ایک مؤمن، پانچ شدائد
اللہ تعالیٰ پر جو بھی سچا ایمان لائے گا…اس کو پانچ مخالفین کا سامنا ضرور کرنا پڑے گا…
پانچ سختیاں، پانچ امتحانات، پانچ دشمن، پانچ مقابلے، پانچ میدان … پانچ شدائد …
❶ پہلی سختی: حسد کا سامنا…
خود کئی مسلمان اس سے حسد کریں گے اور اسی حسد میں مبتلا ہوکر اسے ایذاء پہنچائیں گے…
❷ دوسری سختی: بغض اور نفرت کا سامنا…
جتنے بھی منافقین ہیں وہ سب اس سے بغض رکھیں گے، اس سے نفرت کریں گے … اور اپنے اسی بغض اور نفرت کی وجہ سے اسے ستائیں گے ، تکلیف پہنچائیں گے…
❸ تیسری سختی: قتال اور جنگ کا سامنا…
جتنے بھی اسلام اور ایمان کے دشمن کفار ہیں وہ اس سے لڑیں گے، اس کو مارنے، قتل کرنے اور پکڑنے کی ہر کوشش کریں گے اور ہر وقت اس کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہیں گے…
❹ چوتھی سختی: گمراہی اور فتنوں کا سامنا…
شیطان ہمیشہ اس کے پیچھے پڑا رہے گا… وہ اسے گمراہ کرنے کی ہر کوشش کرے گا…وہ اسی پر اپنے لشکر دوڑائے گا… وہ اسے مال، عہدے، عورت، شہوت اور عزت کے ہتھیاروں سے ’’بے ایمان‘‘ بنانے کی جدوجہد کرے گا… وہ اسے مایوسی، بد دلی، ناشکری اور خیانت کے وساوس میں ڈالے گا…
❺ پانچویں سختی: مزاحمت اور جھگڑے کا سامنا …
خود اس مومن کا نفس اس سے جھگڑے کرے گا…تم کیوں اتنی عبادت کرتے ہو…تم کیوں اتنے دشمن بناتے ہو… تم کیوں حلال حرام میں اتنی باریکی کرتے ہو…تم کیوں کم کھاتے ہو… تم کیوں غربت میں پڑے ہو…تم کیوں مجھے اتنا تھکاتے ہو…تم کیوں خود کو اور اپنے اہل و عیال کو اتنی مشقت میں ڈالتے ہو…آزاد ہو جاؤ ، مزے کرو، عیش کرو، حلال حرام سب کھاؤ… زندگی کا لطف اٹھاؤ…آخرت کی فکر میں نہ پڑو…دنیا بناؤ…
اب کیا کرنا ہے؟
اگر سچے دل سے کلمہ طیبہ پڑھا ہے:
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اور اس کلمہ کو دل میں اُتارا ہے… اور کلمے کے سب احکامات کو مانا ہے … تو آپ ’’مومن‘‘ ہیں…مگر آپ جیسے ہی سچے پکے مومن ’’بنے‘‘ تو پانچ سختیوں نے ایک دَم حملہ کر دیا…حاسدین پیچھے پڑ گئے…منافقین نے زہریلے پھن اٹھا لئے … کافر قتل کرنے اور پکڑنے کو دوڑے…شیطان نے مورچہ قائم کر لیا…اور نفس دن رات تنگ کرنے لگا…
تو اب کیا کرنا ہے؟ …ایمان ایسی چیز نہیں کہ اس کو چھوڑ دیا جائے … ایمان چھوڑ دیا تو ہمیشہ کا عذاب ہے، ہمیشہ کی ناکامی اور ہمیشہ کی ذلت …مگر ایک وقت میں پانچ مخالفین کا مقابلہ کرنا بھی آسان نہیں… تو پھر کیا کریں؟… حاسد تو اپنے مسلمان ہیں … مگر ذرا بھی رحم نہیں کھاتے…اتنا ستاتے ہیں کہ روح کانپ جاتی ہے… منافق اس زمانے میں بہت طاقتور ہو چلے، وہ حکومتوں کے مالک ہیں… وہ ہمیں نفرت، ذلت اور دشمنی کا نشانہ بناتے ہیں… وہ اتنے طاقتور ہو گئے کہ ان کو اپنا نفاق چھپانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی… دھڑلے سے شرابیں پیتے ہیں…سؤر کا گوشت کھاتے ہیں… دن رات طوائفوں میں رہتے ہیں … کافروں سے یاریاں باندھتے ہیں… مسلمانوں کو پکڑ کر کافروں کے حوالے کرتے ہیں … کافروں، مشرکوں کی پگڑیاں سر پر سجاتے ہیں…کفر کے لئے لڑتے ہیں…مسجد سے نفرت کرتے ہیں، مدرسہ سے گھن کھاتے ہیں… مگر خود کو مسلمان کہلواتے ہیں … وہ ہمارا وجود تک برداشت نہیں کرتے…
اور کافر …اللہ معاف فرمائے وہ تو آج پوری دنیا کے حکمران بن بیٹھے…....... انہوں نے ایٹم بم بنا لئے، انہوں نے فضاؤں اور سمندروں پر قبضہ کر لیا…انہوں نے ہوش رُبا عسکری قوت بنا لی… وہ ہمیں ختم کرنا چاہتے ہیں…
اور شیطان …وہ تو آج کل کافی فارغ ہے… اور اس کی پوری توجہ ’’اہل ایمان‘‘ کی طرف ہے کہ ان سرپھروں کو کیسے گمراہ کروں… دن رات نئے فتنے اور دن رات نئے وساوس… وہ ظالم قہقہے لگاتا ہے کہ…دنیا کہاں تک پہنچ گئی… بل گیٹس کہاں تک پہنچ گیا… مارک زکر برگ ( نعوذ باللہ) کامیاب ہو گیا… تم کہاں کھڑے ہو…آؤ عالمی برادری کا حصہ بنو…یعنی تم بھی میرے یار بنو…جنت جہنم بعد کی باتیں ہیں…دنیا کو بہتر بناؤ… غربت سے جان چھڑاؤ … اپنے بچوں کو غریبی کے طعنے سے بچاؤ… ترقی کرو…گناہ کرو…
اور نفس…وہ دن رات طعنے دیتا ہے کہ… تم بڑے آئے مسلمان… چھوڑو ان سختیوں اور پابندیوں کو…مجھے بھی آرام دو اور خود بھی آرام سے رہو…
ایک مومن…اور پانچ دشمن …ایک مومن اور پانچ میدان… ایک مومن اور پانچ سختیاں … اب کرنا کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہ یہ پانچ دشمن… جس وجہ سے ہمارے دشمن بنے ہیں… وہ ہے ’’ایمان ‘‘ … معلوم ہوا کہ ان کی دشمنی ہم سے نہیں، ’’ایمان ‘‘ سے ہے… اور ایمان سے ان کی دشمنی اس لئے ہے کہ…ایمان کے سامنے یہ ٹھہر نہیں سکتے… ایمان ان کی موت ہے…ایمان ان کی شکست ہے…ایمان ان کی ذلت ہے… ایمان ان کی اصلاح ہے …اس لئے ہم ایمان پر ڈٹے رہیں…ایمان پر مضبوط رہیں … ایمان میں ترقی کریں …ایمان کو مضبوطی سے تھامے رہیں… تب یہ سارے ناکام ہو جائیں گے… ان کی ہر کوشش اور ان کی ہر طاقت ناکام ہو جائے گی… یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے… یہ قرآن مجید کا اعلان ہے…یہ اٹل حقیقت ہے… ایمان کے سامنے حاسد نہیں ٹھہر سکتے… وہ نادم ہو جاتے ہیں ناکام ہو جاتے ہیں… حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی… حسد کی آگ برساتے رہے مگر آخر میں کیا ہوا؟… ایمان کے سامنے منافق نہیں ٹھہر سکتے… خواہ وہ کتنے طاقتور ہو جائیں…عبد اللہ بن اُبی مدینہ کا بے تاج بادشاہ تھا…اس کے ساتھ طاقتور قبائلی منافقین سردار تھے… حضور اقدس ﷺ اور حضرات صحابہ کرام باہر سے آئے ہوئے مہاجر تھے… اور آپ کے حامی غریب کسان تھے… سورۃ المنافقون پڑھ لیں… وہ بتا رہی ہے کہ’ ’نفاق‘‘ جتنا بھی طاقتور ہو جائے …وہ ایمان کے سامنے ذلیل اور شکست خوردہ ہے… کفار بھی … ایمان کے سامنے نہیں ٹھہر سکتے…قرآن زمانہ نوح علیہ السلام سے بات شروع کرتا ہے… اور فتح مکہ تک کی داستان سناتا ہے… طاقت میں کوئی توازن ہی نہیں تھا… کفار ہمیشہ طاقتور تھے…مگر ایمان نے انہیں شکست دی… ایک بار نہیں بار بار دی… اور ہمیشہ دی…اور ہمیشہ دیتا رہے گا… شیطان بھی ’’ایمان‘‘ کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا … اس نے جب اللہ تعالیٰ سے کہا کہ…میں تیرے بندوں کو ایسا گمراہ کروں گا کہ وہ ہر طرف سے گِھر کر میرے ہو جائیں گے تو ’’رب العالمین‘‘ نے فرمایا…نہیں…
’’جو میرے مخلص ہیں ان پر تیرا زور نہیں چلے گا‘‘
ایسے لوگوں کو شیطان ایک قدم پیچھے دھکیلتا ہے تو وہ… دوڑ کر چار قدم اور آگے نکل جاتے ہیں… شیطان ان سے ایک گناہ کرواتا ہے تو وہ سو بار استغفار کر کے… گناہ بھی معاف کروا لیتے ہیں…اور اپنے گناہوں کو بھی نیکیاں بنوا لیتے ہیں…شیطان ان کو خواہشات میں دھکیلتا ہے تو وہ… اپنے آنسوؤں کے ذریعہ ایمان کی ترقی تک پہنچ جاتے ہیں…اور نفس بھی ایمان کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا… ایمان اس سرکش نفس کو ایسا لوّامہ اور مطمئنہ نفس بنا دیتا ہے کہ…پھر فرشتے بھی اس نفس پر رشک کرتے ہیں…
مثال سے سمجھیں
ایک شہر یا گاؤں میں پانچ چور رہتے ہیں… دھوکے باز لٹیرے… آپ اس گاؤں میں داخل ہوئے تو وہ آپ کو لوٹنے آ گئے… مگر آپ کے ہاتھ میں تیز تلوار یا میگزین بھری کلاشنکوف ہے… ان چوروں کے پاس نہ تلوار ہے نہ کلاشن … وہ آپ کے دشمن بن گئے… اب وہ ہر حیلہ بہانہ بنا رہے ہیں کہ…کسی طرح آپ یہ تلوار یا کلاشن رکھ دیں …اگر آپ نے ان کے ستانے سے تنگ آکر یہ کلاشن رکھ دی تو پھر… نہ جان بچے گی نہ مال … نہ آبرو سلامت رہے گی اور نہ عزت… لیکن اگر آپ نے کلاشن تھامے رکھی اور حسب ضرورت اس کا استعمال کیا تو… آپ اس بستی سے سلامتی اور آبرو کے ساتھ گذر جائیں گے… ہم دنیا کی بستی میں آئے ہیں… اور ہمیں آگے آخرت کی منزل پر جانا ہے… دنیا چوروں اور لٹیروں سے بھری پڑی ہے … کوئی ہمیں کافر بنانا چاہتا ہے تو کوئی منافق …کوئی ہمیں فاسق بنانا چاہتا ہے تو کوئی نفس پرست … ایسے میں سلامتی کا راستہ صرف ایک ہے…اور وہ ہے ’’ایمان‘‘ … مگر ’’ایمان‘‘ پر آتے ہی… سب دشمن ہو جائیں گے… حسد، نفرت، حملے، وسوسے اور تکلیف کا سامنا ہوگا… ان سب چیزوں کا سامنا…ہمیشہ رہے گا…مرتے دم تک یہ ’’مقابلہ‘‘ جاری رہے گا… یہ ایک دو دن کی جنگ نہیں…موت کے وقت بھی شیطان کی آخری کوشش یہ ہوگی کہ ایمان پر نہ مرنے دے …نفس کی آخری کوشش ہوگی کہ… آل و اولاد کے مفادات سمجھا کر اس وقت بھی کوئی گناہ کر الے… کفار کی کوشش ہوگی کہ …ہماری موت، ذلت ناک، عبرتناک ہو جائے… ہاں یہ جنگ ’’کلمہ طیبہ ‘‘دل سے پڑھتے ہی شروع ہوتی ہے… اور مرتے دم تک جاری رہتی ہے…اگر ہم ’’ایمان‘‘ چھوڑ دیں گے تو ہم بری شکست کھا جائیں گے … موت تب بھی آئے گی… بیماری تب بھی آئے گی … پریشانی تب بھی آئے گی… یہ شیطان کا دھوکہ ہے کہ…ایمان چھوڑ دو تو مزے ہی مزے ہیں… حقیقت یہ ہے کہ …کوئی مزے نہیں… بس دوسروں کو مزے نظر آتے ہیں… اندر آگ ہی آگ ہے… ہالی ووڈ کے فنکار کیوں خود کشی کر کے مرتے ہیں؟ … بالی ووڈ کے ایکٹر کیوں دن رات زہر کھانے کا سوچتے ہیں؟ …اس لئے ان دشمنوں سے گھبرا کر ’’ ایمان‘‘ کو نہیں چھوڑنا…ایمان ہی میں ہماری کامیابی ہے… اور ایمان ہی میں ان سب دشمنوں کی شکست ہے… دیکھو سچے رب نے واضح اعلان فرما دیا…
وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُوْمِنِیْن
مناظر دیکھیں
آج غزوہ بدر کا دن ہے… ابو جہل کا طاقتور لشکر ’’ایمان ‘‘ پر حملہ آور ہے… ایمان والے نہتے ہیں… مگر فتح ایمان کی ہوئی…
آج غزوہ احد ہے… ایمان خون میں لت پت ہے… زخمی ہے… لاشوں اور ٹکڑوں میں نظر آ رہا ہے… کفر ’’ایمان ‘‘ کے خاتمہ کا جشن منا رہا ہے…مگر یہ کیا… ایمان اٹھا اور تھوڑی دیر میں ’’حمراء الاسد‘‘ کا فاتح بن گیا… وہ جو مار کر جا رہے تھے ان کے بارے میں آواز آئی کہ یہ سب مر چکے… اور وہ جو مرے پڑے تھے ان کے بارے میں اعلان ہوا کہ وہ زندہ ہیں …خبردار جو ان کو مردہ کہا …اور پھر تاریخ نے دیکھا کہ واقعی وہ زندہ تھے…اور مکہ سے لے کر قیصر و کسریٰ تک کو فتح کر رہے تھے…
آج غزوہ خندق ہے…ایمان آج مکمل محاصرے میں ہے… اندر سے بھی اور باہر سے بھی …اتحادی لشکروں کا طوفان اسے ہر طرف سے گھیر چکا ہے… اور داخلی دشمنوں کا سیلاب اسے بہانے کے لئے کروٹیں بدل رہا ہے… آج شاید ایمان کا دنیا میں آخری دن ہو گا…مگر یہ کیا؟ یہ کون بھاگ رہے ہیں؟ محاصرہ کرنے والے… یہ کون مر رہے ہیں… داخلی سیلاب اٹھانے والے … اور ’’ایمان‘‘ ایک شان سے مسکرا کر کہہ رہا ہے… آج کے دن سے دستور بدل گیا… اب مجھ پر یہ کبھی حملہ نہیں کر سکیں گے… اب حملہ میں ہی کروں گا…اور میرے حملے کو کوئی روک نہیں سکے گا…
یہ تین مناظر… بہت سے فتنوں کا علاج ہیں… بدر کے دن ایمان پر جمے رہنا آسان نہیں تھا… بہت مشکل تھا بہت مشکل… مگر ایمان والے ایمان پر ڈٹے رہے تو ایمان نے اپنی طاقت دکھا دی… ہم پر اپنی زندگی میں ایسے حالات بھی آ سکتے ہیں …
اُحد کے دن ایمان پر ڈٹے رہنا… حد درجہ مشکل تھا، بے حد مشکل… مگر ایمان والے ایمان پر ڈٹے رہے … تو ایمان نے اپنی قوت دکھا دی … اور غزوہ احزاب تو … دل و دماغ کو ہلا دینے والا اور اندر تک بنیادوں کو لرزا دینے والا امتحان تھا … مگر ایمان والے ایمان پر مضبوط رہے تو ایمان نے اپنی شان دکھا دی… ہم پر احد والے حالات بھی آ سکتے ہیں اور احزاب والے بھی …
بس بھائیو! امریکہ ، برطانیہ کے چنگھاڑنے سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں.... … یہودیوں کے عسکری اور معاشی طوفان کو دیکھ کر دل ہارنے کی گنجائش نہیں…اور اپنے حکمرانوں کی شرک پرستی اور سختی دیکھ کر گھبرانے کی اجازت نہیں… ’’ایمان‘‘ ان سب سے بھاری ہے تول کر دیکھ لو …
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
یہ کلمہ ایک آن میں…فرش سے عرش تک کا سفر کرتا ہے… کالے کافر آئے مر گئے… گورے کافر آئے مٹ گئے… کلمہ کل بھی تھا، آج بھی ہے… اور ہمیشہ رہے گا… ایمان کی مضبوطی… ایمان کے فرائض میں ہے… سب سے پہلے عقیدہ درست ہو…اور پھر اسلام کے فرائض سے محبت… اور مضبوط تعلق…
نماز، روزہ، حج ،زکوٰۃ… وغیرہ
بھائیو! غربت کو عیب یا گالی نہ سمجھو… اپنی عمر کے ساتھ اپنے ایمان کو بھی بڑھاؤ…
اور زمانے کے ساتھ چلنے کی بجائے … زمانے کو اپنے ساتھ چلاؤ…
بس دنیا میں مختصر سا قیام ہے… اور پھر اللہ تعالیٰ کی ملاقات اور اللہ تعالیٰ کی مہمانی… ان شاء اللہ
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
https://saagartimes.blogspot.com/2019/11/blog-post_72.html
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
https://saagartimes.blogspot.com/2019/11/blog-post_72.html
No comments:
Post a Comment