Wednesday 23 January 2019

کسی شہر میں شوہر کے اچانک انتقال پر معتدہ کیا کرے؟

کسی شہر میں شوہر کے اچانک انتقال پر معتدہ کیا کرے؟

سوال: السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایک مسئلہ یہ ہے کہ
ایک عورت کسی شہر میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ رہ رہی ہے اور اچانک اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا تو اب وہ عدت کتنے دن گزاریگی اور اس دوران کن لوگوں سے پردہ کریگی اور کن لوگوں سے پردہ نہیں کریگی.
دوسری بات یہ ہیکہ
ساتھ میں اس کے سسر بھی ہیں لیکن وہ کسی کام کے نہیں ہیں اور قریب ہی میں بیوہ کے چچازاد بھائی رہتے ہیں جو ان کو بچپن سے اپنی سگی بہن کی طرح برتاؤ کیا کرتے تھے تو کیا بیوہ ضرورت کے تحت اپنے چچازاد بھائی کے سامنے آسکتی ہے؟ کیوں کہ ان کے علاوہ اور کوئی ان کا مددگار نہیں ہے وہاں پے
براہ کرم وضاحت فرمائیں
الجواب وباللہ التوفیق:
عدت وفات چار ماہ دس دن ہیں۔ زندگی میں شوہر جہاں رہائش پذیر ہو یا جہاں وہ اپنی رہائش کے لئے گھر بنایا ہو۔ اسی گھر میں بیوی کو عدت گذارنی چاہئے۔ ہاں اگر وہاں عدت گذارنے میں جان مال عزت آبرو کا خطرہ ہو یا کرایہ کا مکان ہو اور کرایہ کی ادائی کی قدرت نہ ہو  تو اپنے میکے جانے کی گنجائش ہے۔ یا اپنی معاشی ضروریات کے انتظام کے لئے گھر سے مجبورا باہر نکلنا پڑتا ہو تو بقدر ضرورت اصلاح معاش کے لئے گھر سے نکلنے کی اجازت ہے۔ تاہم کوشش کرے کہ رات گھر میں گذارے۔
تمام نامحرموں سے شرعی پردہ ضروری ہے۔ خسر سے پردہ اصولا ضروری نہیں۔ لیکن جہاں فتنہ کا خطرہ ہو وہاں احتیاط ضروری ہے۔
خلوت جائز نہیں۔ دیکھ ریکھ کرسکتی ہے۔
عدت وفات میں نفقہ کی ضرورت کے لئے معتدہ کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہے۔ اگر کوئی دوسرا متبادل نظم نہ ہو تو۔
نفقہ اور اخراجات کی ضروریات کے علاوہ دیگر ضروریات کے لئے نکلنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔ احتیاط اسی میں ہے کہ  گھر سے نہ نکلے لیکن اگر سخت ضرورت کے لئے نکلنا بھی پڑے تو دوسرے قول پر عمل کرلینے کی گنجائش ہے۔  بقدر ضرورت باہر نکلے اور رات گھر مین گذارے۔
وجوز فی القنیة خروجہا لاصلاح مالابد منہ۔کاصلاح زراعة ولاوکیل لہا۔شامی کتاب الطلاق ۔باب العدہ۔فصل فی الحداد۔جلد 3۔صفحہ 336۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

<https://saagartimes.blogspot.com/2019/01/blog-post_23.html>


No comments:

Post a Comment