ہر قسم کی پریشانی کے لئے
----------------
#ایس_اے_ساگر
----------------
فرمایا نس بندی کا زور چل رہا تھا. مظفرنگر میں جھگڑا ہوا. تین آدمی شہید بھی ہوئے. میری بہت شکایتیں کلکٹر کے پاس پہنچ رہیں تھیں. میرے متعلقین میں سے بعض کی راۓ ہوئی کہ نظام الدین کچھ روز قیام کرلیں مگر حضرت شیخ (حضرت مولانا مفتی افتخارالحسن صاحب کاندھلوی) نوراللہ مرقدہ نے منع فرمایا کہ نہیں یہیں رہو. اس دوران میں نے خواب دیکھا کہ میں تنہا جنگل میں ہوں ایک شیر ببر میرے پیچھے آرہا ہے. میں بھاگتے بھاگتے روضہ اقدس کے اندر پہنچ گیا. یہاں آکر قلبی سکون ملا اور خیال ہوا کہ اب میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا. اس لئے کہ میں بالکل جالی کے اندر ہوں. یہاں شیر نہیں آسکتا اور کوئی بھی نہیں آسکتا. اس خواب کا تذکرہ میں نے حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ سے کیا. حضرت شیخ نوراللہ مرقدہ نے کہا: کیا پڑھے تو؟
میں نے عرض کیا: اس دعاء کے پڑھنے کا معمول ہے. اور میں نے گھر میں بچیوں کو بھی یاد کروارکھی ہے. وہ بھی پڑھتی ہیں-
فرمایا: تو نے مجھے کیوں نہیں بتائی؟
عرض کیا حضرت میں آپ کو کیا بتاتا. یہ تو آپ ہی کا بتایا ہوا نسخہ ہے. حضرت شیخ نے کہا لکھ کر مجھے دو میں بھی یہاں گھروں میں بچیوں کو یاد کروادوں گا. اس کی تو بہت ضرورت ہے.
-------------
ہر قسم کی پریشانی کے لئے
ہر نماز کے بعد گیارہ گیارہ بار پڑھا جائے۔ اول آخر درود شریف تین تین مرتبہ پڑھیں۔
لا إله إلا الله محمد رسول الله صَلّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلّم
سْمِ اللَّهِ عَلَى نَفْسِي وَدِينِي، بِسْمِ اللَّهِ عَلَى أَهْلِي وَمَالِي وَ وَلدي،
بِسْمِ اللَّهِ عَلَى مَا أَعْطَانِي الله
الله، الله ربي لا أشرك به شيئاً،
اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ،
وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَعْظَمُ مِمَّا اَخَافُ وَاَحْذَرُ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاوٴُکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ،
اللَّهُ أَكْبَرُ،
اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شيطان مريد، ومن شر كل جبار عنيد، فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اِنَّ وَلِیَّ اللهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ۔
آمین یا رب العالمین.
حضرت مولانا مفتی افتخارالحسن صاحب کاندھلوی۔ کاندھلہ ضلع مظفر نگر(یو پی) انڈیا
-------------
ستمبر 1976 کے دوران نس بندی کے خلاف وزراء اور ڈی ایم وغیرہ کے سامنے کھل کر بولنے کی وجہ سے اس وقت کے آبکاری وزیر ودیا بھوشن اور سنجے گاندھی کے کہنے پر مظفرنگر کے ڈی ایم برج راج یادو نے میرے والد اور مولانا افتخارالحسن کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفۂ خاص مولانا موسی رحمۃ اللہ علیہ پر بھی زندہ یا مردہ 5000 کا انعام رکھا تھا ۔۔۔ اس وقت کے ہندی روز نامہ دینک دیہات کی کٹنگ آج تک میرے پاس محفوظ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ قربان جائیے ان اکابر کے جنہوں نے ہر ظلم برداشت کیا لیکن حق سے روگردانی نہیں کی. والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی اس وقت سے آخر عمر تک 'دعائے انس' کا خاص اہتمام کرتے رہے. 18 اکتوبر 1976 کا فساد میں تو کبھی نہیں بھول سکتا. خالد زاہد مظفرنگری
--------------------------
احادیث مشہورہ کی تحقیق: دعاء انس رضی اللہ عنہ کی تحقیق
یہ دعاء مشہور صحابی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص ہیں، آپ نے دس سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے. دعاء کا واقعہ یہ ہےکہ: ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، حجاج نے اپنے اصطبل خانہ کے گھوڑوں کا معاینہ کرواکے تفاخرا ً حضرت انس سے دریافت کیا کہ: کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ایسے گھوڑے تھے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑے تو جہاد کے لئے تھے، فخر وغرور ونمائش کے لئے نہیں تھے۔
اس جواب پر حجاج آپ پر غضب ناک ہوگیا۔ اور اس نے کہا کہ: اے انس اگر تو نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نہ کی ہوتی اور امیرالمومنین عبدالملک بن مروان کا خط تمہاری سفارش میں نہ آیا ہوتا کہ اس نے تمہارے ساتھ رعایت کرنے کے بارے میں لکھا ہے، تو میں تمہارے ساتھ وہ کچھ کرتا جو میرا دل چاہتا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں اللہ کی قسم تو ہرگز میرے ساتھ کچھ نہیں کرسکتا، اور میری جانب بری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند کلمات کو سن رکھا ہے، میں ہمیشہ ان کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کے طفیل میں کسی بادشاہ کے غلبہ اور شیطان کی برائی سے نہیں ڈرتا۔
حجاج یہ سن کر ہیبت زدہ ہوگیا اور ایک ساعت کے بعد سر اٹھا کر کہا: اے ابوحمزہ! وہ کلمات مجھے سکھادو۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: نہیں میں ہرگز وہ کلمات تمہیں نہیں سکھاؤں گا کیوں کہ تم اس کے اہل نہیں ہو.
جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کی رحلت کا وقت قریب آیا تو آپ کے خادم حضرت ابان رضی اللہ عنہ کے استفسار پر آپ رضی اللہ عنہ نے ان کو یہ کلمات سکھلائے اور کہا کہ انہیں صبح و شام پڑھاکر اللہ تعالیٰ تجھے ہر آفت سے حفاظت میں رکھے گا. دعاء کے کلمات مختلف کتابوں میں کمی بیشی کے ساتھ اس طرح ہیں:
اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ،
بِسْمِ اللَّهِ عَلَى نَفْسِي وَدِينِي، بِسْمِ اللَّهِ عَلَى أَهْلِي وَمَالِي، بِسْمِ اللَّهِ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ أَعْطَانِي رَبِّي،
بِسْمِ اللَّهِ خَيْرِ الْأَسْمَاءِ ، بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ دَاءٌ،
بِسْمِ اللَّهِ افْتَتَحْتُ، وَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ،
اللَّهُ اللَّهُ رَبِّي، لَا أُشْرِكُ بِهِ أَحَدًا،
أَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ بِخَيْرِكَ مِنْ خَيْرِكَ، الَّذِي لَا يُعْطِيهُ أَحَدٌ غَيْرُكَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ ،
اجْعَلْنِي فِي عِيَاذِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ سُلْطَانٍ، وَمِنْ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَمِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ،
إِنَّ وَلِيَّيَ اللَّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ، وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ، فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ: حَسْبِيَ اللَّهُ لا إِلهَ إِلَّا هُوَ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
اللّٰهم إني أستَجيرُك مِنْ شَرِّ جَمِيعِ كُلِّ ذِي شَرٍّ خَلَقْتَهُ، وَأَحْتَرِزُ بِكَ مِنْهُمْ،
وَأُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيَّ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، اللَّهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ}، وَمِنْ خَلْفِي مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ يَمِينِي مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ يَسَارِي مِثْلَ ذَلِكَ، وَمِنْ فَوْقِي مِثْلَ ذَلِكَ ، وَمِنْ تَحْتِي مِثْلَ ذَلِكَ،
وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ.
واقعہ کی تخریج:
عمل اليوم والليلة لابن السني (ص: 307)، الدعاء للطبراني (ص: 323)، الفوائد المنتقاة لابن السماك (ص: 27)، المنتظم في تاريخ الملوك والأمم (6/ 339)، تاريخ دمشق لابن عساكر (52/ 259)، مجموع رسائل الحافظ العلائي (ص: 358) الخصائص الكبرى (2/ 298)، سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد (10/ 228)
واقعہ کی اسانید:
۱۔ أبان بن أبي عياش، عن أنس بن مالك رضي الله عنه.
عمل اليوم والليلة لابن السني (ص: 307)، تاريخ دمشق لابن عساكر (52/ 259) الخصائص الكبرى (2/ 298)، سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد (10/ 228)۔
2۔ مُحَمَّدُ بْنُ سَهْل بن عُمَيرٍ القصَّارُ، عن أبِيهِ ، عَن أَنَس بْنِ مَالِكٍ
(الدعاء للطبراني ص: 323)، مجموع رسائل الحافظ العلائي (ص: 358)، المنتظم في تاريخ الملوك والأمم ( 6/ 339)
3- يَحْيَى بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِالْحَمِيدِ بْنِ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ
(الثاني من الفوائدالمنتقاة لابن السماك ص: 27)
4- عبدالملك بن خصاف الجزري، عن خصيف بن عبدالرحمن الجزري، عن أنس
شرف المصطفى للخركوشي 5/7
5- علاء بن زيد الثقفي، عن أنس
مجموع رسائل الحافظ العلائي (ص: 359) بدون سند.
اسانید کا حال:
ابان بن ابی عیاش تو متروک ہے، تو اس کی روایت اگر تفرد ہو توشدید الضعف ہوگی، لیکن بقیہ اسانید کے راویوں کی متابعت کی وجہ سے ضعف میں تخفیف ہوگی ۔ بقیہ اسانید وطرق سے نا واقفیت کی بناء پر بعض حضرات نے اس روایت کو باطل قرار دیا، جو صحیح نہیں ہے۔ محمد بن سہل بن عمیر قصار کی توثیق مسلمۃ بن قاسم سے زین الدین قاسم بن قطلوبغا نے کتاب (الثقات ۸/۳۲۹) میں نقل کی ہے، البتہ ان کے والد کا حال معلوم نہیں ھے۔
یحیی بن عباد، اس کے باپ دادا کا بھی حال معلوم نہیں ہے، کتابوں میں ترجمہ نہیں ملا، تو سند میں مجاہیل کی وجہ سے ضعیف مانی جائے گی۔
چوتھی سند کا حال ٹھیک ہے، کسی راوی میں جرح شدید نہیں ہے، تو اس کا اعتبار کرسکتے ہیں.
پانچویں سند بھی غیرمعتبر ہے، علاء بن زید متروک منکر الحدیث ہے۔
متن حدیث کے شواہد:
ظالم حاکم سے اندیشہ کے وقت پڑھنے کی جو دعائیں وارد ہیں، ان میں اس طرح کے الفاظ منقول ہیں، جو زیربحث روایت کی تایید کرسکتے ہیں، مثال کے طور پر:
* حديث عبدالله بن مسعود: «إِذَا تَخَوَّفَ أَحَدُكُمُ السُّلْطَانَ فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ " - يَعْنِي الَّذِي يُرِيدُ - " وَشَرِّ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، وَأَتْبَاعِهِمْ أَنْ يُفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ»
رواه ابن أبي شيبة، والطبراني في الدعاء 1056، والبخاري في الأدب. 707 وهو شاهد لا بأس به إلا أنه روي مرفوعا وموقوفا.
* حديث ابن عمر: إِذَا خِفْتَ سُلْطَانًا أَوْ غَيْرَهُ، فَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ رَبِّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ۔
رواه ابن السني في عمل اليوم والليلة (345) وهو شاهد ضعيف.
* حديث ابن عباس: إِذَا أَتَيْتَ سُلْطَانًا مَهِيبًا تَخَافُ أَنْ يَسْطُوَ بِكَ فَقُلِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِهِ جَمِيعًا، اللَّهُ أَعَزُّ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْمُمْسِكِ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ أَنْ يَقَعْنَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ، مِنْ شَرِّ عَبْدِكَ فُلَانٍ، وَجُنُودِهِ، وَأَتْبَاعِهِ، وَأَشْيَاعِهِ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، إِلَهِي كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّهِمْ، جَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَعَزَّ جَارُكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ (ثَلَاثُ مَرَّاتٍ).
رواه البخاري في الأدب المفرد 708 وابن أبي شيبة 29177 والطبراني في الدعاء 1060. وهو شاهد لا بأس به، رجاله رجال الصحيح.
اسی طرح (بِسْمِ اللَّهِ عَلَى نَفْسِي وَدِينِي، بِسْمِ اللَّهِ عَلَى أَهْلِي وَمَالِي) معرفۃ الصحابہ لأبی نعيم (1/ 438) میں بدر بن عبد اللہ مزنی رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہیں۔
(بِسْمِ اللَّهِ خَيْرِ الْأَسْمَاءِ) التحیات کی روایات میں حضرت عمر کی روایت سے منقول ہیں، السنن الكبرى للبيهقي (2/ 203)۔
(بِسْمِ اللَّهِ خَيْرِالْأَسْمَاءِ بسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ دَاءٌ) مصنف ابن ابی شيبہ (5/ 138) میں حديث 24500.
خلاصہ: دعاء انس صحیح ہے، اس کے پڑھنے کی اجازت ہے، متن میں کوئی ایسے الفاظ نہیں ہیں جن پر شرعا کوئی گرفت ہو، اس کی اسانید میں اگرچہ ضعف ہے، لیکن تعدد طرق سے ضعف کا انجبار ہوجائے گا ، اور اس کے الفاظ کے شواہد بھی احادیث میں وارد ہیں۔ ھذا ما تیسر جمعہ وترتیبہ، والعلم عنداللہ
(#ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2021/01/blog-post_31.html