Monday, 24 June 2019

زنا کی وجہ سے حرمت مصاہرت کے ثبوت کے مسئلے میں مذہب شافعیہ پہ فتوی دینا؟

زنا کی وجہ سے حرمت مصاہرت کے ثبوت کے مسئلے میں مذہب شافعیہ پہ فتوی دینا؟
——————————
سوال
زید نے اپنے ہونے والی بیوی ھندہ کی ماں فہمیدہ یعنی ہونے والی ساس سے زنا کرلیا تو یہ بات واضح ہے کہ شرعاً ھندہ سے نکاح نہیں ہوسکتا مگر ھندہ اور زید بے انتہا محبت کرتے ہیں کچھ دن بعد زانیہ فہمیدہ نے ھندہ کی شادی زید سے کروادی کیونکہ ھندی خودکشی کررہی تھی۔ پھر علماء کی فہمائش پر بھی ساتھ رہ رہے ہیں
1. یہ شادی ہوئی یا نہیں نہیں ہوئی تو شرعاً کیا حکم ہے کیونکہ یہ لڑکی پھر سے اقدام خودکشی کرے گی۔ کیا شوافع مسلک پر فتویٰ دیا جاسکتا ہے۔
2. زانیہ فہمیدہ کا نکاح برقرار ہے یا نہیں۔
مفتی شاہجہاں قاسمی، مدن پلی

---------
الجواب وباللہ التوفیق: 
احناف، حنابلہ اور مالکیہ کے ایک قول کے مطابق جس عورت سے زنا کا ارتکاب ہوا ہو اس کی مائیں اور بیٹیاں زانی پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتی ہیں، یعنی اس ناجائز اور غیر شرعی عمل کی وجہ سے (حنفیہ کے یہاں چند مخصوص شرطوں کے ساتھ دواعی زنا کی وجہ سے بھی) سسرالی رشتے جیسی حرمتِ نکاح ثابت ہو جائیگی، شافعیہ کے یہاں وطیِ حرام سے حرمت ِنکاح ثابت نہیں ہوتی
مختلف احادیث و آثار سے زنا سے نکاح کی حرمت موبدہ ثابت ہوتی ہے، جن میں چند یہ ہیں:
ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں زمانہ جاہلیت میں ایک عورت سے زنا کرچکا ہوں، کیا میں اب اس کی لڑکی سے نکاح کرسکتا ہوں؟ آپ 
صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: میں اس کو جائز نہیں سمجھتا اور یہ بھی جائز نہیں  ہے کہ تو ایسی عورت سے نکاح کرے  جس کی بیٹی کے جسم کے ان حصوں کو تو دیکھ چکا ہے جو حصے تو بیوی کے دیکھے گا۔
"عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن أم الحكم، أنه قال: قال رجل: يا رسول الله، إني زنيت بامرأة في الجاهلية وابنتها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا أرى ذلك، ولايصلح ذلك: أن تنكح امرأة تطلع من ابنتها على ما اطلعت عليه منها".
(مصنف عبد الرزاق الصنعانی (7/ 201)  کتاب الطلاق، باب الرجل یزنی بأخت امرأتہ، برقم:12784، ط:المجلس العلمی، ہند)
ایک شخص نے اپنی ساس سے زنا کیا تو اس کے بارے میں عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا کہ  اس کی بیوی اس پر حرام  ہوگئی ہے۔
"عن قتادة، عن عمران بن حصين في «الذي يزني بأم امرأته، قد حرمتا عليه جميعاً". (مصنف عبد الرزاق الصنعانی (7/ 200)  کتاب الطلاق، باب الرجل يزني بأم امرأته، وابنتها، وأختها، برقم:12776، ط:المجلس العلمي، هند)
اسی وجہ سے حنفیہ وحنابلہ  کا مسلک یہ ہے:
من زنیٰ بامرأۃ حرمت علیہ بنتہا وأمہا۔ (ہدایۃ، اشرفی بکڈپو دیوبند۲/۳۰۹)
فمن زنیٰ بامرأۃ حرمت علیہ أمہا وإن علت، وابنتہا وإن سلفت۔ (ہندیۃ قدیم، زکریا ۱/۲۷۴، ہندیۃ، جدید اتحاد ۱/۳۳۹)

والزنا یوجب حرمۃ المصاہرۃ حتی لو زنیٰ بامرأۃ حرمت علیہ
أصولہا وفروعہا۔ (مجمع الأنہر، دارالکتب العلمیۃ بیروت۱/۴۸۱)
احناف وحنابلہ کا یہ مسلک خاندان و اولاد کی پاکیزگی کا بہترین ذریعہ ہے
مزنیہ کی بیٹی سے زانی کا نکاح اصلاً باطل ہے، یعنی نکاح ہوا ہی نہیں، اگر دونوں میں نکاح کر
وادیا گیا ہو تو ازدواجی  تعلقات کا قیام حرام ہے، دونوں میں تفریق ضروری ہے۔ ایک حنفی مسلک کے پیرو کار کے لئے جائز نہیں ہے کہ اس مسئلے میں مسلک شافعیہ پہ عمل کرکے رخصت کی راہ ڈھونڈے۔
نہ یہاں یہ جائز ہے کہ مذہب حنفی سے عدول کرکے مذہب شافعیہ پہ فتوی دیا جائے
اس طرح کی کوشش زنا کی کھلی چھوٹ دینے اور بے حیائی وبے راہ روی کی راہ ہموار کرنے کے مرادف ہوگی
مذہب غیر پر فتوی دینے کی گنجائش اجتماعی ضرورت اور عموم بلوی کی صورت میں ماہر مفتیان کی تجویز سے نکلتی ہے
الحمد للّٰہ ابھی مسلم معاشرہ اس طرح کی مغربی آفتوں اور تہذیبوں سے اجتماعی طور پہ پاک ہے
اکا دکا واقعہ انفرادی واقعہ ہے
جس سے مذہب غیر پر فتوی دینے کی گنجائش قطعی نہیں نکلتی
مسلک احناف وحنابلہ پہ عمل کرنے کی صورت میں لوگ ان غیر شرعی قبیح حرکتوں سے خواہی نخواہی باز رہیں گے
رخصت نکالنے سے لوگ ان گھنائونے عمل پہ جری ہوجائیں گے
خود کشی حرام اور باعث عذاب ِدائمی ہے
اس کی موہوم دھمکی کی وجہ سے ایک حرمت موبدہ رشتہ حلال نہیں ہوسکتا
پھر اگر ہر کوئی یہی حربہ اختیار کرنے بیٹھ جائے  تو شریعت شریعت بچی یا چوں چوں کا مرباّ؟
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

https://saagartimes.blogspot.com/2019/06/blog-post_90.html


No comments:

Post a Comment