Saturday, 7 March 2020

آج جو چیز آپ کو غمزدہ کررہی ہے، کل وہی چیز مسرور بھی کرسکتی ہے

آج جو چیز آپ کو غمزدہ کررہی ہے، کل وہی چیز مسرور بھی کرسکتی ہے

کبھی ایک قمیض دکھ اور غم کا سبب تھی
﴿وجاءوا على قميصه بدم كذب﴾(1)
پھر وہ برأت کا سبب بنی
﴿فلما رأى قميصه قُدَّ من دُبُر قال إنه من كيدكن﴾ (2)
اور پھر ایک دن وہ خوشی ومسرت کا باعث بن گئی
﴿اذهبوا بقميصي هذا فألقوه على وجه ابي يأتِ بصيرا﴾ (3)
آج جو چیز آپ کو غمزدہ کررہی ہے، کل وہی چیز مسرور بھی کرسکتی ہے
اللہ نے جو آپ کی تقدیر میں لکھا ہے اس کے بارے میں ہمیشہ پر امید رہئے، خیر وہاں سے آئے گی جہاں سے آپ نے گمان بھی نہیں کیا ہوگا.
--------
(1) سورہ یوسف آیت نمبر 18
وَ جَآءُوۡ عَلٰی قَمِیۡصِہٖ بِدَمٍ کَذِبٍ ؕ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ وَ اللّٰہُ الۡمُسۡتَعَانُ عَلٰی مَا تَصِفُوۡنَ ﴿۱۸﴾
ترجمہ: اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کرلے آئے۔ (١٠) ان کے والد نے کہا:(حقیقت یہ نہیں ہے) بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنالی ہے۔ اب تو میرے لئے صبر ہی بہتر ہے۔ اور جو باتیں تم بنارہے ہو، ان پر اللہ ہی کی مدد درکار ہے۔
تفسیر: 10: بعض روایات میں ہے کہ انہوں نے قمیص پر خون تو لگادیا۔ لیکن قمیص صحیح سالم تھا اس پر پھٹن کے کوئی آثار نہیں تھے اس لئے حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا کہ وہ بھیڑیاں بڑا مہذب تھا کہ بچے کو کھا گیا اور قمیص جوں کی توں صحیح سالم رہی۔ خلاصہ یہ کہ ان کو یہ بات یقین سے معلوم ہوگئی کہ بھیڑیے کے کھانے کی بات محض افسانہ ہے اس لئے انہوں نے فرمایا کہ یہ بات تم نے اپنی طرف سے گھڑلی ہے۔
-----------
(2) سورہ یوسف آیت نمبر 28
فَلَمَّا رَاٰ  قَمِیۡصَہٗ  قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ  اِنَّہٗ مِنۡ  کَیۡدِکُنَّ ؕ اِنَّ  کَیۡدَکُنَّ  عَظِیۡمٌ ﴿۲۸﴾
ترجمہ: پھر جب شوہر نے دیکھا کہ ان کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو اس نے کہا کہ: یہ تم عورتوں کی مکاری ہے، واقعی تم عورتوں کی مکاری بڑی سخت ہے۔
-------
(3) سورہ یوسف آیت نمبر 93
اِذۡہَبُوۡا بِقَمِیۡصِیۡ ہٰذَا فَاَلۡقُوۡہُ عَلٰی وَجۡہِ اَبِیۡ یَاۡتِ بَصِیۡرًا ۚ وَ اۡتُوۡنِیۡ بِاَہۡلِکُمۡ  اَجۡمَعِیۡنَ ﴿٪۹۳﴾
ترجمہ: میرا یہ قمیص لے جاؤ، اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا، اس سے ان کی بینائی واپس آجائے گی، اور اپنے سارے گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔ (٥٧)
تفسیر: 57: یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) یقینا جانتے ہوں گے کہ ان کی جدائی سے ان کے والد بزرگوار پر کیا گذر رہی ہوگی۔ اس کے باوجود اتنے لمبے عرصے تک انہوں نے کسی بھی ذریعے سے اپنی خیریت کی کوئی خبر اپنے والد کو بھیجنے کی کوشش نہیں کی۔ اول تو عزیز کے گھر میں رہنے کے دوران خبر بھیجنا کچھ مشکل نہ ہونا چاہیے تھا۔ پھر قید سے آزادی کے بعد تو ان کو ملک پر مکمل اقتدار بھی حاصل ہوچکا تھا۔ وہ شروع ہی میں حضرت یعقوب (علیہ السلام) اور اپنے سارے گھر والوں کو مصر بلانے کا انتظام کرسکتے تھے اور جو بات انہوں نے اپنے بھائیوں سے اب کہی وہ ان کی پہلی آمد کے موقع پر بھی فرما سکتے تھے اور اس طرح حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے رنج وغم کا زمانہ مختصر ہوسکتا تھا۔ لیکن انہوں نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا۔ اس کی وجہ بظاہر یہ معلوم ہوتی ہے کہ ان سارے واقعات میں اللہ کی بڑی حکمتیں پوشیدہ تھیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو اپنے محبوب بندے اور رسول حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے صبر و ضبط کا امتحان لینا تھا اس لیے اس پورے عرصے میں حضرت یوسف (علیہ السلام) کو یہ اجازت نہیں دی گئی کہ وہ اپنے والد سے رابطہ کریں۔ 
واللہ سبحانہ اعلم۔
 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
------------
قمیصِ یوسف علیہ السلام سے حضرت یعقوب علیہ السلام کا تبرک:
سورۃ یوسف میں حضرت یعقوب علیہ السلام اور اُن کے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کا طویل واقعہ بیان ہوا ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے دھوکہ سے انہیں کنوئیں میں ڈال دیا تو مصر کے چند تاجر انہیں اپنے ساتھ مصر لے گئے، جس کی وجہ سے باپ بیٹے کی جدائی میں کئی سال گزرے لیکن حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹے کی جدائی نہ بھولے تھے اور آنسو بہا بہا کر نابینا ہوگئے۔ کئی سال بعد جب حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنے بھائیوں کے توسط سے باپ کی بینائی جانے کا حال معلوم ہوا تو انہوں نے اپنا قمیص تبرک کے لئے اپنے والدِ محترم حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس بھیجا۔
حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے اور اپنے والدِ گرامی حضرت یعقوب علیہ السلام کے درمیان قمیص کا واسطہ قائم کیا جس کی برکت سے حضرت یعقوب علیہ السلام کی کھوئی ہوئی بینائی لوٹ آئی لہٰذا ان کا یہ عمل شرک نہ ہوا۔ ان آیاتِ کریمہ سے درج ذیل امور ثابت ہوئے:
1۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی لوٹانے والی ذاتِ حقیقی خالقِ کائنات کی تھی۔ پس اُن کی بینائی اللہ تعالیٰ کی قدرت سے لوٹی لیکن اس کا سبب حضرت یوسف علیہ السلام کا قمیص بنا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ عزوجل بغیر کسی واسطہ تبرک کے اُن کو بیناکر سکتا تھا لیکن اس واقعہ سے اللہ رب العزت نے اپنے انبیاء سے مس شدہ چیز کی برکت کا اظہار فرمایا ہے۔
2۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے قمیص سے حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی کے لوٹ آنے سے اللہ تعالیٰ نے تاقیامت آنے والے انسانوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اس دنیا میں بعض ذوات، اشیاء اور اماکن وغیرہ اللہ عزوجل کے ہاں غیر معمولی قدر ومنزلت رکھتے ہیں جن کو برکت سے نوازا گیا ہے۔ ان کی وجہ سے بیمار شفایاب ہوتے ہیں، دعائیں قبول ہوتی ہیں اور گناہوں کی بخشش ومغفرت ملتی ہے۔
3۔ جس چیز کو انبیاء کرام اور صلحاءِ عظام سے نسبت ہوجائے اس سے تبرک کرنا توحید کے منافی نہیں کیونکہ قمیض کو بھیجنے والے بھی اللہ کے برگزیدہ نبیں اور اس وسیلہ سے فائدہ اٹھانے والے بھی اﷲ کے برگزیدہ نبی علیہ السلام ہیں اور بیان کرنے والا ماحیء شرک یعنی قرآن ہے۔
4۔ جَآءَ الْبَشِيْرُ کے اعتبار سے یہ تبرک اگرچہ ظاہراً بغیر النبی ہے لیکن فی الحقیقت یہ تبرک بآثار النبی ہے۔
5۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے چہرے پر قمیض ڈالتے وقت بشارت دینے والے نے زبان سے کچھ نہ کہا بلکہ صرف قمیض کی برکت سے بینائی لوٹ آئی جو تبرکِ نفسی کی طرف اشارہ ہے۔
6۔ غیرِ نبی سے بھی برکت حاصل کرنا سنتِ انبیاء علیہم السلام ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں یہ امر بطورِ خاص توجہ طلب ہے کہ ایک پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام تبرک کا حکم دے رہے ہیں اور دوسرے پیغمبر حضرت یعقوب علیہ السلام اس قمیض سے برکت حاصل کررہے ہیں یعنی قمیض متبرَّک بہِ ہے۔ لہٰذا جب پیغمبر کی قمیض سے تبرک امرِ جائز ہے تو اس سے تبرک بآثار الانبیاء اور تبرک بالصالحین کا عقیدہ بھی ازخود ثابت ہوجاتا ہے۔
(ایس اے ساگر)
http://saagartimes.blogspot.com/2020/03/blog-post_79.html?m=1

2 comments:

  1. Your Affiliate Profit Machine is ready -

    Plus, making profit with it is as simple as 1---2---3!

    Follow the steps below to make money...

    STEP 1. Choose which affiliate products you intend to promote
    STEP 2. Add PUSH button traffic (it LITERALLY takes 2 minutes)
    STEP 3. Watch the system grow your list and up-sell your affiliate products on it's own!

    Are you ready to make money automatically???

    Check it out here

    ReplyDelete