Sunday 1 March 2020

حضرت موسی علیہ السلام سے منسوب پیٹ درد والی روایت کی تحقیق

حضرت موسی علیہ السلام سے منسوب پیٹ درد والی روایت کی تحقیق 

"پیر" ثاقب رضا مصطفائی کی ایک ویڈیو کلپ ہے جس میں انھوں نے ایک واقعہ میں حضرت موسی علیہ السلام کا ذکر کیا ہے کہ ان کو ایک مرتبہ پیٹ درد کی شکایت ہوئی تو انہوں نے طور کا قصد کیا اور اللہ جل شانہ سے فریاد کی تو اللہ نے انکو کسی جڑی بوٹی کی طرف رہنمائی فرمائی ۔ تو ان کو شفاء ہوگئی.
پھر ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ السلام کو مذکورہ شکایت ہوئی تو اس بار وہ اللہ سے پوچھے بنا مذکورہ جڑی بوٹی لے آئے اور اسکو لستعمال کیا؛ لیکن اب کی بار شفاء حاصل نہ ہوسکی, تو اللہ نے فرمایا کہ شفاء میرے دست قدرت میں ہے. جڑی بوٹی محض سبب ہے اور اسباب میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے ؛ لہذا آپ کو مجھ سے معلوم کرکے جڑی بوٹی استعمال کرنا چاہئے تھی۔ اس واقعہ کی سندی حیثیت سے قطع نظر یہ بات درست ھے؛ کیونکہ اسباب میں تاثیر اللہ تعالی پیدا فرماتے ہیں انکی مرضی اور حکم کے بنا کسی چیز میں کوئی خصوصیت یا اثر نہیں ھوتا۔
الجواب وباللہ التوفیق:
حضرت موسی کا قصہ ھے اس کی اصل عربی عبارت یہ ہے:
وفي الاسرائيليات: ” ان موسى بن عمران (ع) اعتل بعلة، فدخل عليه بنو إسرائيل، فعرفوا علته، فقالوا له: لو تداويت بكذا لبرئت، فقال: لا اتداوى حتى يعافيني الله من غير دواء. فطالت علته، فاوحى الله إليه: وعزتي وجلالي! لا ابرؤك حتى تتداوى بما ذكروه لك. فقال لهم: داووني بما ذكرتم. فداووه، فبرىء. فاوجس في نفسه من ذلك، فاوحى الله ـ تعالى ـ اليه: اردت أن تبطل حكمتي بتوكلك علي، فمن أودع العقاقير منافع الأشياء غيري؟ “. 
 واقعہ کی تحقیق:
یہ واقعہ ”جامع السعادات” میں بلا کسی سند مذکور ھے, اور خود صاحب کتاب نے اس واقعہ کو از قبیل اسرائیلیات کہا ھے, نیز کتاب کے مصنف ایک شیعہ ہیں.
حوالہ :
[المصدر: جامع السعادات
المجلد/3,
الصفحہ: 228
المؤلف: محمد مہدی النراقی- العالم الشیعی
الطبع: مؤسسہ علمی مطبوعات, بیروت, لبنان ]اسرائیلیات وہ باتیں جو بنی اسرائیل یعنی یہودیوں سے بکثرت منقول ہیں یا نصاریٰ سے۔
شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ نے رقم فرمایا کہ:
اسرائیلیات یا اسرائیلی روایات ان روایات کو کہتے ہیں جو یہودیوں یا عیسائیوں سے ہم تک پہنچی ہیں ان میں سے بعض براہِ راست بائبل یا تالمود سے لی گئی ہیں بعض منشاءاوران کی شروح سے اوربعض وہ زبانی روایات ہیں جو اہل کتاب میں سینہ بسینہ نقل ہوتی چلی آئی ہیں اور عرب کے یہود ونصاری میں معروف ومشہور تھیں”۔ (علوم القرآن: ۳۴۵)
اسرائیلیات کا حکم:
اس سلسلہ میں تقریباًً علمائے امت نے ایک ہی جواب دیا ، الفاظ وتعبیرات اگر چہ مختلف ہیں؛ لیکن حکم ایک ہی ہے، آگے ہم مختلف علماء کرام کی تحریریں پیش کریں گے، 
سب سے پہلے شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے دلنشین اورصاف وشفاف تحریر کو نقل کرتے ہیں جو انہوں نے علامہ ابن کثیرؒ کے حوالہ سے پیش کی ہے؛ چنانچہ رقمطراز ہیں کہ
(۱)پہلی قسم وہ اسرائیلیات ہیں جن کی تصدیق دوسرے خارجی دلائل سے ہوچکی ہے مثلا: فرعون کا غرق ہونا وغیرہ، ایسی روایات اسی لیے قابلِ اعتبار ہیں کہ قرآن کریم یا صحیح احادیث نے ان کی تصدیق کردی ہے۔ (۲) دوسری قسم وہ اسرائیلیات ہیں جن کا جھوٹ ہونا خارجی دلائل سے ثابت ہوچکا ہے،مثلا: یہ کہانی کہ حضرت سلیمان علیہ السلام آخر عمر میں (معاذ اللہ) بت پرستی میں مبتلا ہوگئے تھے یہ روایت اس لیے قطعا باطل ہے کہ قرآن کریم نے صراحۃ ًاس کی تردید فرمائی ہے۔
(۳تیسری قسم ان اسرائیلیات کی ہے جن کے بارے میں خارجی دلائل ہے نہ یہ ثابت ہو تا ہے کہ وہ سچی ہیں اورنہ یہ ثابت ہوتا ہے کہ جھوٹ ہیں، مثلا تورات کے احکام وغیرہ ایسی اسرائیلیات کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: “لا تصدقوھا ولاتکذبوھا”۔ اس قسم کی روایات کو بیان کرنا تو جائز ہے؛ لیکن ان پرنہ کسی دینی مسئلہ کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے نہ ان کی تصدیق یا تکذیب کی جاسکتی ہے اوراس قسم کی روایات کو بیان کرنے کا کوئی خاص فائدہ بھی نہیں۔ (علوم القرآن:۳۶۴)
واللہ تعالی اعلم۔
---------
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں، جماعت کے ساتھی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پیٹ میں درد ہوا تو وہ اللہ سے شفاء مانگے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو جنگل کے کسی درخت کے پتے کھانے کا حکم دیا تو وہ کھاتے ہی فورا ٹھیک ہوگئے، پھر دوبارہ ان کو پیٹ میں درد ہوا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ سے مانگے بغیر وہی پتے جاکر کھالئے تو ان کو ان پتوں کے کھانے سے شفاء نہیں ملی، یہ بات کہاں تک صحیح ہے؟
اس بات کا حوالہ بھی مطلوب ہے ۔
Published on: Dec 23, 2017
جواب # 156861
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:339-265/sn=4/1439
اس طرح کی کوئی روایت حدیث کی متداول کتابوں میں نہیں ملتی، جس شخص سے آپ نے یہ بات سنی ہے اس سے حوالہ دریافت کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
(ایس اے ساگر)
http://saagartimes.blogspot.com/2020/03/blog-post.html?m=1

.

1 comment:

  1. Did you realize there is a 12 word sentence you can communicate to your partner... that will induce intense feelings of love and impulsive attractiveness for you deep inside his heart?

    That's because hidden in these 12 words is a "secret signal" that triggers a man's instinct to love, worship and guard you with his entire heart...

    12 Words That Fuel A Man's Love Impulse

    This instinct is so built-in to a man's genetics that it will drive him to try better than before to do his best at looking after your relationship.

    As a matter of fact, triggering this dominant instinct is absolutely essential to getting the best ever relationship with your man that the moment you send your man one of the "Secret Signals"...

    ...You'll instantly find him expose his heart and mind for you in a way he's never expressed before and he will recognize you as the only woman in the galaxy who has ever truly interested him.

    ReplyDelete