Wednesday, 23 January 2019

قرآن کے علاوہ ساری آسمانی کتابوں میں تحریف کیوں کر ہوئی؟

قرآن کے علاوہ ساری آسمانی کتابوں میں تحریف کیوں کر ہوئی؟

مفتیان عظام خصوصا مفتی شکیل صاحب سے  ایک مسئلہ دریافت طلب ہے
ساری آسمانی کتابیں اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کی گئی ہیں تو گویا سب اللہ کا کلام ہے
اور قران کہتا ہے لاتبدیل لکلمات اللہ
تو پھر قرآن کے علاوہ ساری آسمانی کتابوں میں تحریف کیوں کر ہوئی
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں
عبد القادر فہمی

الجواب وباللہ التوفیق:
کتب منزلہ سماویہ وقتی اور عارضی ہوتی تھیں
اس لئے اللہ نے ان کتابوں کی حفاظت کا ذمہ نہیں لیا
کیونکہ عارضی کتابیں خود بعد والی دوسری کتابوں سے منسوخ ہوجاتی تھیں
قرآن کریم عارضی نہیں بلکہ رہتی دنیا تک کے لئے کتاب ہدایت ہے، اس میں دوام وبقاء ہے، اس میں دوسری کتابوں کے ذریعہ نسخ ممکن نہیں
اس لئے باری تعالی نے خود تحریفات سے بھی اس کی اور اس کی شرح حدیث نبوی کی (ضمنا) حفاظت کا ذمہ لیا ہے
"انا له لحافظون"
لا تبدیل لکلمات اللہ

کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی نے فرمانبرداروں کے لئے جو نعمت
اور جنت کا وعدہ فرمایا ہے
تو اللہ کے اس وعدے میں تخلف نہیں
یعنی لاخلف لوعد اللہ
تبدیل سے مراد خلف اور کلمات سے مراد وعدہ خداوندی ہے
توریت و زبور و انجیل بھی کلام اللہ ہیں:
أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ) البقرة/ 75 .
وهم إنما كانوا يحرفون التوراة ، فسماها الله تعالى (كلام الله) .
وروى مسلم (2652) عن أبي هُرَيْرَةَ قال: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى ، فَقَالَ مُوسَى : يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ : أَنْتَ مُوسَى ، اصْطَفَاكَ اللهُ بِكَلَامِهِ ، وَخَطَّ لَكَ بِيَدِهِ - وفي رواية : كَتَبَ لَكَ التَّوْرَاةَ بِيَدِهِ - أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى)
اس آیت اور حدیث میں توریت پر بھی کلام اللہ کا اطلاق ہوا ہے.
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

<https://saagartimes.blogspot.com/2019/01/blog-post_86.html>

No comments:

Post a Comment