Sunday, 13 October 2019

ذہنی کشیدگی کا غذا سے علاج

ذہنی کشیدگی کا غذا سے علاج
موجودہ دور میں لوگ بہت زیادہ مصروف رہتے ہیں اور یہ چیز جسمانی و ذہنی طور پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ذہنی کشیدگی یا دباؤ بہت زیادہ عام ہوچکا ہے۔ ہر دوسرا فرد اس وقت اسٹریس یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے یہاں تک کہ بچے بھی تعلیمی مصروفیات کے نتیجے میں چڑچڑے ہوجاتے ہیں اور اس دباؤ کا حد سے زیادہ بڑھ جانا انسانی صحت کے لئے تباہ کن ثابت ہوتا ہے کیونکہ متعدد ذہنی وجسمانی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تاہم آپ کی غذا اس کشیدگی کو کم یا ختم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ درحقیقت کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جو بلڈ شوگر ہی نہیں بلکہ آپ کے جذباتی ردعمل کو بھی مستحکم کرنے کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں اور ایسے ہی سپرفوڈ کے بارے میں جاننا آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
جو کا دلیہ:
اگر تو آپ دلیے کے شوقین ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کو بھی ذہنی تناؤ کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے، میساچوسٹیس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کی ایک تحقیق کے مطابق دلیے میں شامل کاربوہائیڈریٹس دماغ میں ایک کیمیکل سیروٹونین کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو کہ ڈپریشن سے نجات کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کی طرح ہی اثر کرتا ہے جبکہ دلیہ سے خون میں گلوکوز اور اسے آگے بڑھ کر ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی پیدا نہیں ہوتا۔
دہی:
سننے میں چاہے جتنا بھی عجیب لگے مگر انسانی معدے میں پائے جانے والے بیکٹریا تناؤ کو پھیلانے میں بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی 2013 کی ایک تحقیق کے مطابق معدے تک دماغی سگنل جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تناؤ کے باعث ہاضمے کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں ، تاہم دہی میں موجود صحت بخش بیکٹریا دماغ کے ان حصوں کی سرگرمیاں کم کردیتے ہیں جو کہ جذبات کو کنٹرول کرتے ہیں جس سے ذہنی تناؤ بھی کم ہوجاتا ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں:
جب انسان ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو اس کے اندر فاسٹ یا جنک فوڈ کی خواہش بھی بڑھ جاتی ہے مگر اس موقع پر سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے کیونکہ دماغ میں خوشی کا احساس پیدا کرنے والے کیمیکل ڈوپامائن کی مقدار بڑھاتا ہے جو آپ کو پرسکون کردیتا ہے۔ 2012 میں طبی جریدے جرنل آف ایفیکیٹو ڈس آرڈرز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ان سبزیوں میں فولاٹی نامی جز موجود ہوتا ہے جو ڈپریشن کی علامات کا خطرہ کم از کم کردیتا ہے جبکہ اوٹاگو یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق زیادہ پھل اور سبزیاں کھانے والے افراد زیادہ پرسکون، خوش باش اور توانائی سے بھرپور ہوتے ہیں۔
دودھ:
دودھ وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے جو کہ ہمارے اندر خوشی کے احساس کو بڑھانے کے لیے بہتر جز ہے، لندن کالج یونیورسٹی کے انسٹیٹوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کی ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی اور ڈپریشن کا شکار ہونے کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار دہشت اور تناؤ کے خطرے کو کم کردیتا ہے، دودھ کے ساتھ ساتھ مچھلی، انڈے کی زردی وغیرہ بھی اس مقصد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔
کاجو:
کاجو میں پائے جانے والا ذنک ذہنی خوف یا فکر کی سطح کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق کاجو کے استعمال سے ذہنی تشویش کی سطح میں 31 فیصد تک کمی آجاتی ہے کیونکہ اس میں شامل زنک ایک ایسے اعصابی کیمیکل پر اثرانداز ہوتا ہے جو کہ انسانی مزاج پر اثرانداز ہوتا ہے۔ کاجو میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور پروٹین بھی شامل ہوتے ہیں جو تناؤ کو کم کرکے جسم کو دیگر طبی فوائد بھی پہنچاتے ہیں-
پستے:
جب ذہن میں منفی خیالات کا دباﺅ بڑھ جاتا ہے تو اپنے ہاتھوں سے کوئی چیز بار بار کرنا اس اندرونی کشمکش کو کم کردیتا ہے جیسے پستے یا مونگ پھلی کے چھلکوں کو اتارنا وغیرہ، یہ حرکت لوگوں کو پرسکون کرتی ہے جبکہ یہ میوہ وزن کم کرنے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جبکہ دل کی صحت کے لیے اس کے فوائد کو بھی طبی ماہرین تسلیم کرتے ہیں۔ ماہرین کے بقول پستوں کے استعمال سے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کی سطح کم ہوجاتی ہے جس سے ذہنی تناﺅ میں بھی نمایاں کمی ہوتی ہے۔
بلیو بیریز:
جب کوئی انسان ذہنی تناﺅ کا شکار ہوتا ہے تو اس کے اندر ایک جنگ بھی شروع ہوجاتی ہے، ایسے میں بیریز خاص طور پر بلیو بیریز میں پائے جانے والے اینٹی آکسائیڈنٹس تناﺅ پر قابو پانے کے لیے جسمانی ردعمل کو بہتر بناتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق بلیوبیری کھانے والے افراد میں خون کے سفید ذرات کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو کہ تناﺅ پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مچھلی:
جب کوئی فرد تناﺅ کا شکار ہوتا ہے تو اس کے اندر دہشت یا تشویش کا باعث بننے والے ہارمونز جیسے کورٹیسول اور ایڈرنالائن کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے، تاہم اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق مچھلی میں پائے جانے والے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اس مرض کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتے ہیں۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ مچھلی میں شامل اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونز کے منفی اثرات کو پسپا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
https://saagartimes.blogspot.com/2019/10/blog-post_13.html

                              

No comments:

Post a Comment