Wednesday, 23 January 2019

مقتدی اگر غفلت سے نماز کا کوئی واجب یا فرض چھوڑ دے؟

مقتدی اگر غفلت سے نماز کا کوئی واجب یا فرض چھوڑ دے؟

میں امام کے ساتھ نماز میں پہلے سے شریک تھا. امام نے قاعدہ اولی کیا. لیکن میں سجدہ میں رہا. اس کے بعد امام تیسری رکعات کے لئے کھڑا ہوا تو میں قعدہ میں بیھٹے بغیر تیسری رکعت کے لئے امام کے ساتھ شریک پوگیا. اب کیا حکم ہے نماز کا؟

الجواب وباللہ التوفيق:
اگر امام کے پیچھے مقتدی سے کوئی ایسا سہو ہوجائے جس سے سجدہِ سہو واجب ہوتا ہے مثلا بھول سے واجب نماز ترک ہوجائے جیسے صورت مسئولہ میں، تو  مقتدی پر اس کے اپنے سہو سے سجدہِ سہو واجب نہیں ہوتا ہے.
وہ قعدہ اولی میں بیٹھے بغیر امام کے ساتھ تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوجائے ۔
مراقی الفلاح میں ہے:
يلزم الماموم السجود مع الإمام بسهو إمامه لابسهوه. حاشية الطحطاوي على المراقي ص 465-64 ط ديوبند
ہاں! دوران نماز اونگھ یا غفلت وغیرہ کی وجہ سے امام کے ساتھ کوئی رکن چھوٹ جائے تو اس مقتدی کو چاہئے کہ تنبہ کے بعد فوراً وہ رکن ادا کرکے امام کو پالے، چھوٹے ہوئے رکن کو ادا کرنے کا صحیح طریقہ یہی ہے۔ اور اگر کسی نے اخیر نماز میں امام کے سلام کے بعد چھوٹا ہوا رکن ادا کیا تو نماز ہوجائے گی؛ البتہ ترتیب کی رعایت نہ کرنے کی وجہ سے گنہگار ہوگا۔ اور کسی ایک رکن کے چھوٹ جانے پر پوری رکعت لوٹانے کی ضرورت نہیں، صرف چھوٹا ہوا رکن ادا کرلینا کافی ہے۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند:
(Fatwa:80-87/N=2/1439
وفی البحر: وحکمہ أنہ یبدأ بقضاء ما فاتہ بالعذر ثم یتابع الإمام إن لم یفرغ، وھذا واجب لا شرط حتی لو عکس یصح؛ فلو نام فی الثالثة واستیقظ فی الرابعة فإنہ یأتي بالثالثة بلا قراء ة، فإذا فرغ منھا صلی مع الإمام الرابعة، وإن فرغ منھا الإمام صلاھا وحدہ بلا قراء ة أیضاً؛ فلو تابع الإمام ثم قضی الثالثة بعد سلام الإمام صح وأثم اھ، ومثلہ فی الشرنبلالیة وشرح الملتقی للباقاني (رد المحتار، کتاب الصلاة، آخر باب الإمامة، ۲:۳۴۵، ۳۴۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

<https://saagartimes.blogspot.com/2019/01/blog-post_43.html>


No comments:

Post a Comment