"دینی مقاصد کے لئےخواتین سے رابطہ رکھنے کے حوالے سے مفتی محمود اشرف عثمانی قدس اللہ تعالیٰ سرہ کی فکرانگیز تحریر"
______________
نیک دل طالبات اور دیندار خواتین کسی کو بزرگ سمجھ کر اس کی طرف زبانی یا تحریری طور پر رجوع کرتی ہیں، ان کا دینی جذبہ بالعموم قابلِ قدر ہوتا ہے، اور انہیں دینی رہنمائی کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ یہ سب خواتین قابلِ احترام اور پاک دامن اور سادہ دل ہوتی ہیں، اللہ رسول کی محبت اور اپنی آخرت کی تیاری کی وجہ سے رجوع کرتی ہیں…مگر عام طور سے مرد ایسے پاک دامن صاف دِل نہیں ہوتے، مردوں کے دل دماغ میں شہوانی اور جنسی خیالات بآسانی آجاتے ہیں، نفس اور شیطان انہیں شہوانی اور جنسی خیالات کی طرف بآسانی راغب کردیتا ہے اور وہ دھیرے دھیرے گناہ کی طرف بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں … خواتین میں محبت یا نفرت کا جذبہ غالب اور شدید ہوتا ہے، خواتین طبعی طور پر محبت کرتی ہیں اور محبت ہی کی خواہشمند ہوتی ہیں۔ مگر یہ محبت کہاں تک اللہ رسول کی محبت ہے اور کس مرحلہ پر جاکر اجنبی مرد کی محبت میں تبدیل ہوجاتی ہے، سادہ دِل ہونے کی وجہ سے اس کا خود انہیں بھی انداز نہیں ہوتا جب کہ مرد محبت کا مطلب وہی سمجھتا ہے جو اُس کا نفس اور شیطان اُسے سمجھاتا ہے، اس لئے کسی بھی مرحلہ پر جاکر دونوں سخت گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں یا مبتلا ہوسکتے ہیں اور صراطِ مستقیم اور سلوک الی اللہ کے بجائے گناہوں کی دلدل کی طرف بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں، خاص طور پر کنواری خواتین یا وہ خواتین جو اپنے گھر یا گھروالوں سے نالاں ہوں، نامحرم مرد سے اُن کی جائز محبت بہت جلد ناجائز محبت میں تبدیل ہوسکتی ہے اور انہیں خود اس کا اندازہ بھی نہیں ہوپاتا۔ اس لئے تمام اکابر نامحرم خواتین سے دینی تعلق رکھنے میں بہت زیادہ محتاط تھے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کسی خاتون کا دینی خط بھی صرف اس وقت قبول کرتے تھے جب اس پر اس کے شوہر کے دستخط ہوں یعنی اس خاتون کا وہ خط اس کے شوہر کی نگاہ سے گزرچکا ہوں۔
احقر کا طویل عرصہ سے دارالافتاء سے تعلق ہے، وہاں مختلف واقعات نظروں کے سامنے گزرتے رہتے ہیں اور یہ کہ کسی طرح بعض مشائخ کا خواتین سے دینی تعلق آہستہ آہستہ ناجائز تعلق میں تبدیل ہوا، سامنے آتے رہتے ہیں۔ خود احقر کو کبھی بھی اپنے شرارتی نفس پر بھروسہ نہیں ہوسکا، اس لئے احقر خواتین سے ذاتی طور پر ہمیشہ معذرت کردیتا ہے اور ایک تحریر شدہ خط انہیں بھیج دیتا ہے۔
یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ اگر گھر کے سربراہ اور گھر کے ذمہ دار مردوں کا کسی بزرگ الله والے سے اصلاحی تعلق ہو تو اس گھر کے بچوں اور خواتین کی دینی اصلاح و تربیت خود ہوتی رہتی ہے اور بچوں اور خواتین کو علیحدہ سے بیعت و ارشاد کی ضرورت نہیں رہتی، لہٰذا اگر گھر کے تمام مرد حضرات اکابر علماء و مشائخ سے تعلق رکھیں اور حکمت و موعظہ حسنہ کے ساتھ زندگی گزاریں تو گھر کی خواتین کی اصلاح خود بخود ہو جاتی ہے۔ بہرحال کچھ عرصہ قبل مدارس بنات کی طالبات اور کچھ خواتین کی طرف سے مجھے خطوط موصول ہونے شروع ہوئے کہ ہم آپ سے اصلاحی تعلق قائم کرنا چاہتی ہیں، احقر نے ایک جواب تحریر کیا، جو ہر ایک خط کے جواب میں بھیجا جاتا رہا، جو یہ ہے:
احقر کامکتوب:
عزیزہ سلمها الله تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ کا خط ملا۔ آپ کا دینی جذبہ قابل قدر ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو علم نافع عطا فرمائے اور آپ کو دنیا و آخرت میں عافیت کے ساتھ بہترین زندگی عطا کرے۔ آمین
آپ ابھی نو عمر ہیں، آپ کا اس طرح خط و کتابت کرنا مناسب نہیں۔ آپ دلجمعی سے دینی اور دنیوی تعلیم حاصل کریں تا کہ آپ کی دنیا و آخرت درست ہو اورتعلیم آپ کے لئے دنیا وآخرت میں مفید ثابت ہو۔ جب آپ بڑی ہوجا ئیں، شادی شدہ ہوں، اس وقت شوہر کی اجازت کے ساتھ کسی بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کرسکتی ہیں۔ فی الحال آپ درج ذیل چیزوں کا اہتمام کریں:
1…نماز اول وقت میں ادا کرلیا کریں۔ نماز میں کوتاہی نہ ہو۔
2…قرآن مجید کی تلاوت ضرور کیا کریں۔ بہتر ہے کہ روزانہ ایک پارہ ہو۔
3…مناجاتِ مقبول عربی یا اردو کی دعائیں ایک منزل روزانہ ضرور پڑھا کریں۔
4…دنیا کے ہنر مثلا کھانا پکانا، سلائی کڑھائی وغیرہ جو آپ کی اگلی زندگی میں کام آئیں ضرور سیکھ لیں ورنہ عورت کو تکلیف ہوتی ہے۔
5…اپنا کام اور اپنے گھر کے کام خود کرنے کی کوشش کریں کسی کی محتاج نہ بنیں۔
6…والدین اور قریب ترین محارم کو راحت پہنچانے کی کوشش کریں۔ کسی کے لئے اذیت یا تکلیف کا باعث نہ بنیں۔ اس کا بہت گناہ ہے، اور بڑی نحوست کی بات ہے۔
7…شکر کا اور دُعا کا بہت اہتمام رکھیں۔ جو نعمت نظر آ جائے، اس پرفورا شکر ادا کریں اور جو کچھ مانگنا ہو اللہ تعالیٰ سے مانگتے رہیں۔ ہاتھ اٹھاکر بھی اور چلتے پھرتے بھی…والسلام
دعاگو محمود اشرف غفر اللہ لہٗ
۲۱/ جمادی الثانیہ ۱۴۳۵ھ
۲۲/ اپریل ۲۰۱۴ء
------------
ناقل: محمد بشارت نواز
-----------
کتاب کا نام: احباب کے لئے مضامینِ تصوف
صفحہ نمبر: (67 تا 70)
مصنف: مفتی محمد اشرف عثمانی صاحب مدظلہم
ناشر: ادارہ اسلامیات کراچی-لاہور ( #ایس_اے_ساگر )
No comments:
Post a Comment