Sunday 5 November 2017

اُمَّت کے لئے تین دعائیں؛ ایک قبول نہیں ہوئی

ایس اے ساگر 

آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تین دعائیں مانگی تھیں جن میں سے ایک قبول نہیں ہوئی:
بِن اَرَت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بہت لمبی نماز پڑھی صحابۂ کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: 
یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ نے اتنی لمبی نماز پڑھی ہے جتنی آپ عام طور پر نہیں پڑھا کرتے؟ 
آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: 
ہاں! یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف رغبت کرتے ہوئے اور اُس سے ڈرتے ہوئے پڑھی تھی میں نے اِس نماز میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا ، اللہ عَزَّوَجَلَّ نے دو چیزیں مجھے عطا کردیں اور ایک چیز کے سوال سے مجھے روک دیا ۔ میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے سوال کیا کہ 
1. میری اُمَّت کو (عام) قَحْط سے ہلاک نہ کرے، 
تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے یہ چیز عطا فرمادی اور میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے سوال کیا 
2. میری اُمَّت پر کسی ایسے دشمن کو مُسَلَّط نہ کرے جو اُن کا غیر ہو، تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے یہ چیز بھی عطا فرمادی، 
3. میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے یہ سوال کیا کہ میری اُمَّت کے لوگ ایک دوسرے سے جنگ نہ کریں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے اس سوال سے روک دیا ۔
(ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء فی سوال النبی ثلاثا فی امتہ، ۴/۷۲، حدیث:۲۱۸۲)
وہ مکمل حدیث کس طرح ہے؟

وعن سعد أن رسول الله صلى الله عليه و سلم مر بمسجد بني معاوية دخل فركع فيه ركعتين وصلينا معه ودعا ربه طويلا ثم انصرف فقال : " سألت ربي ثلاثا فأعطاني ثنتين ومنعني واحدة سألت ربي أن لا يهلك أمتي بالسنة فأعطانيها وسألته أن لا يهلك أمتي بالغرق فأعطانيها وسألته أن لا يجعل بأسهم بينهم فمنعنيها " . رواه مسلم
.......
الجزء رقم :36، الصفحة رقم:421
22108 حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَاشَرِيكٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَيْرٍ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ مُعَاذٍ ، قَالَ : صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، فَأَحْسَنَ فِيهَا الرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ، وَالْقِيَامَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ : " هَذِهِ صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ، سَأَلْتُ رَبِّي فِيهَا  ثَلَاثًا، فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَلَمْ يُعْطِنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَقْتُلَ أُمَّتِي بِسَنَةِ جُوعٍ فَيَهْلَكُوا، فَأَعْطَانِي، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، فَأَعْطَانِي، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ، فَمَنَعَنِي ".
رواہ احمد
..........
الجزء رقم :3، الصفحة رقم:216
1638 أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي وَبَقِيَّةُ ، قَالَا : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِيالزُّهْرِيُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي  عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ  عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، عَنْ أَبِيهِ  - وَكَانَ  قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّهُ رَاقَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَةَ كُلَّهَا، حَتَّى كَانَ مَعَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ جَاءَهُ خَبَّابٌ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، لَقَدْ صَلَّيْتَ اللَّيْلَةَ صَلَاةً مَا رَأَيْتُكَ صَلَّيْتَ نَحْوَهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَجَلْ، إِنَّهَا صَلَاةُ رَغَبٍ وَرَهَبٍ،سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا ثَلَاثَ خِصَالٍ، فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً : سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يُهْلِكَنَا بِمَا أَهْلَكَ بِهِ الْأُمَمَ قَبْلَنَا فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ  وَجَلَّ أَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْنَا عَدُوًّا مِنْ غَيْرِنَا فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا  يَلْبِسَنَا شِيَعًا فَمَنَعَنِيهَا ".
حكم الحديث: صحيح
نسائی
ہر نبی کے لئے ایک خُصوصی مقبول دعا ہوتی ہے
نَبِیِّرحمت، شفیع ِاُمَّت، صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:
’’ہر نبی کی ایک (خصوصی) مقبول دعا ہوتی ہے، ہر نبی نے دنیا میں وہ مانگ لی اور میں نے اسے قیامت کے دن اپنی اُمَّت کی شَفاعت کے لئے محفوظ رکھا ہے اور اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ میری اُمَّت کے ہر اس فرد کو حاصل ہوگی جس نے شرک نہ کیا ہو گا۔‘‘
(مسلم، کتاب الایمان، باب اختباء النبی صلی اللہ علیہ وسلم دعوۃ الشفاعۃ لامتہ،ص۱۲۹، حدیث:۱۹۹)

No comments:

Post a Comment