ہیجڑے کی امامت
اور مردے کو غسل دینا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور مردے کو غسل دینا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسئلہ یہ ھیکہ
(۱) کیا خنثی یعنی (کھدڑا: ھیجڑا) مردے کو غسل دے سکتا ہے؟
(۲) کیا یہ جماعت کی امامت کرواسکتا ہے؟
مکمل جواب دیکر اس کی وضاحت فرمادیں تاکہ ھمارے علم میں بھی اضافہ ھو اللہ پاک تمام علماء کرام کو جزائے خیر عطاء فرمائے اور ان تمام حضرات کو جزائے خیر عطاء فرمائے ک جن کی وجہ سے ھمیں علاء کا یہ اجتماع میسر ھوا اور ھمیں ھماری رھنمائی کی درسگاہ ملی جس سے انشاءاللہ ھم سب مستفید ھونگے والسلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
جس خنثی کے مردانہ وزنانہ دونوں اعضاء ہوں ،لیکن کوئی عضو ظاہر وغالب نہ ہو جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ یہ مرد ہے یا عورت ۔تو ایسے مخنث کو " خنثی مشکل " کہتے ہیں۔
یہ کسی بھی مردہ مرد یا عورت کو غسل نہیں دے سکتا ۔
یہ اگر مرجائے اور بالغ یا قریب البلوغ ہو تو اسے غسل دینے کی بجائے تیمم کروایا جائے گا۔ اس کا کوئی محرم ہو تو وہ تیمم کروائے ورنہ کوئی بھی اجنبی ہاتھ میں کپڑا یا دستانہ پہن کے اسے تیمم کروادے۔ اور اگر نابالغی کی حالت میں مرے تو اسے مرد وعورت غسل دے سکتا ہے کہ نابالغ کا ستر نہیں ہوتا۔
خنثی مشکل علم وفضل کے اعتبار سے خواہ کتنا ہی اعلی وافضل کیوں نہ ہو! لیکن وہ مردوں اور اپنے ہم جنس کا امام نہیں بن سکتا۔
ہاں عورت کی امامت کرسکتا ہے۔
اگر کسی ہیجڑے کی مردانہ یا زنانہ علامت ظاہر وغالب ہو تو غلبہ کا اعتبار ہوگا اور وہ مرد یا عورت میں شمار ہوگا۔ اس کا حکم اس سے مختلف ہے۔
اسی طرح جو شخص بیوی سے ہمبستری پر قدرت نہ رکھے اسے عنین یعنی نامرد کہتے ہیں۔ اس کا حکم بھی اس سے مختلف ہے۔
(۱) کیا خنثی یعنی (کھدڑا: ھیجڑا) مردے کو غسل دے سکتا ہے؟
(۲) کیا یہ جماعت کی امامت کرواسکتا ہے؟
مکمل جواب دیکر اس کی وضاحت فرمادیں تاکہ ھمارے علم میں بھی اضافہ ھو اللہ پاک تمام علماء کرام کو جزائے خیر عطاء فرمائے اور ان تمام حضرات کو جزائے خیر عطاء فرمائے ک جن کی وجہ سے ھمیں علاء کا یہ اجتماع میسر ھوا اور ھمیں ھماری رھنمائی کی درسگاہ ملی جس سے انشاءاللہ ھم سب مستفید ھونگے والسلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق
جس خنثی کے مردانہ وزنانہ دونوں اعضاء ہوں ،لیکن کوئی عضو ظاہر وغالب نہ ہو جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ یہ مرد ہے یا عورت ۔تو ایسے مخنث کو " خنثی مشکل " کہتے ہیں۔
یہ کسی بھی مردہ مرد یا عورت کو غسل نہیں دے سکتا ۔
یہ اگر مرجائے اور بالغ یا قریب البلوغ ہو تو اسے غسل دینے کی بجائے تیمم کروایا جائے گا۔ اس کا کوئی محرم ہو تو وہ تیمم کروائے ورنہ کوئی بھی اجنبی ہاتھ میں کپڑا یا دستانہ پہن کے اسے تیمم کروادے۔ اور اگر نابالغی کی حالت میں مرے تو اسے مرد وعورت غسل دے سکتا ہے کہ نابالغ کا ستر نہیں ہوتا۔
خنثی مشکل علم وفضل کے اعتبار سے خواہ کتنا ہی اعلی وافضل کیوں نہ ہو! لیکن وہ مردوں اور اپنے ہم جنس کا امام نہیں بن سکتا۔
ہاں عورت کی امامت کرسکتا ہے۔
اگر کسی ہیجڑے کی مردانہ یا زنانہ علامت ظاہر وغالب ہو تو غلبہ کا اعتبار ہوگا اور وہ مرد یا عورت میں شمار ہوگا۔ اس کا حکم اس سے مختلف ہے۔
اسی طرح جو شخص بیوی سے ہمبستری پر قدرت نہ رکھے اسے عنین یعنی نامرد کہتے ہیں۔ اس کا حکم بھی اس سے مختلف ہے۔
الخنثیٰ: ہو الذي لہ ذکر و فرج امرأۃ أو ثقب في مکان الفرج یخرج منہ البول، وینقسم إلی مشکل وغیر مشکل فالذي یتبین فیہ علامات الذکوریۃ، أوالأنوثیۃ، فیعلم أنہ رجل، أوامرأۃ، فلیس بمشکل وإنما ہو رجل فیہ خلقۃ زائدۃ أو امرأۃ فیہا خلقۃ زائدۃ و حکمہ من إرثہ وسائر أحکامہ حکم ما ظہرت علاماتہ فیہ۔ (المغني، دارالفکر ۶/۲۲۱، رقم:۴۹۱۰)
الخنثیٰ: ہو الذي لایعلم؛ أنہ ذکر، أو أنثیٰ بأن یکون لہ آلۃ الرجال، والنساء۔ (تاتارخانیۃ، زکریا۲۰/۳۵۲، رقم:۳۳۴۳۴، لغۃ الفقہاء، کراچي۲۰۱)
الخنثیٰ: ہو الذي لایعلم؛ أنہ ذکر، أو أنثیٰ بأن یکون لہ آلۃ الرجال، والنساء۔ (تاتارخانیۃ، زکریا۲۰/۳۵۲، رقم:۳۳۴۳۴، لغۃ الفقہاء، کراچي۲۰۱)
وفي ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ والخنثی المشکل المراہق لا یغسل رجلا ولا امرأۃ ولا یغسلہا رجل ولا امرأۃ ویُیَمِّم وراء الثوب ۔ واللہ أعلم ۔ (۱/۱۶۰، الفصل الثاني في الغسل)
وامامۃ الخنثیٰ المشکل للنساء جائزۃ …وللرجل والخنثیٰ مثلہ لا یجوز(فتاویٰ عالمگیریہ ص۸۵ جلد۱ الفصل الثالث فی بیان من یصلح اماما لغیرہ)
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
١٧\٦\١٤٣٩ ہجری
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
١٧\٦\١٤٣٩ ہجری
No comments:
Post a Comment