مصالحتی کوشش پہ اجرت لینا؟
دو مسلمانوں کے آپسی اختلافات ختم کروانے کے لئے جد وجہد کرنا (اصلاح ذات البین) نبیوں کی سنت رہی ہے۔
مصالحتی کوشش نفلی روزہ، صدقہ اور نماز سے بھی افضل و بہتر ہے:
ألا أخبركم بأفضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة؟" قالوا: بلى، قال: "إصلاح ذات البين، وفساد ذات البين الحالقة". (رواه أبو داود وصححه ابن حبان)
مسلمانوں کو اللہ نے اصلاح ذات البین کا حکم دیا ہے۔
یہ ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے ۔
رضاء الہی کے لیے اس کام کی انجام دہی پہ اجر عظیم کی بشارت سنائی گئی ہے
{فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ}
{لا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْوَاهُمْ إِلا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا۔سورة النساء الآية 114}
{إِنَّمَا المُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ} (الحجرات:10) {فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ} (النساء:128)
مصالحتی کوششوں کے لیے جھوٹ جیسی شرعی "قبیح عمل" کو بھی عارضی طور پر گوارہ کیا گیا ہے:
"ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس فَيَنْمِي خيرا أو يقول خيرا". (متفق عليه)
اس لیے صلح صفائی کرنے والے شخص کو رضاء الہی کے لئے اور آخرت میں اجر عظیم کی امید پہ "لِلّٰہ فی اللہ" خلوص نیت کے ساتھ یہ کام انجام دینا چاہئے
اگر صلح صفائی کامیاب ہوجائے اور فریقین اپنی رضا ورغبت سے اس کی محنت وسعی کو دیکھتے ہوئے کچھ پیش کردیں تو اسے لینے میں حرج تو نہیں ؛ لیکن پہلے سے شرط لگاکر بدل صلح وصول کرنا انتہائی گھٹیا عمل ہے۔
جس کام کی انجام دہی انسان پہ شرعا ضروری نہ ہو (یعنی مباحات) اس کے کرنے پہ اجرت وصولنا شرعا جائز ہے
لیکن مختلف آیات قرآنی میں اصلاح ذات البین کا حکم دیا گیا ہے، یہ فرض عین نہ سہی! لیکن معاشرتی ذمہ داری وفرض منصبی تو ہے ہی!
ایک معاشرتی ذمہ داری کی ادائی پہ معاشرہ کے کسی فرد کا بدل و قیمت وصول کرنا کس قدر افسوسناک عمل ہوسکتا ہے؟
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment