چیٹ جی پی ٹی اور علماء وفضلاء
چیٹ جی پی ٹی یا ذکاء اصطناعی کی زبان ہی الگ ہوتی ہے ، موجودہ دور میں اس سے استفادہ سے منع کرنے کا حق تو کسی کو نہیں ہے۔ لیکن اس کے منافع کے ساتھ مضار کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ مہذب علمی سرقہ کو شامل ہے۔ واقف کار یا باخبر وصاحبِ بصیرت شخص اس پلیٹ فارم سے تبادلہ آراء کی حد تک تو استفادہ کرسکتا ہے۔
لیکن بعینہ وبلفظہ اس کے طولانی ابحاث اٹھا کر چند سینکنڈوں میں چسپاں کردینا درست نہیں ہے
ارباب افتاء کو تتبع مسائل میں راست مصادر ومراجع سے استفادہ کرکے تنقیح وتطہیر اور ایک خاص تلخیص وترتیب کے ساتھ قدر ضرورت کچھ رقم کرنا چاہئے ، اگر دینی وشرعی مسائل ودقیق ابحاث کی تلاش وجستجو میں بھی چیٹ جی پی ٹی کی بے ہنگم ترتیب اور معکوس معانی ومفاہیم پر ہی انحصار کو کافی وافی سمجھا جانے لگے۔
صرف چند سیکنڈز کے وقفہ سے معمولی رود وبدل کے ساتھ اس کے الفاظ پیسٹ کردینے کو کمال علم وفن سمجھا جانے لگے تو پھر علم وتحقیق اور فقہی مصادر ومراجع کے ان عظیم ذخائر کا کیا بنے گا؟
عوام الناس کا وہ عجلت پسند طبقہ جو راست اصل مصادر فقہیہ سے مراجعت کرنے سے عاجز وقاصر ہے وہ اگر چیٹ جی پی ٹی وغیرہ کے الفاظ تک کی کورانہ تقلید کرے تو بات کسی درجے میں بنتی ہے
لیکن غور وتدبر اور اخذ واستنباط کی صلاحیتوں سے مالا مال عربی داں اور تحقیق آشنا طبقہ علماء وفضلاء بھی اس "ببغاء معلَّم" پر یوں پروانہ وار فدائیت کا مظاہرہ کرنے لگ جائے تو ذرا سوچیں کہ پھر ہمارے پاس کیا بچا؟
اپنی سوچ دوسروں پہ تھوپنے کا خبط بحمد اللہ نہیں ہے
لیکن اس حلقے کے علمی وقار اور میدان تحقیق میں عمر عزیز کھپانے والے فضلاء وفقہاء کی عالمانہ آن بان وشان کے تحفظ کے مقصد سے گزارش یہ ہے کہ اس حلقے میں چیٹ جی پی ٹی وغیرہ کے جوابات بلفظہ چسپاں کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
بات دراصل یہ ہے کہ "مفت خوانی" کی خوے بد ہم لوگوں میں ایسی رچ بس گئی ہے کہ معتدل حالات وفرصت کے لمحات میں بھی اپنے الفاظ واسالیب میں کچھ رقم کرنے کی زحمت سے عاری وخالی ہوچکے ہیں۔
میری نظر میں یہ طرز عمل اور علماء وفضلاء میں بڑھتا وپنپتا رجحان لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے
جدید سہولیات سے استفادہ الگ امر ہے
اس کے الفاظ واسالیب تک پہ مرمٹ ہوجانا امر آخر ہے
دونوں میں فرق ملحوظ رہنا ضروری ہے
علماء وفضلاء کو اپنی فکر ونظر اور انشائی وتخلیقی صلاحیت کو کام میں لاتے ہوئے
گہرے غور وتدبر کے ساتھ اپنے الفاظ واسلوب میں مضمون یا فقہی وتحقیقی جواب قلمبند کرنا چاہیے
فقط
شکیل منصور القاسمی
مرکز البحوث الاسلامیہ العالمی ( #ایس_اے_ساگر )
No comments:
Post a Comment