Saturday, 9 November 2019

تھوڑے وقت میں بہت کچھ اعمال کیسے کرلیتے ہیں؟

تھوڑے وقت میں بہت کچھ اعمال کیسے کرلیتے ہیں؟
السوال:- ایک صاحب نے قرآن پڑھنے پے اتنا زور دیا کہ کہا کہ پہلے کے لوگ کھانے پینے کی بالکل پروا نہیں کرتے تھے۔ بلکہ رات دن قرآن قرآن ہی پڑھا کرتے تھے اور ایک اکابر کا نام لیا کہ وہ دن رات میں 8 قرآن کریم ختم کرتے ہیں۔ یہ بات ذرا سمجھ میں نہیں آتی کہ چلو گھر بار کی فکر نہ ہو تب بھی پیشاب پانی کا وقت نکالتے بھی کس طرح آٹھ قرآن پورے دن میں ختم کرتے ہوں گے؟ 
آپ اس پر  کچھ روشنی ڈالیں اور سمجھائیں۔

الجواب وباللہ التوفیق:
جن کے وقتوں میں اپنے نیک اعمال کی بنا پر برکت ہوتی ہے. اس کو موجودہ زمانہ کے مجھ جیسے لوگوں پر قیاس نہیں کیا جاسکتا. اس کو 'طی الوقت' کہتے ہیں. 'طی الوقت' کبھی کرامت کے طور پر ولی کے ہاتھ پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔
5936 -[69] وَعَن عَمْرو بن أخطَب الْأنْصَارِيّ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا الْفجْر وَصعد الْمِنْبَرِ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الظُّهْرُ فَنَزَلَ فَصَلَّى ثمَّ صعِد الْمِنْبَر فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الْعَصْرُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَأَخْبَرَنَا بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَأَعْلَمُنَا أحفظنا. رَوَاهُ مُسلم
روایت ہے حضرت عمرو ابن اخطب انصاری سے فرماتے ہیں ۱؎ کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز فجر پڑھائی اور منبر پر چڑھے ہم کو خطبہ دیا حتی کہ ظہر کا وقت آگیا پھر اترے پھر نماز پڑھی پھر منبر پر چڑھے تو ہم کو خطبہ دیا حتی کہ عصر کا وقت آگیا پھر اترے پھر نماز پڑھی پھر منبر پر چڑھے حتی کہ سورج ڈوب گیا ۲؎ تو ہم کو تمام ان چیزوں کی خبر دی جو قیامت کے دن تک ہونے والا ہے۳؎ فرمایا کہ ہم میں زیادہ جاننے والا وہ تھا جو ہم میں زیادہ حافظ تھا ۴؎ (مسلم)
۱؎ آپ ابوزید اعرج کے نام سے مشہور ہیں، آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیرہ غزوات کیے ہیں، حضور نے ان کے سر پر ہاتھ شریف پھیرا اور ان کے لیے دعائے خیر کی، آپ کی عمر شریف سو سال ہوئی مگر سر شریف میں صرف چند بال سفید ہوئے تھے۔ (اشعہ، مرقات)
۲؎ یعنی حضور نے تھوڑے وقفہ کے بعد سارا دن وعظ وخطبہ ارشاد فرمایا، یہ خطبہ احکام کا نہ تھا بلکہ غیبی خبریں دینے کا تھا۔
۳؎  یعنی تاقیامت قطرہ قطرہ ذرہ بتادیا جو پرندہ تاقیامت پر ہلائے گا وہ سب کچھ تفصیل وار بتادیا۔ یہ ہے حضور کا علم غیب کلی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معجزہ ہے کہ سارے واقعات صرف ایک دن میں بتادیئے جیسے حضرت داؤد علیہ السلام گھوڑا کستے کستے پوری زبور شریف پڑھ لیتے تھے۔ اس معجزہ کا نام ہے طی الوقت یہ بھی طی الارض کی طرح ایک معجزہ ہے، کبھی کرامت کے طور پر ولی کے ہاتھ پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔
۴؎  معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کو یہ سارے واقعات یاد نہ رہے کسی کو زیادہ یاد رہے کسی کو کم لہذا ان میں سے کسی کا علم حضور انور کے علم کے برابر نہیں ہوگیا۔ خیال رہے کہ تعلیم یعنی سکھانا اور چیز ہے اور خبر دینا یعنی اعلام یا انباء کچھ اور چیز اللہ تعالٰی نے حضور کو ہر چیز سکھادی "وَعَلَّمَکَ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ" اور حضور نے یہ تمام باتیں لوگوں کو سنادیں بتادیں سکھائیں نہیں "وَعَلَّمَ اٰدَمَ الۡاَسْمَآءَ کُلَّہَا"، "فَلَمَّاۤ اَنۡۢبَاَہُمْ" میں یہ ہی فرق ہے۔
BOOK NAME:MIRAAT-UL-MANAJEEH SHARAH MISHKAAT-UL-MASABEEH JILD 8
------------------
عوام کو 'وقت میں برکت' کا لفظ کس طرح سمجھائے۔ آپ ذرا ایک دو مثالیں بتادو تو عوام کو سمجھانا آسان ہوگا. انشآءاللہ چیزوں میں برکت کی مثال سے سمجھایا جائے. کوئی کھانے کی چیز چلتی رہی ـ ختم ہی نہیں ہوتی. اسی طرح تھوڑے وقت میں بہت کچھ اعمال کرلیتے ہیں. ان کا وقت ختم ہی نہیں ہوتا. اس کے لئے 'ملفوظات فقیہ الامت جلد 1' مطالعہ کرلیں اس میں اس قسم کے کچھ واقعات ہیں. مثالا حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ عصر سے مغرب تک گنگا کنارے بیٹھ کر ایک قرآن ختم کرلیا کرتے تھے.
واللہ تعالیٰ اعلم
(تدوین: ایس اے ساگر)






No comments:

Post a Comment