Sunday, 29 March 2020

ماسک پہن کر نماز پڑھنا

ماسک پہن کر نماز پڑھنا 
نارمل حالات میں دوران نماز ناک منہ ڈھکنا مجوسیوں کے عمل سے مشابہت رکھنے کی وجہ سے مکروہ تحریمی ہے:
"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652)
متعدی وموذی و مہلک امراض سے بچاؤ جیسے معقول ومعتبر عذر کی وجہ سے ناک منہ ڈھک کر نماز پڑھنے کی رخصت ہے 
کوئی کراہت نہیں 
واللہ اعلم 
شکیل منصور القاسمی 
۲۲مارچ سنہ ۲۰۲۰
-------
ضروت اور حاجت کے درمیان عندالفقھاء فرق ہے. اس کے پیش نظر یہ جزئیہ بمطابق غالب گمان منطبق نہ ہو 
باقی  اللہ اعلم بالصواب 
 :"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
یہ عبارت ماسک لگاکر مسئلہ نماز پڑھنے پر کس اعتبار. سے منطبق ہوگی؟؟؟ 
جواب دیکر عند اللہ ما جور ہوں
الجواب وباللہ التوفیق:
ماسک لگاکر نماز پڑھنے کا مسئلہ عذر اور بلاعذر پہ متفرع ہ، 
یہاں عذر ہے؛ 
اس لیے ناک منہ ڈھکنا کراہت سے خالی ہوگا 
“تلثم” ناک منہ ڈھکنے کو کہتے ہیں 
عذر کی صورت میں ایسا کرنا مکروہ نہیں ہے 
"(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652)
فقط 
واللہ اعلم 
شکیل منصور القاسمی
http://saagartimes.blogspot.com/2020/03/blog-post_47.html?m=1

No comments:

Post a Comment