تبلیغی جماعت اور انچاس کروڑ کا ثواب
سوال: میرے دو سوالا ت ہیں:
(۱) ہمارے تبلیغی جماعت والے بھی اکثر دو احادیث کو ملا کر یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی کے راستے میں نکلا کر و۔ اس سے نماز کے ثواب 490000000 (انچاس کروڑ) ہوجاتے ہیں۔ اس بارے میں شریعت کیا فرماتی ہے؟
(۲) کیا تبلیغی جماعت میں جانا اللہ کے راستے میں داخل ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
(۱) یہ محض تبلیغی جماعت والوں کا ہی بیان نہیں، بلکہ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں شراحِ حدیث نے یہ مطلب بیان کیا ہے بذل المجھود في حل أبي داوٴد وغیرہ میں بھی ہے۔
(۲) بلاشبہ داخل ہے، اس سلسلہ میں بہت عمدہ مدلل و مفصل کلام الاعتدال في مراتب الرجال المعروف بـ اسلامی سیاست اردو میں ہے، یہ کتاب دیوبند، دہلی وغیرہ کے کتب خانوں میں عامةً قیمتاً دستیاب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------------------------------------------------------------------
نجم الفتاوی جلد 1:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارا سوال اننچاس کروڑ کے بارے میں ہے، مفتی صاحب! تبلیغی ساتھی دعوت وتبلیغ میں نکلنے پر اننچاس کروڑ کا ثواب بتاتے ہیں۔ کیا یہ ثابت ہے؟ سنا ہے کہ یہ لوگ دو حدیثوں کو ضرب دے کر یہ نتیجہ نکالتے ہیں۔ اس بارے میں دو سوالوں کا جواب مطلوب ہے۔
۱)۔ ایک یہ کہ اس طرح حدیثوں کو ضرب دینا کیسا ہے؟ کیا یہ جائز ہے؟
۲)۔ سنا ہے کہ ان دو حدیثوں میں اصل جہاد کی فضیلت بیان کی گئی ہے تو کیا جہاد کی فضیلت میں وارد حدیث کو تبلیغ پر چسپاں کرنا درست ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب
۱)۔ مذکورہ فضیلت دو حدیثوں کو ملانے سے حاصل ہوتی ہے۔ وہ اس طرح کہ ایک حدیث میں ہے کہ ”فی سبیل اللہ“ ایک درہم خرچ کرنے کا ثواب سات لاکھ کے برابر ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ کے راستے میں ایک کا بدلہ سات سو گنا المضاعف ہوتا ہے۔ سات لاکھ کو جب سات سو سے ضرب دیا جائے تو اننچاس کروڑ بنتا ہے۔ اگرچہ اس طرح حدیث کو ضرب دے کر بیان کرنے میں کوئی حرج تو نہیں۔ کیونکہ دونوں باتیں حدیث سے ثابت ہیں لیکن احتیاط اس میں ہے کہ حقیقت ضرب کو واضح کردیا جائے۔ تاکہ کسی قسم کا شبہ باقی نہ رہے کیونکہ معاملہ بیانِ حدیث کا ہے، انتہائی نازک موقع ہے۔
۲)۔ جہاد جہد سے مشتق ہے۔ یعنی کوشش کرنا، اس کا اولین مصداق قتال بالسیف ہے۔ اس کے علاءِ کلمۃ اللہ کے لیے ہر کوشش پر جہاد کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ جہاں فضائل جہاد کو تبلیغ کیلئے بیان کیا جاتا ہے اس میں عموماً ”فی سبیل اللہ“ کے لفظ سے استدلال کیا جاتا ہے۔ لفظِ جہاد اور فی سبیل اللہ کا اطلاق دوسرے دینی کاموں پر ہوسکتا ہے۔ چنانچہ علامہ شامی بدائع کے حوالہ سے بیان فرماتے ہیں کہ (”وفی سبیل اللہ“یدخل فیہ جمیع القرب وکل من سعی فی طاعۃ اللہ) عبارتِ مذکورہ سے معلوم ہوا کہ ہر وہ کوشش جو اطاعتِ الٰہی سے متعلق ہو اس پر فی سبیل اللہ کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ نیز حافظ ابن حجر نے تعلیم وتعلم وغیرہ کو جہاد قرار دیا ہے چونکہ تبلیغِ دین کا کام اِسی زمرے میں آتا ہے (اس لئے تبلیغ بھی جہاد کا ہی ایک شعبہ ہوا) لہٰذا جن آیات واحادیث میں جہاد کے فضائل وارد ہوئے ہیں تو ان کو تبلیغ کے فضائل کے مواقع پر بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
البتہ وہ آیات واحادیث جو قتال بالسیف کے ساتھ خاص ہیں ان کو کسی دوسرے معنی کی طرف پھیرنا درست نہیں۔
لمافی سنن ابی داؤد (۳۳۸/۲): عن سھل بن معاذ عن ابیہ قال: قال رسول اللہ ﷺان الصلوۃ والصیام والذکر تضاعف علی النفقۃ فی سبیل اللہ عزوجل بسبعمائۃ ضعف۔
وفی سنن ابن ماجۃ: عن علی بن ابی طالب …… کلھم یحدث عن رسول اللہ ﷺانہ قال: من ارسل بنفقتہ فی سبیل اللہ، واقام فی بیتہ فلہ لکل درھم سبع مائۃ درھم، ومن غزا بنفسہ فی سبیل اللہ وانفق فی وجہ ذلک فلہ لکل درھم سبع مائۃ الف درھم ثم تلا ھذہ الآیۃ ”واللہ یضاعف لمن یشاء“
وفی فتح الباری (۶/۲): ”الجہاد بکسر المیم“ اصلہ لغۃً المشقۃ۔۔۔وشرعاً بذل الجھد فی قتال الکفار، ویطلق ایضاً علی مجاھدۃ النفس و الشیطان والفساق، واما مجاھدۃ النفس فعلی تعلم امور الدین ثم علی العمل بھا، ثم علی تعلیمھا۔
---------------------------------------------------------------------------
فتاوی فریدیہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان دین متین مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں کہ
(۱) …تبلیغی جماعت والے اللہ کی راہ (تبلیغ) میں نکل کر ایک نماز کی ادائیگی کا اجر و ثواب انچاس کروڑ بتلاتے ہیں کیا قرآن وحدیث سے یہ بات ثابت ہے براہ کرم تعین حدیث فرمادیجئے یہ سنا ہے کہ بعض احادیث کی ضرب سے یہ تعداد حاصل ہوتی ہے کیا یہ ضرب دینا درست ہے؟
(۲) …اگر ضرب دینا درست ہوجائے تو پھر اگر ایک شخص مسواک استعمال کرکے گھر کی بجائے مسجد میں نماز باجماعت ادا کرے تو مسواک سے ستر گنا اجر بڑھ گیا اور مسجد میں جماعت کے ساتھ ادائیگی کا ۲۵ گنا اجر بڑھ گیا تو ۷۰×۲۵ ہوا جس کا حاصل تقریبا ًسترہ لاکھ پچاس ہزار بنتا ہے اور اگر رمضان میں ادا کرے تو ایک فرض ادا کرنا ستر فرض کی ادائیگی کے برابر ہے تو حاصل ضرب ایک کروڑ بائیس لاکھ پچاس ہزار بنے تو اب اگر یہ شخص یہ تعبیر ادا کرے کہ رمضان کے مہینہ میں مسواک استعمال کرکے جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی پر ایک کروڑ بائیس لاکھ پچاس ہزار نمازوں کا ثواب ملے گا نیز مذکورہ بالا قیودات کو سامنے رکھ کر نماز بیت اللہ میں ادا کرے تو اور بڑھے گا۔ تو کیا اسی طرح کے ضرب وغیرہ کا سلسلہ درست ہو گا؟
المستفتی: حافظ غنی الرحمن جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی نمبر ۵…۱۹۹۰ ء؍۱۱؍۲۲
الجواب: نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد پس اللہ تعالیٰ کے راستہ میں نمازی ہونے والے شخص کے متعلق ایک نماز کا ثواب انچاس کروڑ ہونا حدیث سے ثابت ہے قال رسول اللہ ﷺ و من غزا بنفسہ فی سبیل اللہ و انفق فی وجہہ ذالک فلہ بکل درہم سبعمائۃ دراہم رواہ ابن ماجہ {۱}و قال رسول اللہ ﷺ ان الصلاۃ والصیام والذکر یضاعف علی النفقۃ فی سبیل اللہ عزو جل بسبعمائۃ ضعف رواہ ابوداؤد فی باب تضعیف الذکر فی سبیل اللہ۔{۲} (۷۰۰×۷۰۰۰۰۰=۴۹۰۰۰۰۰۰۰)۔
اس حدیث کی عبارت میں اگر چہ نمازی کا ذکرہوا ہے لیکن حدیث کی دلالت سے یہ ثواب ہر اس شخص کیلئے ثابت ہے جو کہ اعلاء کلمۃ اللہ او راشاعت دین کرے مثلا معلم متعلم مجاہد مبلغ وغیرہ ۔۔
--------------------------------------------------------------------------------------------------
سوال … تبلیغی جماعت والے کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں نکلو، اللہ کے راستے میں ایک نماز کا ثواب انچاس کروڑ نمازوں کے برابر ہے، لیکن میں نے سنا ہے کہ یہ ثواب جہاد فی سبیل اللہ میں ہے؟
جواب … تبلیغی کام بھی جہاد فی سبیل اللہ کے حکم میں ہے۔
مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
آپ کے مسائل اور ان کا حل
https://saagartimes.blogspot.com/2019/10/blog-post.html
مولانا یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
آپ کے مسائل اور ان کا حل
No comments:
Post a Comment