Monday, 10 June 2019

جو شخص اس دنیا سے رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان بچاکر لیجائے گا

جو شخص اس دنیا سے رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان بچاکر لیجائے گا
میں ایک ضروری مسئلہ دریافت کرنا چاھتا ھوں۔ میں نے کئی مرتبہ تبلیغی حضرات کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ "حدیث میں آتا ھے کہ جو شخص اس دنیا سے رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان بچاکر لیجائے گا اللہ تعالی اسے اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے."
ایک مرتبہ میں بھی جماعت میں تھا تو ھمارے ایک ساتھی نے بھی یہ حدیث بیان کردی۔ جس ایک صاحب کہنے لگے کہ یہ حدیث نہیں ھے۔ یہ تو تبلیغ والے ایک دوسرے کی سنا سنی بیان کرنے لگے۔
اب براہ کرم مسٴلہ حل فرما ئیں کہ کیا واقعی یہ حدیث نہیں ھے؟ یا حدیث تو ھے پر "دس گنا" کی قید نہیں؟ یا یہ کسی صحابی وغیرہ کی تحقیق (قول) ھے؟
یا واقعی حدیث ھے؟ اگر حدیث ھے تو براے ٴکرم کتاب کا حوالہ دیں۔ اور ساتھ ہی راوی کا نام بھی بتادیں۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
اس ترتیب کے ساتھ مضمون کہ جس کے دل میں ر ائی کے دانے کے برابر ایمان ہوگا، اللہ تعالی اُس کو اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے، احادیث میں تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں مل سکا؛ البتہ دو مضمون کی حدیثیں الگ الگ ثابت ہیں:
(۱) بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کی وجہ سے اللہ تعالی اس کو قیامت کے دن جنت میں داخل فرمائیں گے۔ عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال سمعتُ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا کان یوم القیامة، شفعت، فقلتُ: یا ربّ! ادخل الجنة من کا في قلبہ خردلة، فیدخلون۔ وفي روایة: فأقول: یا رب أمتي یا رب أمتي، فیقول: انطَلِق، فأخرج منہا من کان في قلبہ مثقال ذرة أو خردلة من ایمان، فأخرجہ، فأنطلقُ، فأفعلُ۔۔۔ (صحیح البخاري: کتاب التوحید، باب کلام الرب عز و جل یوم القیامة مع الأنبیاء و غیرہم، رقم: ۷۵۰۹، ۷۵۱۰)۔
(۲) مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ جو شخص سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا، اُس کو اللہ تعالی اس دنیا سے دس گنا بڑی جنت عطا فرمائیں گے۔ عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اني لأعلم آخر أہل النار خروجا منہا، و آخر أہل الجنة دخولاً الجنة۔۔۔۔۔ وفیہ: فیقول اللّٰہ تعالی لہ: اذہب، فادخل الجنة، فان لک مثل الدنیا و عشرة أمثالہا، أو ان لک عشرة أمثال الدنیا۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب آخر أہل النار خروجاً، رقم: ۳۰۸)

No comments:

Post a Comment