Friday, 4 January 2019

قبرستان کی رقم مسجد میں لگانے کا حکم

قبرستان کی رقم مسجد میں لگانے کا حکم
سوال: ایک زمین  قبرستان کیلئے خریدی گئی اور تدفین کا سلسلہ بھی جاری ہے. مسجد اور قبرستان دونوں کی کمیٹی ایک ہے بستی کے ہی  چندے سے مسجد اور قبرستان کی دیکھ بھال کی جاتی ہے. عوامی چندے سے مسجد کی نئی تعمیر قبرستان کی باؤنڈری وال کی گئی  قبرستان میں شیشم لگایا گیا تھا تاکہ اسکو بیچ کر مسجد کی توسیع میں مدد ملیگی. ایک عالم  صاحب نے اس سے منع کردیا کہ اس شیشم کے پیسے کو مسجد میں لگانا جائز نہہی ہے   
صحیح مسئلہ کیا ہے؟  
براہ کرم رہنمائی فرمائیں  نوازش ہوگی.

الجواب و بالله التوفيق:
قبرستان بھی موقوفہ ہے
اور مسجد بھی موقوفہ
ایک وقف کی آمدنی کو اولاً اسی پہ صرف کرنے کی کوشش ہونی چاہئے
لیکن اگر فی الوقت اس پہ صرفہ کی ضرورت نہ ہو تو
اس آمدنی کو دوسرے وقف پر بھی صرف کرنا شرعا جائز ہے
بنابریں قبرستان میں لگائے گئے درخت کی فروخت سے حاصل شدہ منافع اولاً قبرستان ہی کی تعمیر وتوسیع ودیگر ضروریات پہ صرف ہونے چاہئیں
تاہم اگر قبرستان کو ابھی ضرورت نہ ہو تو منتظمین کی مشاورت سے اس آمد کو مسجد یا مدرسہ یا دیگر اوقاف کی ضروریات و تعمیرات پر بھی خرچ کرنا شرعا جائز ہے
ناجائز کہنے والی بات درست نہیں ہے
سئل نجم الدین فی مقبرۃ فیہا أشجار ہل یجوز صرفہا إلیٰ عمارۃ المسجد قال نعم إن لم تکن وقفا علی وجہ آخر ،قیل لہ فإن تداعت حیطان المقبرۃ إلیٰ الخراب یصرف إلیہا أو إلیٰ المسجد قال إلی ماہی وقف علیہ إن عرف وإن لم یکن للمسجد متولی ولا للمقبرۃ فلیس للعامۃ التصرف فیہا بدون إذن القاضی۔ (ہندیہ الوقف، الباب الثانی عشر فی الرباطات والمقابر … زکریا قدیم ۲/۴۷۶، جدید ۲/۴۱۸، المحیط البرہاني ، المجلس العلمی۹/۱۴۹، رقم: ۱۱۴۳۴، الفتاویٰ التاتار خانیۃ ،زکریا۸/۱۹۴، رقم: ۱۱۶۱۷)
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment