Sunday 1 December 2019

فرض نماز کی دو رکعتوں کے بیچ ایک چھوٹی سورہ چھوڑنا مکروہ کیوں ہے؟

فرض نماز کی دو رکعتوں کے بیچ ایک چھوٹی سورہ چھوڑنا مکروہ کیوں ہے؟
چھوٹی سورتوں کی ترتیب یہ بتائی جاتی ہے کہ درمیان میں ایک سورت چھوڑنا مکروہ ہے اس کی علت کیا ہے؟ کیا یہ حدیث سے ثابت ہے یا اجماع سے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
علت کراہت راست نصوص سے ثابت ہے 
قرآن کی بعض آیات بعض سے ثواب کے لحاظ سے اعظم بھی ہوسکتی ہیں ؛ اور ایک دوسرے سے افضل بھی 
لیکن افضل و مفضول ٹھہرانے کا پیمانہ صرف شرع کے پاس ہے۔
مخلوق کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنی طرف سے قولا یا عملاً یہ طے کرنے بیٹھ جائے کہ فلاں آیت دوسری سے افضل اور دوسری پہلی سے مفضول ہے!
فرائض میں دو رکعتوں کے درمیان سورہ بینہ سے سورہ ناس تک عمداً صرف ایک سورہ چھوڑ دینے سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ پڑھنے والے نے متروکہ سورہ کو مقروءہ کے مقابلے افضل سمجھا ہے 
نیز اس عمل سے 'ہجر قرآن' کا شائبہ بھی پیدا ہوتا ہے جو بتصریح قرآن کریم (وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا) سورة الفرقان
ممنوع وناجائز ہے 
اس لئے جمہور فقہاء حنفیہ نے اسے مکروہ کہا ہے 
سہوا ایسا ہوجائے تو یہ مکروہ نہیں 
واللہ اعلم بالصواب 
شکیل منصور القاسمی
https://saagartimes.blogspot.com/2019/12/blog-post.html

No comments:

Post a Comment