Sunday, 16 June 2019

جاندار کی سربُریدہ تصاویر والے کپڑوں کا استعمال؟

جاندار کی سربُریدہ تصاویر والے کپڑوں کا استعمال؟
————————-
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ...
مسئلہ یہ ہے جو تصاویر بھیجی ہے وہ گھر کی دیوار پر پرنٹ کروائی ہے. تو کیا یہ درست ہے؟ کیونکہ اس میں کسی کا چہرہ نظر نہیں آتا ہے اور آنکھیں تو بالکل بھی نظر نہیں آتیں. اور دوسری بات کہ آج کے دور میں اکثر بیگ، ٹی شرٹ، وغیرہ پر جاندار کی تصاویر ہوتی ہیں تو اس میں آنکھوں پر ٹیپ لگادے یا آنکھوں پر سیاہی لگادے تو یہ درست ہے؟ اس سے تصویر کی ممانعت ختم ہوجائے گی؟ مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں
(محمد طلحہ بخشا کوسمبا)

الجواب وباللہ التوفیق:
شریعت اسلامیہ میں جاندار کی جو تصویر ممنوع ومحرَّم ہے تو یہ ناجائز تصویر وہ کہلاتی ہے جو سر کے ساتھ موجود ہو، اگر جاندار کی تصویر کا وہ حصہ کاٹ دیا جائے یا مٹادیا جائے جس کے بغیر جاندار زندہ نہیں رہ سکتا تو پھر بقیہ ڈھانچے کی تصویر کو تصویر ِممنوع نہیں کہیں گے، یعنی اب اس کی حرمت ختم ہوجاتی ہے:
عن عکرمۃ عن ابن عباس رضي اﷲ عنہ قال: الصورۃ الرأس فإذا قطع الرأس فلیس بصورۃ۔ (السنن الکبری للبیہقي، کتاب الصداق، باب الرخصۃ فیما یوطأ من الصور أو یقطع رؤوسہا، دارالفکر بیروت ۱۱/ ۸۳
، رقم: ۱۴۹۴۵)
عن أبي ہریرۃ رضي اﷲ عنہ قال: الصورۃ الرأس فکل شيء لیس لہ رأس فلیس بصورۃ۔ (طحاوي شریف، کتاب الکراہیۃ، باب الصور تکون في الثیاب، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۴/ ۱۰۰، رقم: ۶۸۰۶)
عن عکرمۃ قال: إنما الصورۃ الرأس، فإذا قطع فلا بأس۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، اللباس، الرجل یتکئ علی المرافق المصورۃ، مؤسسۃ علوم القرآن ۱۲/ ۶۳۷، رقم: ۲۵۸۰۸)
أو کانت صغیرۃ … أو مقطوعۃ الرأس أو الوجہ أو ممحوّۃ عضو لا تعیش بدونہ أو لغیر ذي روح لا یکرہ لأنہا لا تعبد۔ (الدرالمختار مع الشامي، الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مکتبہ زکریا دیوبند ۲/ ۴۱۸، کراچی ۱/ ۶۴۸-۶۴۹)
إلا أن تکون صغیرۃ لا تبدو للناظر أو لغیر ذي روح أو مقطوعۃ الرأس ممحوۃ بنحو مغرۃ، وکذا الوجہ لا کراہۃ؛ لأن مثل ہذہ الأشیاء لا تعبد عادۃ والکراہۃ لذلک۔

جاندار کی تصاویر سازی یا تصاویر کے استعمال کی علتِ حرمت شبہ عبادت ہے
عبادت بڑے اور نمایاں تصاویر کی ہی کی جاتی ہے، بالکل چھوٹے اور غیر واضح تصاویر کی کوئی تعظیم وعبادت نہیں کرتا
لہذا اگر تصاویر اتنے چھوٹے ہوں کہ اس میں سامنے کھڑے ہوکر دیکھنے والے کو کچھ صاف نظر نہ آئے تو ایسے غیر مستبین تصاویر کی حرمت میں خفت ہے
حرمین طیبین کی جو تصاویر آپ نے بھیجی ہیں ان میں انسانوں کی تصاویر بالکل چھوٹی اور غیر واضح ہیں، لہذا اسے حرام نہیں کہا جاسکتا
جن کپڑوں پہ جاندار کی تصاویر بنی ہوئی ہیں انہیں پہننا مکروہ تحریمی ہے
ہاں ! سر قطع کردیا جائے یا اسے چھپا دیا جائے تو البتہ حرمت ختم ہوکر مباح الاستعمال ہوجائیں گے:
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: صلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في خمیصۃ لہا أعلام، فقال: شغلتني أعلام ہٰذہ، اذہبوا بہا إلی أبي جہم وائتوني بأَنبِجانِیَّتِہٖ۔ (سنن ابن ماجۃ، کتاب اللباس / باب لباس رسول اللّٰہ ا رقم: ۳۵۵۰ دار الفکر بیروت)
ولبس ثوب فیہ تصاویر (کنز) لأنہ یشبہ حامل الصنم فیکرہ، وفي الخلاصۃ: تکرہ التصاویر علی الثوب صلی فیہ أو لم یصل، وہٰذہ الکراہۃ تحریمیۃ۔ (البحر الرائق، کتاب الصلاۃ / باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ۲؍۴۶-۴۷ زکریا، شامي ۲؍۴۱۵ زکریا)

واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment