Thursday 24 October 2019

سورہ اخلاص اور معوذتین

سورہ اخلاص اور معوذتین 
سورة الفلق
اعوذ بالله من الشيطان الرجيم 
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيم
ِقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿١﴾ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿٢﴾ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿٣﴾ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿٤﴾ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴿٥﴾
آپ کہہ دیجئے! کہ میں صبح کے رب کی پناه میں آتا ہوںہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہےاور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب اس کا اندھیرا پھیل جائےاور گره (لگا کر ان) میں پھونکنے والیوں کے شر سے (بھی) اور حسد کرنے والے کی برائی سے بھی جب وه حسد کرے
سورة الناس
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿١﴾ مَلِكِ النَّاسِ ﴿٢﴾ إِلَـٰهِ النَّاسِ ﴿٣﴾ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿٤﴾ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ﴿٥﴾ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ﴿٦﴾
آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناه میں آتا ہوں لوگوں کے مالک کی (اور) لوگوں کے معبود کی (پناه میں) وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سےجو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے (خواه) وه جن میں سے ہو یا انسان میں سے.
سنن ابوداؤد: جلد سوم: حدیث نمبر 1672
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا کہ صبح و شام تین بار قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اور معوذتین پڑھ۔ ہر چیز سے تیری کفایت کریں گی.
سورت الفلق اور سورۃ الناس اس وقت نازل ہوئی جب کہ لبیدبن اعصم یہودی اور اس کی بیٹیوں نے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کیا.
اور حضور کے جسمِ مبارک اور اعضاءِ ظاہرہ پر اس کا اثر ہوا قلب و عقل و اعتقاد پر کچھ اثر نہ ہوا چند روز کے بعد جبریل آئے اور انہوں نے عرض کیا کہ ایک یہودی نے آپ پر جادو کیا ہے اور جادو کا جو کچھ سامان ہے وہ فلاں کوئیں میں ایک پتھر کے نیچے داب دیا ہے،
حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا. انہوں نے کنوئیں کا پانی نکالنے کے بعد پتھر اٹھایا اس کے نیچے سے کھجور کے گابھے کی تھیلی برآمد ہوئی اس میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے شریف جو کنگھی سے برآمد ہوئے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کنگھی کے چند دندانے اور ایک ڈورا یا کمان کا چلّہ جس میں گیارہ گرہیں لگی تھیں اور ایک موم کا پُتلہ جس میں گیارہ سوئیاں چبھیں تھیں یہ سب سامان پتھر کے نیچے سے نکلا اور حضور کی خدمت میں حاضر کیا گیا اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں سورتیں نازل فرمائیں ان دونوں سورتوں میں گیارہ آیتیں ہیں پانچ سورہ فلق میں ہر ایک آیت کے پڑھنے کے ساتھ ایک ایک گرہ کھلتی جاتی تھی یہاں تک کہ سب گرہیں کھل گئیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بالکل تندرست ہوگئے، ان دونوں کی مشترکہ فضیلت متعدد احادیث میں بیان کی گئی ہے۔ مثلا ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج کی رات مجھ پر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں جن کی مثل میں نے کبھی نہیں دیکھی"یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں سورتیں پڑھیں (صحیح مسلم) 
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف ہوتی تو معوذتین (قل اعوذ برب الفلق) اور (قل اعوذ برب الناس) پڑھ کر اپنے جسم پر پھونک لیتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو برکت کی امید سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیرتی (بخاری)
آپ صلی اللہ علیہ ولسم کا یہ معمول بھی تھا کہ رات کو سوتے وقت سورہ اخلاص اور معوذتین پڑھ کر اپنی ہتھیلیوں پر پھونکتے اور پھر انہیں پورے جسم پر ملتے، پہلے سر،چہرے اور جسم کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے، اس کے بعد جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ ولسم کے ہاتھ پہنچتے تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے۔ (صحیح بخاری)
شیطان کے شر سے پناہ دینے والے کی صفات:
اس سورت کی ابتدائی تین آیات میں اللہ تعالیٰ کی تین صفات بیان کرکے اس سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ ایک یہ کہ وہ تمام لوگوں کا پرورش کرنے والا ہے۔ اسے یہ خوب معلوم ہے کہ فلاں شخص کے فلاں شر سے فلاں انسان کو کیا تکلیف پہنچ سکتی ہے؟
دوسرے یہ کہ تمام انسانوں کا بادشاہ بھی ہے۔ یعنی وہ انسانوں پر پورا اقتدار اور اختیار بھی رکھتا ہے اور ظاہری اسباب پر بھی اس کا پورا قابو ہے۔
تیسرے یہ کہ وہ الٰہ بھی ہے۔ اور الٰہ کے مفہوم میں یہ بات از خود شامل ہے کہ وہ ہر ایک کی فریاد سنتا اور اس کی داد رسی بھی کرسکتا ہے اور تمام باطنی اسباب پر بھی اس کا قابو ہے۔ اور حقیقت میں ایسی ہی ہستی اس بات کی سزاوار ہوسکتی ہے کہ لوگ اس سے دوسروں کے شر سے پناہ طلب کریں۔ وہ پناہ دے بھی سکتا ہے اور دوسروں کے شر سے محفوظ بھی رکھ سکتا ہے۔
انسانوں میں سے بھی شیاطین جن انسانوں کو وسوسے میں ڈالتے ہیں ایسے ہی شیاطین انس بھی ناصح بن کر آدمی کے دل میں وسوسے ڈالتے ہیں پھر اگر آدمی ان وسوسوں کو مانتا ہے تو اس کا سلسلہ بڑھ جاتا ہے اور خوب گمراہ کرتے ہیں اگر اس سے متنفر ہوتا ہے تو ہٹ جاتے ہیں اور دبک رہتے ہیں ۔ آدمی کو چاہئے کہ شیاطین جن کے شر سے بھی پناہ مانگے اور شیاطین انس کے شر سے بھی
۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شب کو جب بسترِ مبارک پر تشریف لاتے تو اپنے دونوں دستِ مبارک جمع فرماکر ان میں دم کرتے اور سورہ اخلاص’ فلق ’ الناس پڑھ کر اپنے مبارک ہاتھوں کو سرِ مبارک سے لے کر تمام جسمِ اقدس پر پھیرتے جہاں تک دستِ مبارک پہنچ سکتے یہ عمل تین مرتبہ فرماتے ۔

No comments:

Post a Comment