Wednesday, 27 November 2019

کیا ہمارے نبی نبیوں کے نبی تھے؟

کیا ہمارے نبی نبیوں کے نبی تھے؟
یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا ہمارے نبی نبیوں کے نبی تھے کیا کہنا صحیح ہوگا؟
الجواب وباللہ التوفیق:
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنْصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ ؕ قَالُوْۤا اَقْرَرْنَا ؕ قَالَ فَاشْہَدُوْا وَ اَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشّٰہِدِیْنَ ﴿۸۱﴾
ترجمہ: از معارف القرآن: اور جب لیا اللہ نے عہد نبیوں سے کہ جو کچھ میں نے تم کو دیا کتاب اور علم پھر آؤے تمہارے پاس کوئی رسول کہ سچا بتادے تمہارے پاس والی کتاب کو تو اس رسول پر ایمان لاؤگے اور اس کی مدد کروگے فرمایا کہ کیا تم نے اقرار کیا اور اس شرط پر میرا عہد قبول کیا بولے ہم نے اقرار کیا فرمایا تو اب گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں
تفسیر: تفسیر معارف القرآن: اور (وہ وقت بھی قابل ذکر ہے) جب کہ اللہ تعالیٰ نے عہد لیا (حضرات) انبیاء (علیہم السلام) سے کہ جو کچھ تم کو کتاب اور علم (شریعت) دوں (اور) پھر تمہارے پاس کوئی (اور) پیغمبر آوے جو مصداق (اور موافق) ہو اس (علامت) کا جو تمہارے پاس (کی کتاب اور شریعت میں) ہے (یعنی دلائل معتبرہ عند الشرع سے اس کی رسالت ثابت ہو) تو تم ضرور اس رسول (کی رسالت) پر (دل سے) اعتقاد بھی لانا اور (ہاتھ پاؤں سے) اس کی مدد بھی کرنا (پھر یہ عہد بیان کرکے ارشاد فرمایا کہ آیا تم نے قرار کیا اور لیا اس (مضمون) پر میرا عہد (اور حکم قبول کیا) وہ بولے کہ ہم نے اقرار کیا، ارشاد فرمایا تو (اپنے اس اقرار پر) گواہ بھی رہنا (کیونکہ گواہی سے پھرنے کو ہر شخص ہر حال میں برا سمجھتا ہے، بخلاف اقرار کرنے والے کے کہ بوجہ صاحب غرض ہونے کے اس کا پھر جانا زیادہ مستبعد نہیں ہوتا، اسی طرح تم صرف اقراری نہیں بلکہ گواہ کی طرح اس پر. 

No comments:

Post a Comment