Tuesday, 12 November 2019

کیا تیز اندھی طوفان کے وقت اذان دی جائے؟

کیا تیز اندھی طوفان کے وقت اذان دی جائے؟
مشہور ہے کہ تیز اندھی طوفان کے وقت اذان دی جائے؟ کیا یہ حدیث سے ثا بت ہے نیز اگر صحیح ہے تو حی علی الصلوہ اور حی علی الفلاح کی جگہ کوی۶ دوسرا الفاظ ہے اگر دوسرا الفاظ ہے تو وہ کون الفاظ ہیں؟
الحواب وباللہ التوفیق:
ایسے مواقع پہ اذان دینا ثابت نہیں ہے 
ذکر واذکار، دعائیں اور نمازوں میں مشغول ہوجانا البتہ ثابت ہے: 
وعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّه عنْهَا قَالَتْ: كَانَ رسولُ الله ﷺ إِذا عَصفَتِ الرِّيحُ قالَ: اللَّهُمَّ إِني أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِا، وَشَرِّ مَا فِيها، وَشَرِّ مَا أُرْسِلَت بِهِ ۔رواه
 مسلم.
وعنھا قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عصفت الريح قال: اللهم إني أسألك خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به، وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به، قالت وإذا تخيلت السماء تغير لونه وخرج ودخل وأقبل وأدبر فإذا أمطرت سري عنه فعرفت ذلك في وجهه، قالت عائشة فسألته فقال لعله يا عائشة كما قال قوم عاد فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا، رواہ مسلم 
بارش کے وقت حضور یہ دعا فرماتے تھے:
أنّ النبيَّ صلى الله عليه وسلم كان إذا رأى ناشئا في أفق السماء ترك العمل وإن كان في صلاة ثم يقول اللهم إني أعوذ بك من شرها. فإن مطر قال: اللهم صيبًا هنيئا
عن عائشة أم المؤمنين.
 سنن أبي داود.
رقم: 5099.
آندھی یا بارش کے لئے الگ سے اذان دینا ثابت نہیں 
ہاں سخت بارش کے وقت حضور کی طرف سے مسجد کی بجائے گھروں میں نماز پڑھنے کی رخصت مل جاتی تھی "ألا صلوا في رحالكم"
کی آواز لگائی جاتی تھی 
احناف وموالک کے یہاں اذان کے بعد یہ کہا جائے گا 
جبکہ شافعیہ اور ایک روایت میں حنابلہ کے ہاں حیعلہ کی جگہ پہ اسے کہا جائے گا 

No comments:

Post a Comment