Monday 20 May 2019

گھروں میں مرد حافظ کے پیچھے خواتین کا تراویح پڑھنا؟

گھروں میں مرد حافظ کے پیچھے خواتین کا تراویح پڑھنا؟

سوال:- کیا فرماتے ہیں مفتیان دین وشرع متین مسئلہ ذیل میں کہ: موجودہ زمانے میں حفاظ کرام کی تعداد میں بحمد اللہ اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مسجدیں کم پڑتی جارہی ہیں، تو کیا حافظ صاحب مسجد میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے اور قرآن پاک کو یاد رکھنے کے سبب مستورات کو تراویح کی نماز پڑھا سکتا ہے، جبکہ اس کے پیچھے صرف غیر محرم عمر رسیدہ خواتین رہتی ہیں؟ واضح رہے کہ جس جگہ تراویح ہوتی ہے وہاں پردہ مکمل نظم ہے۔
المستفتی: اسعداللہ بیگوسرائیوی۔ بروز اتوار۱۳/ رمضان المبارک ۱۴۴۰ھ مطابق 19 مئی 2019.

الجواب وبالله التوفيق: 
حافظ اپنے گھر میں اپنی محرم مستورات کے ساتھ اگر تراویح پڑھے ، تداعی کے بغیر دیگر خواتین بھی مکمل پردہ کی رعایت کے ساتھ شریک جماعت ہوجائیں تو مضائقہ نہیں، لیکن اگر اپنی محرم نہ ہوں، صرف دوسری خواتین ہی پردہ کے پیچھے شریک جماعت ہوں تو یہ پسندیدہ شکل نہیں؛ یعنی کہ مکروہ ہے۔
اگر مسجدیں کم پڑ رہی ہیں تو اس کا متبادل طریقہ موجود ہے کہ حافظ قرآن اپنے گھر پہ اپنی محرم مستورات کے ساتھ تراویح شروع کردے، اجنبیات کے یہاں مرد حفاظ کے تراویح پڑھانے کے سلسلے کی ترویج غیر ضروری اور ناپسندیدہ ہے:
 کما تکرہ إمامۃ رجل لہن في بیت لیس معہن رجل غیرہ ولا محرم منہ کأختہ أو زوجتہ أو أمتہ أما إذا کان معہن واحد ممن ذکر أو أمہن في المسجد لا یکرہ۔ (الدر المختار مع الشامي ۲؍۳۰۷ زکریا)
والفتوی الیوم علی الکراہۃ فی کل الصلوات لظہور الفساد۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۱؍۱۵۷، فتاوی عثمانی ۵۱۶، أحسن الفتاوی ۳؍۲۸۳، فتاوی رحیمیہ ۱؍۱۷۱، ۱؍۲۳۳، ۷؍۲۶۱، کتاب النوازل ۵/۵۴،۸۸/۵)
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
١٣رمضان المبارك ١٤٤٠هجري
<https://saagartimes.blogspot.com/2019/05/blog-post_20.html>

No comments:

Post a Comment