ظاہر اور باطن کو پاک کرنے کی دعا:
ظاہر و باطن دونوں کو درست رکھنا چاہئے: انسان کو اپنا ظاہر بھی ٹھیک کرنا چاہئے اور اپنا باطن بھی درست رکھنا چاہئے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ اس کے ہر ظاہری، باطنی قول اور فعل سے باخبر ہے، جیسا کہ ہمارے ظاہری اور پوشیدہ اعمال کے بارے میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کا سورہ الانعام آیت نمبر 3 میں ارشاد وارد ہے:
یَعۡلَمُ سِرَّکُمۡ وَ جَہۡرَکُمۡ وَ یَعۡلَمُ مَا تَکۡسِبُوۡنَ ﴿۳﴾
ترجمہ: وہ تمہارے چھپے ہوئے بھید بھی جانتا ہے اور کھلے ہوئے حالات بھی، اور جو کچھ کمائی تم کر رہے ہو، اس سے بھی واقف ہے.
نیز سورہ الانبیآء آیت نمبر 110 میں ارشاد وارد ہے:
اِنَّہٗ یَعۡلَمُ الۡجَہۡرَ مِنَ الۡقَوۡلِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَکۡتُمُوۡنَ ﴿۱۱۰﴾
ترجمہ: بیشک اللہ تعالیٰ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو بلند آواز سے کہی جاتی ہیں، اور وہ باتیں بھی جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو.
اور سورہ فصلت آیت نمبر 40 میں ارشاد وارد ہے:
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُلۡحِدُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِنَا لَا یَخۡفَوۡنَ عَلَیۡنَا ؕ اَفَمَنۡ یُّلۡقٰی فِی النَّارِ خَیۡرٌ اَمۡ مَّنۡ یَّاۡتِیۡۤ اٰمِنًا یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اِعۡمَلُوۡا مَا شِئۡتُمۡ ۙ اِنَّہٗ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۴۰﴾
ترجمہ: جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں ٹیڑھا راستہ اختیار کرتے ہیں (17) وہ ہم سے چھپ نہیں سکتے۔ بھلا بتاؤ کہ جس شخص کو آگ میں ڈال دیا جائے، وہ بہتر ہے، یا وہ شخص جو قیامت کے دن بےخوف و خطر آئے گا (اچھا) جو چاہو کرلو یقین جانو کہ وہ تمہارے ہر کام کو خوب دیکھ رہا ہے
تفسیر: 17: ٹیڑھا راستہ اختیار کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ان آیتوں کو ماننے سے انکار کیا جائے، اور یہ بھی کہ انہیں غلط سلط معنی پہنائے جائیں۔ آیت کی وعید دونوں صورتوں کو شامل ہے۔
اورحضرت عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس نے اپنے اور اللّٰہ تعالیٰ کے مابین معاملے کو اچھا کرلیا تو اللّٰہ تعالیٰ اسے اس کے اور لوگوں کے درمیان معاملے کو کافی ہوگا اور جس نے اپنے باطن کی اصلاح کرلی تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے ظاہر کو درست کر دے گا۔ (جامع صغیر، حرف المیم، ص ۵۰۸ ، الحدیث: ۸۳۳۹ )
لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے باطن کو سنوارنے کی بھر پور کوشش کرے اور اس کے لئے یہ دعا بھی مانگا کرے، چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا سکھلائی:
’’اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ سَرِیْرَتِیْ خَیْرًا مِّنْ عَلَانِیَتِیْ وَاجْعَلْ عَلَانِیَتِیْ صَالِحَۃً، اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِی النَّاسَ مِنَ الْمَالِ وَالْاَہْلِ وَالْوَلَدِ غَیْرِ الضَّآلِّ وَلَا الْمُضِلِّ‘‘
اے اللّٰہ! میرا باطن میرے ظاہر سے اچھاکردے اور میرے ظاہر کو نیک و صالح بنادے. اے اللّٰہ! عَزَّوَجَلَّ، میں تجھ سے وہ اچھا گھر بار، مال اولاد، جو نہ گمراہ ہو اور نہ گمراہ گر ہو مانگتا ہوں جو تو لوگوں کو دیتا ہے۔ (ترمذی، احادیث شتی، ۱۲۳ - باب، ۵ / ۳۳۹، الحدیث: ۳۵۹۷)
No comments:
Post a Comment