مکان کی تعمیر کے لئے جمع رقم پر زکوۃ کا حکم
زید کے پاس اتنا سونا چاندی ہے جو نصاب تک پہنچ چکا ھے. اس کے پاس ایک لاکھ چالیس ہزار روپے ہیں جس پر سال نہیں گزرا اور یہ پیسے زید نے اپنے مکان کی تعمیر کے لئے جمع کئے ہیں تو کیا زید پر اس پیسوں کی زکاۃ ادا کرنی ہوگی؟ جواب مطلوب ہے
الجواب وباللہ التوفیق:
سونا مقدار نصاب میں ہو اور اس پہ سال گزر جائے تو حسب ضابطہ اس کی زکاۃ واجب ہوگی
نقد روپے بھی ازخود مقدار نصاب کو پہنچ رہے ہوں تو اس پہ علیحدہ سال گزرنا ضروری ہے
سال گزرنے کے بعد اس کی الگ سے زکاۃ نکالی جائے گی، روپے کو سونا کے تابع نہیں کیا جائے گا:
ویضم الذھب الی الفضۃ، وعکسہ بجامع الثمنیۃ قیمۃ (درمختار) وفی البدائع ایضا ان ما ذکر من وجوب الضم اذا لم یکن کل واحدمنھما نصابا بان کان اقل فلو کان کل منھما نصاباتا ما بدون زیادۃ لا یجب الضم بل ینبغی ان یودی کل واحد زکوٰۃ فلو ضم حتیٰ یودی کلہ من الذھب او الفضۃ فلا باس بہ عند نا (ردالمحتار باب زکوٰۃ المال 45/2)
مکان بنانے کے لئے رکھی گئی مقدار نصاب رقم جب تک مالک اسے صرف نہ کرلے سال گزرنے سے اس پر بھی زکاۃ واجب ہوگی.
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
http://saagartimes.blogspot.com/2020/03/blog-post_12.html?m=1
No comments:
Post a Comment