Tuesday 24 March 2020

سینیٹائیزر پاک ہے یا ناپاک؟

سینیٹائیزر پاک ہے یا ناپاک؟

کھجور انگور اور منقی سے بنی الکوحل نجس اور حرام ہے 
پھل یا دیگر مائعیات سے کشید کردہ الکحول نجس وحرام نہیں ہے 
جراثیم کُش لیکویٹ سینیٹائیزر جو ان دنوں ہاتھ دھونے کے لئے زیادہ مستعمل ہے 
ماہرین امراض جلد کی ہدایات کے مطابق ہینڈ سینیٹائیزر کا استعمال جلد کے لئے کافی نقصان دہ ہے 
لیکن چونکہ الکوحل مخلوط ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس کے لئے اس کی طلب زیادہ ہوگئی ہے 
اس میں ملا ہوا الکوحل کھجور اور انگور کے علاوہ سے کشید کیا جاتا ہے 
اس لئے اس کا خارجی استعمال نہ تو نجس ہے نہ ہی ناقض وضو!
اگر اس میں مخلوط الکحل انگور اور کھجور کے علاوہ کسی اور اشیاء سے بنایا گیا ہو توامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں اس کا حکم سہولت پر مبنی ہے اسی طرح دوائیوں اور کسی دوسری مباح اشیاء میں اس کا استعمال حرام نہیں ہے جب تک کہ یہ نشے کی حد یا مقدار کے برابر نہ پہنچ جائے کیونکہ یہ دیگر دوسرے مرکبات میں استعمال ہوتا ہے اور اس پر نجاست کا حکم نہیں ہے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے مطابق۔ آج الکحل کا بیشتر حصہ دوائیوں، عطروں اور دوسری چیزوں میں استعمال ہوتا ہے جوکہ انگور یا کھجور سے نہیں بنایا جاتا بلکہ دانوں، چھلکوں یا پیٹرول سے بنایاجاتا ہے یا ان جیسی دوسری چیزوں سے بنایا جاتا ہے 
آج کل اس (معاملے) میں کشادگی پائی جاتی ہے. امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے مطابق کیونکہ "اس میں عموم ِ بلوی ہے (یعنی اکثریت کا اس پر عمل ہے)۔‘‘ (تکملہ فتح الملہم / مفتی تقی عثمانی صاحب)
میں ہے:
"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبةً مع المواد الأخري، ولايحكم بنجاستها أخذًا بقول أبي حنيفة رحمه الله.
و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع". (كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم)
واللہ اعلم 
شکیل منصور القاسمی
http://saagartimes.blogspot.com/2020/03/blog-post_81.html?m=1

No comments:

Post a Comment