Saturday, 1 December 2018

وگ لگانا جائز ہے یا نہیں؟

وگ لگانا جائز ہے یا نہیں؟
سوال: وگ لگانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب : انسان یا  خنزیر کے  بالوں کی وگ لگانا/ لگوانا جائز نہیں، ان کے علاوہ کسی جانور کی بالوں کی وگ لگوانا یا مصنوعی بالوں کی وگ لگانا اور  لگوانا جائز ہے، بشرطیکہ  کسی کو دھوکہ نہ دیا جائے ۔
فی الفتاویٰ الھندیۃ ۔ (5/385)
وفی  فتح القدیر ۔ (6/462)
2) اگر وگ  کے بال کے جسم کے ساتھ پیوست  ہوجائیں اور وہ جسم سے الگ نہیں ہوسکتے  تو اس پر مسح جائز ہے اور اگر یہ بال جسم  کے ساتھ مستقل  پیوست  نہ ہوں جب چاہیں  لگالیں اور جب چاہیں ہٹادیں  تو اس پر مسح جائز نہیں۔ اس لیے  وضو میں ان کو ہٹاکر سر پر مسح  کرنا ضروری ہے نیز فرض  غسل میں  بھی ان کو ہٹاکر سر میں اور سر کے بالوں میں پانی  پہنچانا لازم ہے۔
3) انسانی بالوں اور خنزیر کے بالوں  کو اپنے جسم کے ساتھ لگوانا بہر حال ناجائز ہے  ان کے علاوہ  بوقت ضرورت اور حاجت  کسی جانور یا مصنوعی  بال جو ناپاک نہ ہو اسے لگوانے یا بالوں کو کسی خاص محلول  سے سر میں چپکانے کی گنجائش ہے جبکہ  دھوکہ دہی نہ ہو، پھر جن بالوں کو لگوانا اور چپکانا جائز ہے  ان میں جسم کے ساتھ  پیوست  کرکے  مستقل طور پر لگوالینا بھی جائز ہے اورعارضی  طور پر  بھی، پھر اگر جسم کے ساتھ مستقل  پیوست  ہوجائیں اور وہ جسم  سے بغیر کاٹے یا اکھارے  الگ نہ ہوسکتے  ہوں تو ان پر وضو میں مسح جائز ہے اور غسل میں بھی رکاوٹ  نہیں بنیں گے، لیکن اگر جسم  کے ساتھ مستقل پیوست  نہ ہوں بلکہ عارضی  ہوں  کہ جب چاہیں نکالے جاسکتے ہوں تو ان پر مسح  جائز نہیں نیز ایسے بال  اگر  غسل کے دوران  سر میں پانی پہنچنے  میں رکاوٹ  ہوں  تو فرض  غسل کے وقت  انہیں اتار کر  پانی پہنچانا لازم ہوگا ۔
فی بدائع الصنائع  فی ترتیب  الشرائع  (5/125)
وفی مجمع الانھر  فی شرح  ملتقی الابحر۔ ( 4/223)
4)  بذریعہ  سر جری  (Hair Transplantation) آدمی  کے اپنے  گردن بال  (Follicle) یعنی بال کی جڑوں  کے ساتھ جڑی ہوئی کھال نکال کر بطور علاج  اپنے سر میں لگوانے کی  گنجائش ہے اوراس کی بقدر ضرورت  گنجائش ہے لہذا اگر کسی کے سر کے بال کسی مرض  کی وجہ سے یا قدرتی  طور پر وقت سے پہلے گرگئے ہوں اور بالوں  کو اگانے کے لیے اور کوئی طریقہ  علاج  نہ ہو تو اس صورت  میں مذکورہ ٹرانسپلانٹ بطور علاج اختیار کرنے کی گنجائش  ہے کیونکہ یہ ازالہ  عیب اورعلاج ہے البتہ چونکہ  بڑھاپے میں مرد کے لیے بال نہ ہونا یا کم اس درجے کا عیب شمار  نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے مذکورہ  ٹرانسپلانٹ  کروانے کی اجازت ہو اس لیے  ایسے شخص کے لیے مذکورہ  ٹرانسپلانٹ کی گنجائش معلوم نہیں ہوتی۔ واضح رہے  کہ مذکورہ ٹراسپلانٹ  کے ذریعہ  اگر بال اصل بال کی طرح  بدن کا حصہ  بن جاتے ہوں تو ان پر وضو اور غسل بھی جائز ہوگا اور احرام سے حلال ہونے کے لیے انہی بالوں کو کترانا (قصر کرنا) اور مونڈوانا  بھی واجب ہوگا۔
وفی بدائع الصنائع۔ (5/133)
احقر محمد شاہ تفضل
دارالافتاء دارالعلوم  کراچی
30/1/1433 )
عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

مصنوعی وگ پر وضو اور غسل کے احکام <https://www.onlinefatawa.com/fatawa/view_scn/20527>


No comments:

Post a Comment