Saturday, 5 October 2019

اپنے بچوں کو خود جھوٹ بولنا سکھاتے ہیں والدین

اپنے بچوں کو خود جھوٹ بولنا سکھاتے ہیں والدین

 بہت ممکن ہے کہ بچوں سے جھوٹ جزوی وقت کے لئے حالات کو قابو میں لاتا ہے مگر دورس میں یہ کافی نقصاندہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ بڑے ہوتے ہیں۔
ایک نیا سروے ایکسپرمنٹل چائلڈ سائکالوجی میں شائع ہوا ہے جس میں مانا گیا ہے کہ اس طرح کی جھوٹ کم عمری میں بچوں کے ساتھ ان کے جوان ہونے پر اثرانداز ہوتی ہے۔
دیگر مسائل کے ساتھ وہ بڑھتی عمر کے ساتھ جھوٹ بولنے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ ریسرچ کرنے والوں نے سنگا پور کے 379 نوجوان بچوں سے استفسار کیا کہ آیا ان کے والدین جب وہ کم عمر تھے تو کس حد تک جھوٹ بولتے تھے' اور اب وہ اپنے والدین کے ساتھ کتنا جھوٹ بولتے ہیں'
اور نوجوانی میں انہیں کن چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ انہیں نفساتی اور سماجی مشکلات کا سامنا کرنے میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔سلجھاؤ میں مشکلات بشمول 'خلل پیداکرنا' مسائل رونما ہونا کا سامنا انہیں شرمند ہ اور خاطی ہونے کا احساس دلاتا ہے' اور اس کے ساتھ ان کے کردار میں خودغرضی اور مفاد پرستی بھی شامل ہورہی ہے۔
سنگا پور اسکول آف سوشیل سائنس' نانیانگ ٹکنالوجی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے اسٹنٹ پروفیسر سیتوہ پی پی جو اسٹڈی کے مرکزی مصنف بھی ہیں نے کہاکہ "والدین کی جانب سے جھوٹ کا استعمال اس وقت کیا جاتا ہے کہ جھوٹ بولنے کی وجہہ کی وضاحت ان کے لئے مشکل ہوجاتی ہے"۔
مذکورہ مصنف نے وضاحت میں کہا کہ "جب والدین بچوں سے کہتے ہیں کہ "سچائی سب سے بہتر ہے' مگر جھوٹ کے ذریعہ سچائی سے انحراف کیا جاتا ہے تو اس طرح کے رویہ سے بچوں میں غلط رحجان پیدا ہوتا ہے۔
والدین کا سچائی سے انحراف بچوں کا بھروسہ ختم کردیتا ہے اوربچوں کے اندر بھی جھوٹ رونما ہونا شروع ہوجاتا ہے"۔ اسٹڈی کے لئے ریسرچ کرنے والوں نے سنگاپور کے 379 نوجوان بچوں کو شامل کیا۔ پہلے ان سے پوچھا گیا کھانے' رہنے یاجانے کے متعلق والدین کی جانب سے بولے گئے جھوٹ کو یاد کریں۔
اس میں بچوں کے برتاؤ اور پیسوں کے اخراجات کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ دوسرے میں ان سے استفسار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے والدین سے کس حد تک جھوٹ بولتے ہیں۔ اپنے تعلقات میں ان کی سرگرمیوں اور کاروائیوں کے متعلق کس قدر جھوٹ بولتے ہیں.
سوال: ایک مشاہدہ کی بات ہے اور بزرگوں سے بھی سنا ہے کہ بچے تقریباً دس سے بارہ سال کی عمر تک (میرے اندازہ کے مطابق) اپنے ماں باپ کو بطور نمونہ سمجھتے ہوئے انُ کے طریقے پر عمل کرتے ہیں اس حوالہ سے ایک سوال ہے کہ کیا ماں باپ اپنے بچوں کی پڑھائی میں دلچسپی اور توجہ بڑھانے کے لئے اُن سے اس طرح کے جھوٹ بول سکتے ہیں کہ ہم جب اسکول میں تھے تو اسکول کا کام وقت پر کرلیا کرتے تھے یا اپنی جماعت میں اوّل آتے تھے، وغیرہ؟
جواببچوں کی تربیت کی غرض سے بھی اس جھوٹ بولنا جائز نہیں جھوٹ کی ظلمت بھی تربیت کو داغ دار کرے گی اور خود جھوٹ بولنے کا گناہ الگ ہو، جائز طریقے اختیار کیے جائیں۔

Parent's lies to children, make them liars, selfish in adulthood Source
Lies spoken to children might help in controlling them for short term but continue to affect them even when they grow up. A new study published in the Journal of Experimental Child Psychology has found that these lies are associated with detrimental effects when the child becomes an adult. They are more likely to lie when they grew up along with other problems they face. Researchers asked 379 Singaporean young adults whether their parents lied to them when they were children, how much they lie to their parents now, and how well they adjust to adulthood challenges. Adults who reported being lied to more as children were more likely to report lying to their parents in their adulthood. They also said they faced greater difficulty in meeting psychological and social challenges. Adjustment difficulties include disruptiveness, conduct problems, the experience of guilt and shame, as well as selfish and manipulative character. "Parenting by lying can seem to save time especially when the real reasons behind why parents want children to do something is complicated to explain," said lead author Assistant Professor Setoh Peipei from Nanyang Technological University, Singapore's School of Social Sciences. "When parents tell children that 'honesty is the best policy', but display dishonesty by lying, such behaviour can send conflicting messages to their children. Parents' dishonesty may eventually erode trust and promote dishonesty in children," the author explained. For the study, researchers incorporated 379 Singaporean young adults to complete four online questionnaires. The first asked participants to recall if their parents told them lies related to eating; leaving and/or staying; children's misbehaviour; and spending money. The second asked participants to indicate how frequently as adults they lied to their parents. It asked about lies in relation to their activities and actions; prosocial lies (or lies intended to benefit others); and exaggerations about events. Lastly, participants filled in two questionnaires that measured their self-reported psychosocial maladjustment and tendency to behave selfishly and impulsively. The analysis found that parenting by lying could place children at a greater risk of developing problems that the society frowns upon, such as aggression, rule-breaking and intrusive behaviours. Asst Prof Setoh said, "It is possible that a lie to assert the parents' power, such as saying 'If you don't behave, we will throw you into the ocean to feed the fish', maybe more related to children's adjustment difficulties as adults, compared to lies that target children's compliance, e.g. 'there is no more candy in the house'."

No comments:

Post a Comment