اولاد آدم علیہ السلام اور ان کے مابین رشتۂ مناکحت
اولاد آدم کی صحیح تعداد کی تحدید کسی نص سے ثابت نہیں، اہل سیر تواریخ کے اقوال اس بابت مختلف ہیں
حضرت آدم علیه السلام کی زوجہ حضرت حوّا جب بھی حامله هوتی تھیں تو ایک بیٹے اور ایک بیٹی کو ایک ساتھـ جنم دیتی تھیں
یہ دونوں آپس میں حقیقی بھائی بہن کہلاتے تھے
ان میں مناکحت حرام تھی
دوسرے بطن کی اولاد پہلے کے لئے چچا کی اولاد کے حکم میں ہوتی تھی
اسی لئے ہر بطن کی ماده کو دوسرے بطن کے نر کے ساتھـ شادی کی اجازت ہوتی تھی،
قابیل جس لڑکی کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا وہ اصول مذکور کی روشنی میں ہابیل کی بیوی بننے والی تھی ،قابیل سے اس کی شادی جائز نہیں تھی
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ:
بلاشبہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کے لیے یہ مشروع کیا تھا کہ وہ اپنی اولاد میں سے بیٹی اور بیٹے کی آپس میں شادی کردیں اس لیے یہ حالات کی ضرورت تھی ، لیکن کہا جاتا ہے کہ ان کے ہردفع ایک بیٹا اورایک بیٹی اکٹھے پیدا ہوتے تھے تواس طرح وہ ان کے ساتھ شادی کرتے جوان کے علاوہ دوسری دفعہ پیدا ہوتے ۔
سدی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ: کہ ابومالک، ابوصالح، ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما، مرۃ اور ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ اوردوسر اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے :
آدم علیہ السلام جو بھی بیٹا ہوتا تواس کے ساتھ بیٹی ضرور پیدا ہوتی تواس بچی کے ساتھ پیدا ہونے والا بچہ دوسرے بچے کے ساتھ پیدا ہونے والی بچی سے شادی کرتا ۔ تفسیر ابن کثير سورۃ المائدۃ آیۃ نمبر ( 27 ) ۔
اولاد آدم کے بارے میں جریر طبری نے اپنی تاریخ میں حسب ذیل تین تشریحیں لکھی هیں :
١-بیٹے اور بیٹیوں پر مشتمل ١٢٠ فرزند-
٢-چالیس بیٹے اور بیٹیاں-
٣- ٢٥ بیٹے اور ٤ بیٹیاں (تاریخ طبری، تاریخ الامم والملوک، ج١، ص١٤٥)
قاضی ناصرین بیضاوی “نظام التوا ریخ“ میں لکھتے هیں: اس (حوّا) نے ایک سو بیس بطن سے فرزندوں کو جنم دیا اور قابیل چوتھے بطن کا بیٹا تھا- هابیل کے هلاک هونے کے پانچ سال بعد ایک بطن سے آدام کا ایک بیٹا پیدا هوا اور اس کے همراه بیٹی نهیں تھی – اس کا نام " شیث" رکھا گیا اور فر مایا وه هابیل کے بد لے میں ایک اور مبارک بیٹا هے اور وه پیغمبر هوگا.
[نبوة آدم ورسالته بين الظن واليقين، بيروت-لبنان: دار الفتح، صفحة 115، 116، 305، وموجز التاريخ الإسلامي منذ عهد آدم عليه السلام (تاريخ ما قبل الإسلام) إلى عصرنا الحاضر (الطبعة الأولى)، صفحة 13، جزء: 2، بتصرّف.]-
اس نظریه کے مطابق حضرت آدم و حوا کے ٢٣٩فرزند تھے-
والله اعلم بالصواب
شكيل منصور القاسمي
-----------------
https://saagartimes.blogspot.com/2018/12/blog-post_17.html
-----------------
https://saagartimes.blogspot.com/2018/12/blog-post_17.html
No comments:
Post a Comment