Friday, 13 March 2020

مکان کی تعمیر کے لئے جمع رقم پر زکوۃ کا حکم

مکان کی تعمیر کے لئے جمع رقم پر زکوۃ کا حکم 
زید کے پاس اتنا سونا چاندی ہے جو نصاب تک پہنچ چکا ھے. اس کے پاس ایک لاکھ چالیس ہزار روپے ہیں جس پر سال نہیں گزرا اور یہ پیسے زید نے اپنے مکان کی تعمیر کے لئے جمع کئے ہیں تو کیا زید پر اس پیسوں کی زکاۃ ادا کرنی ہوگی؟ جواب مطلوب ہے 
الجواب وباللہ التوفیق:
سونا مقدار نصاب میں ہو اور اس پہ سال گزر جائے تو حسب ضابطہ اس کی زکاۃ واجب ہوگی 
نقد روپے بھی ازخود مقدار نصاب کو پہنچ رہے ہوں تو اس پہ علیحدہ سال گزرنا ضروری ہے 
سال گزرنے کے بعد اس کی الگ سے زکاۃ نکالی جائے گی ، روپے کو سونا کے تابع نہیں کیا جائے گا:
ویضم الذھب الی الفضۃ، وعکسہ بجا مع الثمنیۃ قیمۃ (درمختار) وفی البدائع ایضا ان ما ذکر من وجوب الضم اذا لم یکن کل واحدمنھما نصابا بان کان اقل فلو کان کل منھما نصاباتا ما بدون زیادۃ لا یجب الضم بل ینبغی ان یودی کل واحد زکوٰۃ فلو ضم حتیٰ یودی کلہ من الذھب او الفضۃ فلا باس بہ عند نا (رد المحتار باب زکوٰۃ المال 45/2)
مکان بنانے کے لئے رکھی گئی رقم جب تک مالک اسے صرف نہ کرلے سال گزرنے سے اس پر بھی زکاۃ واجب ہوگی.
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی 
http://saagartimes.blogspot.com/2020/03/blog-post_37.html?m=1

No comments:

Post a Comment