Monday, 23 December 2019

نماز میں خصر کی ممانعت کا حوالہ مطلوب ہے؟

نماز میں خصر کی ممانعت کا حوالہ مطلوب ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
حدثني الحکم بن موسی القنطري حدثنا عبد الله بن المبارک قال ح و حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا أبو خالد وأبو أسامة جميعا عن هشام عن محمد عن أبي هريرة عن النبي صلی الله عليه وسلم أنه نهی أن يصلي الرجل مختصرا وفي رواية أبي بکر قال نهی رسول الله صلی الله عليه وسلم
مسلم شریف
-------------------------------------------------------------------------------
راوی: وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ صقَالَ نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْخَصْرِ فِی الصَّلٰوۃِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
جلد اول مشکوۃ شریف نماز کا بیان مشکوۃ شریف۔ جلد اول۔ نماز کا بیان۔ حدیث 947
"اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں خصر (کوکھ پر ہاتھ رکھنے) سے منع فرمایا ہے۔" (صحیح البخاری وصحیح مسلم)
اس روایت میں لفظ خصر ہے بعض راویتوں میں نھی عن الاختصار اور ان یصلی مختصراً کے الفاظ بھی منقول ہیں۔ 
خصر کی تعریف: لغت میں خصر انسان کی کمر اور کوکھ کو کہتے ہیں، علماء کے ہاں "خصر واختصار" کی تعریف "کمر یا کوکھ پر ہاتھ رکھنا" کی جاتی ہے حدیث کا حاصل یہ ہے کہ نماز میں کوئی آدمی اپنی کوکھ یعنی پہلو پر ہاتھ رکھ کر کھڑا نہ ہو۔
نماز میں خصر ممنوع کیوں ہے: سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع کیوں فرمایا گیا؟ جواب یہ ہے کہ اس کی مختلف وجوہ ہیں پہلی بات تو یہ ہے کہ کمر پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا سماجی حیثیت سے کوئی اچھی بات نہیں سمجھی جاتی جاننے والے جانتے ہیں کہ اکثر و بیشتر کمر پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا یا چلنا دنیا کے ان بدنصیب لوگوں کا شیوہ ہے جنہیں دنیا و سماج کے ہر طبقے میں انتہائی ذلت و حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے یعنی "ٹرنخے اور ہیجڑے"
اس کے علاوہ ایک دوسری حدیث میں صراحت کے ساتھ اس کی توجیہ یہ فرمائی گئی ہے کہ اختصار اہل نار کی حالت آرام کا ایک ذریعہ ہے جس کی تشریح یوں کی جاتی ہے کہ قیامت کے روز میدان حشر میں جب تمام لوگ حساب کتاب کے انتظار میں کھڑے ہوں گے تو اس وقت کثرت مشقت اور لعب کی وجہ سے وہ لوگ جن کے حصے میں دوزخ کی آگ ہوگی اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہوں گے تاکہ اس طرح کچھ دیر کے لئے آرام مل جائے جیسا کہ عام طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی آدمی ایک طویل عرصہ تک کھڑا کھڑا تھک جاتا ہے تو ایک ٹانگ پر پورے بدن کا بوجھ ڈال کر اور کوکھ پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہوجاتا ہے یا یہ کہ اس حدیث میں اہل نار سے مراد یہودی ہیں کہ ان کی عادت اسی طرح کھڑے ہونے کی ہے۔
تیسری توجیہ ایک روایت کی روشنی میں یہ ہے کہ جس وقت شیطان مردود کو زمین پر اتارا گیا اور اسے ملعون قرار دیا گیا اس وقت وہ اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر کھڑا تھا۔
لہٰذا ان تمام توجیہات کے پیش نظر کوکھ پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا چونکہ اہل نار اور شیطان ملعون کی صفت ہے اس لئے ان کی مشابہت سے بچنے کے لئے مسلمانوں کو اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ وہ نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھ کر کھڑے نہ ہوں نھی عن الخصر کا صحیح مطلب اور تشریح جو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور علمائے سلف رحمہم اللہ علیہ سے منقول ہیں مذکورہ بالا ہے لیکن بعض حضرات نے اس حدیث کی تشریح یہ بھی کی ہے کہ خصر (مخصرہ) کے معنی میں ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں عصا پر ٹیک لگاکر کھڑا نہ ہونا چاہئے اس کے علاوہ دیگر تشریحات بھی کی گئی ہیں مگر جیسا کہ بتایا گیا ہے صحیح تشریح اور توضیح وہی ہے جو پہلے ذکر کی گئی۔ (اشعۃ اللمعات)






No comments:

Post a Comment