چھوٹے بچوں کے مالی لین دین کا حکم
چھوٹے بچوں سے لللہ رقم لی جاسکتی ھے؟
ان کے ساتھ لین دین کا کوئی معاملہ کیا جاسکتا ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
نابالغ بچوں سے ہدیہ لینا جائز نہیں ہے
نابالغ بچوں کو ہدیہ تحفہ میں یا تعلیمی وظائف کی شکل میں جو کچھ بھی ملے وہ والدین کے ہاتھ امانت ہوتا ہے
بلا ضرورت شدیدہ والدین کا اسے کہیں اور خرچ کرنا جائز نہیں ہے
غیر شعور مند (نفع نقصان کی تمیز جنہیں نہ ہو) نابالغ بچوں کا مالی لین دین سرے سے باطل ہے، نابالغ اگر باشعور وسمجھدار ہوں (نفع نقصان سمجھتے ہوں) تو ان کی بیع وشراء ان کے سرپرستوں کی اجازت۔ خواہ صریحی ہو یا دلالتی۔ پر موقوف رہے گی.
قال فی شرح التنویر وشرائط صحتھا فی الواھب العقل والبلوغ والملک فلا تصح ھبۃ صغیر و رقیق ولو مکاتبا (ردالمحتار ٤/٥٦٧ از احسن الفتاوی ٧/٢٥٣)
وفی الھندیہ اذا اذن لصبی یعقل البیع والشراء یجوز یرید بہ انہ یعقل معنی البیع والشراء بان عرف ان البیع سالب للملک والشراء جالب عرف الغبن الیسیر من الفاحش لا نفس العبارۃ کذا فی الصغری
(فتاوی ھندیہ ٥/١١٠ از جدید معاملات کے شرعی احکام ١/٣٦ )
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment