Thursday 13 June 2019

فقہیات (15): کرسی پر نماز پڑھنے کے مسائل

فقہیات (15): کرسی پر نماز پڑھنے کے مسائل 

کرسی کا وجود زمانہ نبوت کے بہت پہلے سے پایا جاتا ہے اور دور نبوت، دور صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کا زمانہ جہاد اسلامی کا زمانہ تھا، کسی کے پیر میں چوٹ آئی، کسی کے ہاتھ میں چوٹ آئی، کسی کی کمر میں چوٹ آئی، کسی کے کولہے میں چوٹ آئی، مگر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا کسی سے ثابت نہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیر میں سخت چوٹ آئی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اٹھنے، بیٹھنے اور نقل وحرکت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زبردست تکلیف ہوتی تھی پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرسی پر بیٹھ کر نماز نہیں پڑھائی، بلکہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھائی، جس کا ذکر حدیث کی ہر کتاب میں موجو دہے۔
□ المعجم الاوسط (دارالفکر ۵/ ۲۰۷، رقم:۷۰۸۹) میں حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جو بھی معذور آدمی سجدہ پر قدرت رکھتا ہو تو وہ سجدہ کے ساتھ نماز پڑھے اور جو سجدہ پر قدرت نہیں رکھتا ہے، وہ سجدہ کے لئے تکیہ یا ٹیبل وغیرہ کسی اونچی چیز پر سجدہ نہ کرے، بلکہ اپنے سر کے اشارے سے رکوع سجدہ کر کے نماز پڑھے۔
اور اس نوع کا اثر موطا امام مالک (باب العمل في جامع الصلاۃ، اشرفي دیوبند ص:۵۹) میں عن نافع عٔن عبد اﷲ بن عمر سے بھی منقول ہے۔
□ المعجم الکبیر للطبرانی (دار إحیاء التراث العربي ۱۲/ ۲۰۹، رقم:۱۳۰۸۲، السنن الکبري للبیہقي، دارالفکر ۳/ ۲۳۵، رقم:۳۷۷۰) میں بھی یہ روایت مختلف الفاظ سے مروی ہے۔
□ مسند ابو یعلی موصلی (دار الکتب العلمیة بیروت ۲/ ۲۰۱، رقم: ۱۸۰۵، بیروت، مجمع الزوائد ۲/۱۴۸) میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مریض کی عیادت کرنے کے لئے تشریف لے گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ موجود تھا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ مریض تکیہ پر سجدہ کررہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس سے منع فرماکر یہ ارشاد فرمایا کہ اگر تم زمین پر سجدہ کرنے پر قدرت رکھتے ہو، تو زمین پر سجدہ کرو ورنہ اشارہ کے ساتھ نماز پڑھا کرو اور رکوع کے مقابلے میں سجدہ میں زیادہ جھکا کرو، اسی روایت کو امام ابو ہیثمی رحمہ اللہ نے مجمع الزوائد میں مسند بزار کے حوالے سے نقل فرمایا ہے اور ساتھ ہی فرمایا: رجال البزار رجال الصحیح
اس روایت کو امام بیہقی رحمہ اللہ (باب صلاۃ المریض، باب الإیماء بالرکوع، والسجود إذا عجز عنہما، دارالفکر جدید ۳/ ۲۳٦، رقم: ۳۷٦٨) نے کچھ مختلف الفاظ سے نقل فرمایا ہے۔
■ نیز حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے زمانے سے متاخرین فقہاء تک کسی بھی فقیہ نے اپنی کتاب میں کرسی پر نماز پڑھنے کا مسئلہ نہیں اٹھایا، اس لئے کہ نماز ﷲ کی ایسی عبادت ہے، جس میں بندہ اپنے رب کے سامنے اپنی ذلت اور عاجزی وانکساری کا اظہار کرتا ہے اور کرسی پر بیٹھنا باعث اعزاز ہوتا ہے، اس لئے حدیث و فقہ کی تمام کتابوں میں معذورین کی نماز کا عنوان قائم کیا گیا ہے، مگر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا کوئی مسئلہ نہیں لکھا گیا ہے، البتہ اگر کوئی آدمی زمین پر کسی بھی ہیئت پر بیٹھ سکتا ہے، پالتی مار کر یا پیروں کو پھیلا کر یا ٹیڑھا میڑھا ہو کر بیٹھ سکتا ہو، تو اسی ہیئت پر بیٹھ کر اگر رکوع سجدہ کر سکتا ہے تو کرے گا ورنہ اسی ہیئت میں اشارہ کے ساتھ نماز پڑھے گا اور اگر زمین پربیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے تو لیٹ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
اس تفصیلی حکم کے بعد کرسی پر نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کے اہم مسائل
اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ
١- اگر کوئی آدمی زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے اور کھڑے ہوکر اشارہ سے نماز پڑھنے پر بھی قدرت نہیں رکھتا ہے اور وہ کرسی پر بیٹھنے کی قدرت رکھتا ہے، تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، مثلاً کوئی بڑا آپریشن ہوا ہے، جس کی وجہ سے زمین پر بیٹھنے سے زخم کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے یا کولہے میں ایسی تکلیف ہے کہ زمین پر کسی طرح بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے اور کھڑے ہو کر اشارہ سے نماز پڑھنے پر بھی قدرت نہیں ہے، تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر اشارہ کے ساتھ نماز پڑھنے پر کی گنجائش ہے اور ایسا شخص نماز کھڑی ہوتے وقت جو صفیں مکمل ہوتی ہیں، ان میں سے کسی صف کے ایک کنارے پر نماز پڑھے، لیکن جس صف پر نماز پڑھ رہا ہے، اسی صف پر کرسی رکھے، پیچھے والی صف پر نہ رکھے، اس لئے کہ پیچھے والی صف کا وہ حصہ اس صف پر نماز پڑھنے والے کے سجدہ کی جگہ ہے۔
٢- فرض اور واجب نماز میں قیام پر قادر شخص کے لئے تکبیر تحریمہ سے لے کر رکوع تک قیام فرض ہے۔
ومنها القیام وهو فرض في صلاۃ الفرض، والوتر۔ (عالمگیري، کتاب الصلاۃ، الباب الرابع في صفة الصلاۃ، زکریا قدیم ۱/ ٦٩، جدید ۱/ ۱۲٦)
٣- کھڑے ہونے پر انتہائی مشقت اور تکلیف کی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔
فإذا عجز عن القیام یصلي قاعدًا۔ (بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ الفصل في أرکان الصلاۃ زکریا ۱/ ۲۸٤، کراچي ۱/ ۱۰۵، المبسوط للسرخسي، دار الکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۲۱۲)
٤- کھڑے ہو نے پر قادر نہ ہونے کی صورت میں زمین پر بیٹھ کر باضابطہ رکوع اور زمین پر سجدہ کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے، مگر رکوع و سجدہ اشارہ سے کرنا درست نہیں، ہاں البتہ یہاں تین حکم شرعی الگ الگ ہیں:
1- قیام پر قادر نہیں ہے، مگر رکوع و سجدہ پر قادر ہے، تو ایسے شخص کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے، مگر بیٹھنے کی حالت میں رکوع کرنا اور زمین پر سجدہ کرنا لازم ہے۔
2- قیام پر قادر ہے، مگر رکوع و سجدہ پر قادر نہیں مثلاً کسی کی ریڑھ کی ہڈی میں سخت تکلیف ہے جس کی بنا پر کھڑا تو ہوسکتا ہے، مگر رکوع و سجدہ نہیں کرسکتا، یا آنکھ بنوائی گئی ہے اور اس حالت میں قیام پر قادر ہے، مگر وقتی طور پر رکوع اور سجدہ سے منع کردیا گیا ہے، توایسے آدمی کے لئے رکوع وسجدہ اشارہ سے کرنا جائز ہے اور ایسا آدمی کرسی پر بیٹھ کر بھی رکوع اور سجدہ اشارہ سے کرسکتا ہے، مگر سجدہ کے لئے دو اینٹ سے اونچا میز یا کوئی اور چیز رکھ کر سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
3- ایسا معذور آدمی جو نہ قیام پر قادر ہو اور نہ ہی زمین پر سجدہ کرنے پر، تو ایسے آدمی کے لئے زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے رکوع اور سجدہ کرنے کی اجازت ہے، لیکن اگر زمین پر بیٹھنے پر بھی قادر نہیں ہے، تو کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے رکوع اور سجدہ کر سکتا ہے، یہی وہ معذور شخص ہے، جس کے لئے کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنا جائز ہوتا ہے، مثلاً ایکسیڈنٹ میں کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی، زمین پر بیٹھ نہیں سکتا اور زمین پر سجدہ بھی نہیں کر سکتا ہے، تو وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ (حوالہ نمبر ٣)
٥- اگر کوئی شخص مکمل قیام پر قادر نہ ہو، لیکن تھوڑی دیر کے لئے کھڑا ہوسکتا ہے، تو ایسے شخص پر تھوڑی دیر کھڑا ہونا لازم ہے۔
وإن قدر علی بعض القیام، ولو متکئاً علی عصاً، أو حائط قام لزوماً بقدر ما یقدر ولو قدر آیة أو تکبیرۃ علی المذہب۔ (در مختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المریض، کراچي ۲/ ۹۷، زکریا ۲/ ۵٦٧)
٦- تشہد کی طرح نماز پڑھنے کا حکم مریض کے لئے اس وقت ہے، جب آسانی سے اس ہیئت پر بیٹھنے پر قادر ہو، لیکن اس ہیئت پر بیٹھنا دشوار ہو تو جس طرح اس کو سہولت ہو بیٹھ سکتا ہے، اس پر کسی ہیئت کی پابندی نہیں ہے۔
من تعذر علیه القیام صلی قاعداً، کیف شاء علی المذہب۔ وقال زفر: کالمتشهد۔ وفي الشامیۃ قال في البحر: ولایخفیٰ ما فیه بل الأیسر عدم التقیید بکیفیة من الکیفیات۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المریض، کراچي ۲/ ۲۵، زکریا ۲/ ۵٦٤ تا ۵٦٦)
٧- اشارہ سے نماز پڑھنے کی صورت میں رکوع کے اشارہ کے مقابلہ میں سجدہ کا اشارہ زیادہ جھک کر کرنا چاہئے۔
ویجعل سجودہ أخفض من رکوعه۔ (در مختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ، باب صلوۃ المریض، کراچي ۲/ ۹۸، زکریا ۲/ ۵٦٨)
تکیہ یا میز پر سجدہ کی تفصیل:
٨- جو شخص رکوع وسجدہ پرقادر نہ ہو، تو اس کے لئے بیٹھنے کے بعد تکیہ یامیز پر سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں، تاہم اگر ان چیزوں پر سجدہ کر لیا تو اصل میں سجدہ کی ادائیگی سر جھکانے سے ہو جائے گی، اس کی تفصیل یہ ہے کہ سجدہ کے لئے جو چیز سامنے رکھی جائے، اگر وہ چیز دو اینٹ کے برابر اونچی ہے یا دو اینٹ کی اونچائی سے کم ہے، تو یہ سجدہ کا اشارہ شمار نہیں ہوگا بلکہ یہ زمین پر ہی سجدہ کرنا شمار ہوگا اور اگر جو چیز سامنے رکھی ہوئی ہے، وہ دو اینٹ سے زیادہ اونچی ہے، تو اس پر سجدہ کرنا اور اس کے بغیر صرف اشارہ سے سجدہ کرنا دونوں برابر ہیں، لہٰذا سجدہ کرنے کے لئے ایسی چیز رکھنے کی ضرورت نہیں، اگر اس پر سجدہ کر بھی لے گا تو سجدہ کا فریضہ ادا ہوجائے گا؛ لیکن اس چیز پر سجدہ کرنے کی کوئی فضیلت حاصل نہیں ہوگی۔
وفي الشامیة: فحینئذٍ ینظر إن کان الموضوع مما یصح السجود علیه کحجر مثلاً ولم یزد ارتفاعه علی قدر لبنة، أولبنتین ، فهو سجود حقیقي، فیکون راکعاًََ ساجداً لامؤمیا… وإن لم یکن الموضوع کذلک یکون مؤمیًا۔ (شامي، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المریض، کراچي ۲/ ۹۹، زکریا ۲/ ۵٦٩)
٩- جو شخص ضعف یا کمزوری یا مرض کے بڑھ جانے کے خطرہ سے قیام سے عاجز ہو، تو ایسے شخص کے لئے بیٹھ کر فرض و واجب نمازیں پڑھنا جائز ہے، اسی طرح اگر کوئی شخص بیٹھنے سے عاجز ہو، لیکن وہ کھڑا ہو سکتا ہے، تو ایسے شخص کے لئے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا لازم ہے، اور رکوع بھی کھڑے ہونے کی حالت میں کرے گا، ہاں! البتہ سجدہ کے لئے کرسی پر بیٹھنے کی گنجائش ہے، اور اگر کمر کی تکلیف کی وجہ سے کھڑے ہونے پر قادر نہیں ہے اور نہ زمین پر بیٹھنے پر قادر ہے، تو ایسے شخص کے لئے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے۔
کرسی پر ٹیک لگانا:
١٠- کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں ٹیک لگانا مکروہ تحریمی ہے، البتہ ضرورت کی وجہ سے ٹیک لگائیں یا سہارا لیں تو جائز ہے۔
وإذا لم یقدر علی القعود ومستویا وقدر متکئاً، أو مستنداً إلی حائط أو إنسان یجب أن یصلي متکئا أو مستنداً۔( عالمگیري، کتاب الصلاۃ، الباب الرابع عشر في صلوۃ المریض، زکریا قدیم ۱/ ۱۳٦، جدید ۱/ ۱۹٦)
١١- اگر کوئی پیدل چلنے پر قادر ہے اور کسی خاص مرض کی وجہ سے رکوع و سجدہ پر قادر نہیں ہے، تو کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔
ولو قدر علی القیام مع عدم القدرۃ علی الرکوع فیصلي قاعداً یومي إیماءً۔ (الموسوعة الفقهیة ۲۷/ ۲٦٢)
کرسی والا صف کے کنارے بیٹھے:
١٢- ایسا شخص اپنی کرسی مسجد کے بالکل دائیں یا بالکل بائیں آخری کنارہ پر رکھوایا کرے، آخری کنارہ پر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھے اور آخری کنارہ پر پہلی صف میں بھی کرسی ڈال کر نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، مگر صف کے بیچ میں کرسی ڈال کر نہ بیٹھے، اس کی وجہ سے صفوں کی درستگی اوت یکسانیت باقی نہیں رہتی ہے اور حدیث شریف میں صفوں کی درستگی اوریکسانیت کی تاکید آئی ہے۔
قال في المعراج: الأفضل أن یقف في الصف الآخر، وهذا لو قبل الشروع، فلو شرعوا وفي الصف الأول فرجة له خرق الصفوف۔ (شامي، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، کراچي ۱/ ۵٦٩، زکریا ۲/ ۳۱۰)
کرسی پر بیٹھے فرد کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کرنا:
١٣- قرآن کریم کی تعظیم اور ادب ضروری ہے، لیکن جب ایک آدمی مسجد میں عذر کی وجہ سے کرسی پر بیٹھ کر نماز میں مشغول ہے اور اسی کے بغل میں دوسرا آدمی قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہے، تو عرف میں اسے خلاف ادب نہیں سمجھا جاتا ہے، جیسا کہ مسجد نبوی میں صفہ پر لوگ بیٹھے عبادت میں مشغول ہوتے ہیں اور اسی کے دائیں بائیں نیچے دوسرے لوگ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں؛ البتہ اگر کوئی نیچے قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہو اور اسی کے بغل میں کوئی آدمی چار پائی پر بیٹھا یا لیٹا ہو، تو اسے ہمارے عرف میں خلاف ادب سمجھا جاتا ہے، لہٰذا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے بغل میں قرآن کریم کی تلاوت عرفًا خلاف ادب شمار نہیں ہوگی، اس لئے کہ دونوں عبادت میں مشغول ہیں اور معذور آدمی عذر کی وجہ سے کرسی چھوڑ کر بیٹھ بھی نہیں سکتا، اس لئے یہ خلاف ادب نہیں ہے۔ (مستفاد: کفایت المفتی ۱؍۱۱۷، زکریامطول ۲؍٤٩٢، فتاوی محمودیہ قدیم۱٦؍۳۳)
کمر کی تکلیف والے شخص کا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا:
١٤- جولوگ کمر کی تکلیف کی وجہ سے رکوع اور سجدہ پر قادر نہ ہوں اور کھڑے ہونے پر قادر ہوں اور زمین پر بیٹھنے پر بھی قادر ہوں، تو ان کے لئے کھڑے ہو کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش تو ہے، لیکن افضل اور بہتر یہی ہے کہ زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھیں، کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا ان کے لئے جائز نہیں ہے۔
نیز اگر زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے پر قدرت رکھتے ہوں تو کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، ہاں! البتہ اگر پیروں میں یا کمر میں یا کولھے وغیرہ میں اس طرح تکلیف ہے کہ زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھنے پر قدرت نہیں ہے، تو ایسے لوگوں کے لئے مجبوراً کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، اسی طرح اگر کسی بھی ہیئت میں زمین پر بیٹھنے پر قدرت نہیں ہے اور رکوع و سجدہ پر بھی قدرت نہیں ہے، مگر قیام پر قدرت ہے اور کرسی پر بیٹھنے پر بھی قدرت ہے، تو ایسے لوگوں کے لئے بھی کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، اس لئے کہ جب زمین پر سجدہ کرنے پر قدرت نہ ہو توقیام کی فرضیت ختم ہوجاتی ہے۔
وکذا لو عجز عن الرکوع والسجود، وقدر علی القیام فالمستحب أن یصلي قاعداً بإیماء، وإن صلی قائماً بإیماء جاز عندنا۔ (ہندیة، کتاب الصلاۃ، الباب الرابع فيصلاۃ المریض، زکریاقدیم ۱/ ۱۳٦، جدید ۱/ ۱۹٦)
خلاصہ یہ ہے کہ نماز میں خشوع و خضوع اللہ کے یہاں محبوب اور پسندیدہ ہے، ارشاد ربانی ہے:
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خَاشِعُوْنَ۔ (المؤمنون:۱-۲)
چنانچہ آج کے زمانہ میں کرسی پر نماز پڑھنے کا ایک تساہلی سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس کو کرسی پر نماز پڑھنے کی گنجائش ہو سکتی ہے، وہ تو مجبوری میں استعمال کرلے لیکن ایسا ۱۰۰؍ میں ایک آدھ مشکل سے نظر آتا ہے، ورنہ ۹۹؍ فیصد وہ لوگ کرسی پر نماز پڑھتے ہیں، جن کو شریعت نے کرسی پر پڑھنے کی اجازت نہیں دی ہے، اس لئے ہر نمازی کو پہلے ہی سے اس بات کا دھیان رکھنا چاہئے کہ وہ اپنی نماز کو کرسی کے ذریعہ خراب نہ کرے۔ (فتاوی قاسمیہ ٩/ ٥٧- ٧١)
(: مفتی سفیان بلند)
ناشر: دارالریان کراتشی

No comments:

Post a Comment