Thursday 31 January 2019

پانی پینے کی ویڈیو کے بارے میں شیخ طلحہ منیار حفظہ اللہ کی رائے

پانی پینے کی ویڈیو کے بارے میں شیخ طلحہ منیار حفظہ اللہ کی رائے
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ پانی پینے کا جو طریقہ اس ویڈیو
https://youtu.be/Mk1tAnp1ewQ
میں بتایا گیا ہے وہ درست ہے؟
پانی پینے کی ویڈیو کے بارے میں شیخ طلحہ منیار حفظہ اللہ کی رائے اس ویڈیو میں سنت کے حوالے سے مندرجہ ذیل باتیں مذکور ہیں:
1- سیدھے ہاتھ سے پینا
2- بیٹھ کر پینا
3- بسم اللہ پڑھنا
4- تین سانس میں پینا
5- برتن میں سانس نہ لینا
آخر الذکر سنت پر انہوں نے عرض کیا کہ: حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا، اس کا معنی ہے کے سانس روک کر پیا جائے، مگر کیا ہم میں سے کسی نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پانی پینے کے دوران سانس کیسے روکا جاتا ہے؟
ہم میں سے کوئی نہیں روکتا، اس لئے بیمار ہیں۔
پھر کہا: ابھی دیکھیے میں پانی کو کیسے پیتا ہوں، میں پانی کو تین سانس میں پیوں گا۔
پھر عملی طریقہ سمجھانے کے لئے انہوں نے گلاس منھ سے لگاکر پینا شروع کیا، تقریبا 25 سیکنڈ تک سانس روکے ہوئے ایک مقدار پیتے رہے، یہاں تک کہ سانس چڑھ گیا، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ:
جس بندے کو پانی پیتی وقت سانس چڑھنا شروع ہوگیا اس کو زندگی میں کبھی سانس نہیں چڑھے گا، اس کو کبھی دمہ نہیں ہوگا، اس کو کبھی جوڑوں کا درد نہیں ہوسکتا، اور وہ کبھی موٹا رہ ہی نہیں سکتا۔
یہ چار فائدے گنواکر چند اہل حدیث علماء کا اس طریقہ پر اشکال ذکر کیا کہ: انہوں نے کہا کہ آپ اس کو سنت طریقہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ تو میں نے پانی ان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا کہ: پھر آپ مجھے پی کر دکھاؤ کہ بیٹا یہ ہے سنت طریقہ۔
پھر کہا کہ میرا کہنا ہے کہ: یہ طریقہ بتانے والا میں پہلا بندہ ہوں، میں نے پانی سکون کے ساتھ صبر کے ساتھ پیا ۔۔۔۔الخ
بہر حال انہوں نے سنت طریقہ کی مذکورہ بالا پانچ باتیں جو بتائیں وہ سب صحیح ہیں، مگر پیتے وقت سانس چڑھنے کو جو سنت طریقہ بتایا وہ کسی روایت سے ثابت نہیں ہے، نہ آج تک کسی نے اس کو مسنون قرار دیا، نہ سننے میں آیا نہ نظر سے گزرا۔
جی ہاں، بعض روایات میں پانی کو چوس کر پینے کی تعلیم دی گئی ہے، مگر اس میں سانس چڑھنے تک پینے کی بات نہیں ہے۔
تو خلاصہ یہ ہے کہ: طب یا سائنس کے لحاظ سے پانی پینے کے دوران سانس چڑھنے کے فوائد اگر پائے جاتے ہوں، تو ان سے انکار نہیں ہے، مگر اس کو مسنون طریقہ بتانے کے لئے دلیل درکار ہے، جو دستیاب نہیں ہے، یعنی کسی بات کا صحت کے لئے مفید ہونا اس کی سنیت ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے، سنت تو سند وروایت سے ثابت ہوتی ہے۔
------------------
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پانی پینا
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شُرْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: اس بیان میں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پانی کیسے پیتے تھے
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ : حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ : حَدَّثَنَا عَاصِمُ نِ الأَحْوَلُ ، وَمُغِيرَةُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ.
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کاپانی کھڑےکھڑے پیا تھا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا.
ترجمہ: حضرت عمر و بن شعیب اپنے باپ اوروہ اپنے داداسےروایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کوکھڑے ہوکر بھی اور بیٹھ کر بھی پانی پیتے دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي عصَامَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الإِنَاءِ ثَلاَثًا إِذَا شَرِبَ ، وَيَقُولُ : هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَىٰ.
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پانی پیتے وقت تین سانس لیتے تھےاور فرماتے تھے کہ اس طریقہ سے پانی خوش گوار ہوتاہےاور خوب سیراب کرتاہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةِ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا ، فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ.
ترجمہ: حضرت کبشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے۔ میرے گھر میں مشکیزہ لٹک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس مشکیزےسے کھڑے کھڑےپانی نوش فرمایا۔پھر میں نے اٹھ کرمشکیزے کامنہ کاٹ لیا۔
زبدۃ:
1: پانی پینے میں سنت طریقہ بیٹھ کر پینا ہےمگر کسی عذر کی بنا پرکھڑے ہوکر بھی پیا جاسکتا ہے مگر زمزم کاپانی قبلہ رو کھڑے ہو کر اور پیٹ بھر کر پینا افضل اور سنت ہے۔ زمزم پینے کےبعدحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعابھی ثابت ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًاوَّرِزْقًاوَّاسِعًاوَّشِفَاءًمِّنْ کُلِّ دَآءٍ․
اے اللہ! میں تجھ سے نفع دینے والاعلم، وسعت والارزق اور تمام بیماریوں سے شفاء مانگتا ہوں۔
وضوء سے بچے ہوئے پانی کوبھی کھڑے ہوکر پینامستحب ہے۔علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے بعض بزرگوں سےوضوء سے بچے ہوئے پانی کے پینےکو بیماریوں سے شفاء حاصل کرنے کے لیے مجرب علاج نقل کیا ہے۔
پانی تین سانس میں پیناچاہیے۔ حدیث کے مطابق یہ خوب سیراب کرتا ہےاور خوب ہضم ہوتاہےاور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی جوروایت ہےکہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پینےکےدرمیان دوسانس لیتے تھے۔تواس کامطلب یہ ہےکہ درمیان میں دو وقفے فرماتے تھےجس کےسانس تین ہی بنتے ہیں۔ ایک سانس میں پانی نہ پیناچاہیے۔ یہ خلاف سنت ہونےکے علاوہ کئی بیماریوں کے پیدا ہونے کا باعث ہےبالخصوص ضعفِ اعصاب کا سبب بنتا ہےاور معدہ اور جگر کے لیے نقصان کا سبب ہے۔
حدیث:
ایک روایت حضرت کبشہ رضی اللہ عنہا سے ہے کہ ان کے گھر میں اور دوسری روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا (والدہ حضرت انس رضی اللہ عنہ) کے گھر میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کےساتھ منہ مبارک لگاکرکھڑے ہوکرپانی پیا اور ان دونوں (حضرت کبشہ اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہما) نےاپنے اپنے موقع پر مشکیزے کامنہ کاٹ لیا۔
پانی توحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکرکسی عذر کی بناء پر پیا اور ان صحابیات نے مشکیزے کا منہ کیوں کاٹا؟ اس کی محدثین نے دو وجہیں بیان فرمائی ہیں:
(۱): ایک توتبرکاً، یعنی جس حصہ کو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک لگا تھا اس کو کاٹ کراپنے پاس برکت کے لیے محفوظ کرلیں۔
(۲): جس جگہ پر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کالعاب مبارک لگاہےاس پر کسی اور کا منہ نہ لگ سکے یعنی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب مبارک کی بےادبی نہ ہو۔
------------------------
پانی پینے کے بعد کی دعا:
عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَرِبَ الْمَاءَ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي سَقَانَا عَذْبًا فُرَاتًا بِرَحْمَتِهِ، وَلَمْ يَجْعَلْهُ مِلْحًا أُجَاجًا بِذُنُوبِنَا»
پانی پینے کے بعد کی دعا
ترجمہ: حضرت ابو جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب پانی پیتے تو یہ دعا فرماتے: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنی رحمت سے شیریں پانی پلایا اور ہمارے گناہوں کے سبب نمکین اور کھارا نہیں بنایا۔
حوالہ: کتاب الدعاء الجزء الرابع باب القول عند الفراغ من الطعام و الشراب صفحہ نمبر 307 حدیث نمبر 899 مکتبہ دار الحدیث القاہرہ سن طباعت 1428ھ 2007ء
----------------------
آدمی تین سانس میں پانی پیے اور پانی پیتے وقت برتن (مثلاً گلاس، کٹوری) میں سانس نہ چھوڑے اور جب پینا ہو بیٹھ کر پیے؛ باقی کب پینا چاہیے؟ کب نہیں پینا چاہیے؟ احادیث میں اس کا ذکر بندے کو نہیں ملا؛ البتہ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی معروف کتاب ”طب نبوی“ میں لکھا ہے کہ نہار منھ ہمبستری کے بعد، نیند سے بیدار ہونے کے فوراً بعد نیز پھل کھانے کے فوراً بعد پانی نہ پینا چاہیے، اسی طرح کھانے کے دوران بھی بہت کم پانی پینا چاہیے، والماء العذب نافع للمرضی والأصحاء․․․․ ولا ینبغی شربہ علی الریق، ولا عقیب الجماع، ولا الانتباہ من النوم، ولا عقیب الحمام، ولا عقیب أکل الفاکہة․․․․ وأما علی الطعام، فلا بأس بہ إذا اضطر إلیہ؛ بل یتعین ولا یکثر منہ؛ بل یتمصصہ مصًّا․ الخ (الطب النبوی لابن القیم: ۱/ ۲۹۶، ط: دار الہلال، بیروت)
--------------
https://saagartimes.blogspot.com/2019/01/blog-post_31.html



No comments:

Post a Comment