Tuesday 15 October 2019

عبدالوہاب نجدی کون تھے؟

عبدالوہاب نجدی کون تھے؟
سوال: عبدالوہاب نجدی کون تھے؟ ان کے بارے میں علمائے دیوبند کی کیا رائے ہے تفصیلا جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب وباللہ التوفیق:
(۱) سعودی عرب کے علاقہٴ نجد کے ایک قریہ میں شیخ محمد ابن عبدالوہاب پیدا ہوئے، ۱۱۱۵ھ میں ولادت ہوئی اور نوے (۹۰) سال سے زائد عمر پاکر ۱۲۰۶ھ میں وفات پائی۔
(۲) اصول دین یعنی اعتقادات وایمانیات میں شیخ محمد ابن عبدالوہاب نجدی اہل سنت والجماعت کے مسلک سے متعلق ہیں اور فروعات میں حضرت امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ کے مقلد تھے، چاروں ائمہ مجتہدین (امام اعظم ابوحنیفہ، امام شافعی، امام مالک، امام احمد ابن حنبل رحمہم اللہ تعالیٰ رحمة واسعة) میں سے کسی کے مذہب کے مطابق تقلید کرنے والوں پر نکیر نہ کرتے تھے، نہ تقلید ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ کو ضلالت و گمراہی قرار دیتے تھے۔ یہ رائے ان کی اصل کتابوں کے ملاحظہ کے بعد حضرات اکابر علمائے دیوبند اور ان کے متبعین کی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے حضرت مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ کی کتاب 'شیخ محمد ابن عبدالوہاب کے خلاف پروپیگنڈہ اور ہندوستان کے علماء حق پر اس کے اثرات' ملاحظہ کریں۔
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی رحمة اللہ علیہ کا اصول اور فروع میں مسلک اور دین کے بارے میں ان کا طرزِ فکر بالکل وہی ہے جو شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ -رحمہ اللہ- اور ان کے شاگرد حافظ ابن القیم -رحمہ اللہ- کا ہے۔ ان دونوں حضرات کا اصول میں مسلک اہل السنت والجماعت کا، اور فروع (فقہی مسائل) میں امام امحمد- رحمہ اللہ- کا مسلک ہے۔ یہ دونوں اگر فقہ حنبلی کا کوئی مسئلہ حدیث صحیح کے خلاف پاتے ہیں تو اس کو چھوڑکر حدیث کا اتباع کرتے ہیں، یہی مسلک اورموقف شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی -رحمہ اللہ- کا بھی ہے۔ چنانچہ شیخ نے اپنے ایک معاصر علامہ عراقی عبدالرحمن سویدی کے مکتوب کے جواب میں جو خط لکھا ہے اس کے چند فقروں کا ترجمہ یہ ہے: میں -الحمدللہ- ائمہ سلف کا متبع ہوں، مبتدع (دین میں نئی بات نکالنے والا) نہیں ہوں، میرا عقیدہ اور میرا دین جو میں اللہ کے دین کی حیثیت سے اختیار کیے ہوئے ہوں وہ اہل السنت والجماعت کا وہی طریقہ اور مسلک ہے جو امت کے ائمہ مثلاً ائمہ اربعہ اور ان کے متبعین کا مسلک اورطریقہ ہے
اور مکہ مکرمہ کے علمائے کرام کے نام اپنے ایک خط میں لکھتے ہیں: "وأنا أخبرکم بما نحن فیہ ۔۔۔ فنحن وللہ الحمد متبعون لامبتدعون علی مذھب الإمام أحمد ابن حنبل" کہ اور میں آپ حضرات کو بتلاتا ہوں کہ ۔۔۔ ہم لوگ الحمد للہ ائمہ سلف کے متبع ہیں، کوئی نیا طریقہ اور نئی بدعت نکالنے والے نہیں ہیں، ہم امام احمد بن حنبل کے طریقہ پر ہیں۔
اور شیخ -رحمہ اللہ- کے صاحبزادے شیخ عبداللہ بن محمد بن عبدالوہاب -رحمہ اللہ- نے اپنے والد صاحب کی دعوت و مسلک کی وضاحت اور بہتانوں کی تردید میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے اس کے ایک اقتباس کا ترجمہ یہ ہے کہ: ?اصول دین (ایمانیات و اعتقادات) میں ہمارا مسلک اہل السنة والجماعة کا مسلک ہے، اور ہمارا طریقہ ائمہٴ سلف کا طریقہ ہے۔۔۔ اور فروع (فقہی مسائل) میں ہم امام احمد بن حنبل کے مذہب پر ہیں، اور جو کوئی ائمہ اربعہ میں سے کسی کی بھی تقلید کرے ہم اس پر نکیر نہیں کرتے ۔۔۔ اور ہم اپنے کو اجتہاد مطلب کا مستحق نہیں سمجھتے اور نہ ہم میں سے کسی کو اس کا دعویٰ ہے لیکن ہاں! اگر کسی مسئلہ میں ہمیں حنبلی مذہب کے خلاف صاف صریح غیرمنسوخ نص کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ مل جائے اور ائمہ اربعہ میں سے کوئی اس کا قائل ہو تو ہم اسی کو اختیار کرلیتے ہیں۔ اور ایسا علماء متقدمین میں بھی ہوتا رہا ہے (ص:۳۸، ۳۹) پس شیخ محمد بن عبدالوہاب -رحمہ اللہ- کو فتنہ، ائمہ کا انکار کرنے والا اور تقلید سے منع کرنے والا کہنا بالکل غلط اور سفید جھوٹ ہے۔ آپ اس بارے میں اگر مزید تفصیل جاننا چاہتے ہیں تو مولانا محمد منظور نعمانی -رحمہ اللہ- کی کتاب 'شیخ محمد بن عبدالوہاب کے خلاف پروپیگنڈہ اور ہندوستان کے علمائے حق پر اس کے اثرات' کا مطالعہ کریں۔


No comments:

Post a Comment