سوال: اگر کسی شخص نے امام کو حالت رکوع میں ایسےحالت میں پایا کہ ایک تسبیح بھی پڑھنے کا موقع نہ پایا کہ امام نے اپنا سر اٹھالیا آیا وہ شخص رکوع پایا ہے یا نہیں؟
الجواب وباللہ التوفیق:
امام رکوع کی حالت میں ہو اور کوئی مقتدی قیام کی حالت میں تکبیرِ تحریمہ کہہ کر نماز میں شامل ہو تو اگر امام کے رکوع سے سر اُٹھانے سے پہلے پہلے ایک لمحہ بھی مقتدی نے امام کو رکوع میں پالیا ا گرچہ ایک تسبیح سے کم ہو، تو وہ اس رکعت کو پانے والا سمجھا جائےگا؛ اگر امام رکوع سے اُٹھنے کی حالت میں ہو اور مقتدی جانے کی حالت میں تو اس رکعت کو دہرانا ہوگا۔
بنوریہ ۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 82):"(قوله: وإن أدرك إمامه راكعا فكبر ووقف حتى رفع رأسه لم يدرك الركعة) خلافا لزفر هو يقول أدرك الإمام فيما له حكم القيام ولنا أن الشرط هو المشاركة في أفعال الصلاة ولم يوجد لا في القيام ولا في الركوع وذكر قاضي خان أن ثمرة الخلاف تظهر في أن هذا عنده لاحق في هذه الركعة حتى يأتي بها قبل فراغ الإمام وعندنا هو مسبوق بها حتى يأتي بها بعد فراغ الإمام وأجمعوا أنه لو انتهى إلى الإمام وهو قائم فكبر ولم يركع مع الإمام حتى ركع الإمام ثم ركع أنه يصير مدركا لتلك الركعة وأجمعوا أنه لو اقتدى به في قومة الركوع لم يصر مدركا لتلك الركعة اهـ".
No comments:
Post a Comment