Saturday, 26 September 2020

چھ اذکار جو غم، پریشانی، دکھ، تکلیف، بیماریوں اور گناہوں کے خلاف ایک بہترین اور کارگر ہتھیار ہیں

چھ اذکار جو غم، پریشانی، دکھ، تکلیف، بیماریوں اور گناہوں کے خلاف ایک بہترین اور کارگر ہتھیار ہیں:

شيخ عبدالرحمن بن سعدي رحمه الله تعالى کہتے ہیں: میں کتاب و سنت کے مطالعے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جن اذکار کے پڑھنے پر زیادہ زور دیا گیا ہے اور وصیت کی گئی ہے وہ چھ اذکار ہیں:

↙ چھ اذکار جو میں بیان کرنے جارہا ہوں یہ غم، پریشانی، دکھ، تکلیف، بیماریوں اور گناہوں کے خلاف ایک بہترین اور کارگر ہتھیار ہیں ..!!

1⃣ پہلا ذکر: (رسول الله صلى الله عليہ وسلم پر درود بھیجنا).

دن میں اس کا زیادہ اہتمام کرتے رہیں حتٰی کہ دن کے اختتام پر آپ بہت زیادہ دورد پڑھنے والے ہوں. (سنن نسائی: کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (باب: نبی صلى الله عليہ وسلم پر سلام پڑھنے کی فضیلت) حکم: حسن: 1284 .سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے جب کہ آپ صلى الله عليہ وسلم کے چہرۂ انور پر سرور جھلک رہا تھا۔ ہم نے کہا: ہم آپ کے چہرۂ اقدس پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں۔ آپ صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے پاس ایک فرشتہ آیا اور اس نے کہا: ’’اے محمد! تحقیق آپ کا رب تعالیٰ فرماتا ہے: کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ جو شخص بھی آپ پر درود پڑھے گا، میں اس پر دس دفعہ رحمت کروں گا؟ اور جو بھی آپ پر سلام کہے گا، میں اس پر دس بار سلام نازل کروں گا۔‘‘)

2⃣ دوسرا ذکر: کثرت سے استغفار کرنا ..

اپنے فارغ اوقات میں اللہ کی توفیق سے (أستغفر الله) کا ورد کرتے رہیں (سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم آئے ہم بیٹھے ہوئے تھے. آپ صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا: میں نے جب بھی صبح کی، اللہ تعالیٰ سے اس صبح سو مرتبہ بخشش طلب کی۔ السلسلۃ الصحیحۃ رقم: 1600 المعجم الاوسط للطبرانی رقم: 3879)

3⃣ تیسرا ذکر: "يا ذا الجلال والإكرام" پڑھنا.

کثرت سے یہ پڑھنا چاہئے یہ ذکر بولی بسری سنت بنتا جارہا ہے. حالانکہ آپ صلى الله عليہ وسلم نے اس کی وصیت اور اس کے متعلق نصیحت فرمائی ہے. رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "ألظّوا بـيا ذا الجلال والإكرام". الراوي: أنس من مالك. صححه الالباني من صحيح الترمذي. رقم الحديث: 3525: جامع ترمذی: كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: قول اے زندہ قائم رکھنے والے...اور لازم پکڑو تم یا ذوالجلال والاکرام کو) حکم: صحیح. 3525 . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا: ''يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ'' کولازم پکڑو (یعنی: اپنی دعاؤں میں برابر پڑھتے رہاکرو''۔) ألظّوا: مطلب .. کثرت سے پڑھو .. اسے لازم پکڑو .. رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے جو اس ذکر کے پڑھنے کا کہا ہے اس میں ایک عظیم راز پوشیدہ ہے. يا ذا الجلال کے معنی ہیں: بہت زیادہ بڑے جلال، کامل بزرگی والی ہستی. والإكرام کے معنی ہیں: اور اپنے اولیا کے لیے اکرام وتکریم کی مالک ہستی .. اور اگر آپ غوروفکر فرمائیں تو معلوم ہوگا کہ آپ نے اس بلند و برتر ہستی کی تعریف بھی کی ہے اور اس سے مانگ بھی رہے ہیں!! سوچئے اگر دن میں آپ یہ سینکڑوں دفعہ پڑھتے ہیں .. يا ذا الجلال .. ضرور اللہ تعالٰی اس سے راضی ہوگا اور سینکڑوں دفعہ پڑھیں: والإكرام. وہ آپ کی حاجات جانتا ہے وہ ضرور عطا فرمائے گا!

4⃣ چوتھا ذکر: "لاحول ولا قوة إلا بالله".

اس کلمہ کی نبی کریم صلى الله عليہ وسلم نے اپنے بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو تاکید فرمائی ہے اور اسے جنت کا خزانہ قرار دیا ہے. اگر آپ اس ذکر پر مداومت فرمائیں: "لاحول ولا قوة إلا بالله" آپ اللہ تعالٰی کا لطف و کرم اور اس کی عنایت و فضل محسوس کریں گے. (قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ (سعدبن عبادہ رضی اللہ عنہ) نے انہیں نبی اکرم صلى الله عليہ وسلم کی خدمت کرنے کے لیے آپ کے حوالے کردیا، وہ کہتے ہیں:میں صلاۃ پڑھ کر بیٹھا ہی تھا کہ نبی اکرم صلى الله عليہ وسلم میرے پاس سے گزرے، آپ نے اپنے پیر سے (مجھے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے) ایک ٹھوکر لگائی پھر فرمایا: ''کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ نہ بتادوں، میں نے کہا: کیوں نہیں ضرور بتایئے، آپ نے فرمایا:'' وہ ''لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' ہے۔ سنن ترمذی :3581 )

5⃣ پانچواں ذکر: لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين. 

یہ اللہ کے نبی سیدنا يونس عليه السلام کی دعا ہے: "لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين". یہ ذکر غم و فکر کو بھگانے اور خوشیاں اور مسرت سمیٹنے کا سبب ہے .

( سیدناسعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا: "ذوالنون (یونس علیہ السلام) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے دوران کی تھی وہ یہ تھی: ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ'' ۱؎ کیوں کہ یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان شخص اسے پڑھ کر دعاکرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا۔ سنن ترمذی: 3505 )

6⃣ چھٹا ذکر: "سبحان الله، الحمدلله، لااله الاالله، الله اكبر".

(سنن ابن ماجہ: کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل (باب: اللہ کی تسبیحات پڑھنے کا ثواب) حکم: صحیح: 3809. حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اللہ کی عظمت کا جو ذکر کرتے ہو، یعنی تسبیح [سُبۡحَانَ اللہِ] تہلیل [َلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ] اور تمہید [اَلۡحَمۡدُ لِلہ] کے الفاظ کہتے ہو، وہ عرش کے ارد گرد چکر لگاتے ہیں۔ ان کی ایسی بھنبھناہٹ ہوتی ہے جیسے شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ۔ وہ اپنے کہنے والے کا (اللہ کے دربار میں) ذکر کرتے ہیں۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ (اللہ کے دربار میں) تمہارا ذکر ہوتا رہے ۔)

⭕ ان اذکار سے سبق، فائدہ اور ثمرات سمیٹنے کے لیے انہیں تدبر، تکرار، کثرت اور عاجزی کے ساتھ پڑھئے .. جس قدر اللہ کا ذکر کریں گے اسی حساب سے اللہ تعالٰی کی محبت کا حصول ممکن ہوگا. جس قدر دعا میں عاجزی اور انکساری ہوگی اسی لحاظ سے وہ اللہ تعالٰی کے ہاں قبولیت کا درجہ پائے گی اور کثرت سے دعا اور معوذات اور اذکار کا ورد شیاطین کو بھگانے اور جسم سے حسد کے زہر کو ختم کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے .. الشيخ عبدالرحمن السعدي رحمه الله تعالى. علم العقائد والتوحيد والأخلاق والأحكام/ 47

نوٹ: موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اور نمبر کی مناسب سے میں نے ہر نمبر کے تحت بریکٹ میں حدیث درج کردی ہے- مترجم: اللهم إني أشتاق لرؤياك و لكني مازلت أعصاك، فـنقني و طهرني قبل أن ألقاك. اللهم اغفر لأبي واجعل قبره روضة من رياض الجنة

----------------------------------------

1⃣

سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابُ فَضْلِ التَّسْلِيمِ عَلَى النِّيِّﷺ)

سنن نسائی: کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (باب: نبی ﷺ پر سلام پڑھنے کی فضیلت)

1284 . أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكَوْسَجُ قَالَ أَنْبَأَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلَى الْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاجِ فَحَدَّثَنَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبُشْرَى فِي وَجْهِهِ فَقُلْنَا إِنَّا لَنَرَى الْبُشْرَى فِي وَجْهِكَ فَقَالَ إِنَّهُ أَتَانِي الْمَلَكُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا

حکم: حسن

1284 .سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے جب کہ آپ کے چہرۂ انور پر سرور جھلک رہا تھا۔ ہم نے کہا: ہم آپ کے چہرۂ اقدس پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس ایک فرشتہ آیا اور اس نے کہا: ’’اے محمد! تحقیق آپ کا رب تعالیٰ فرماتا ہے: کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ جو شخص بھی آپ پر درود پڑھے گا، میں اس پر دس دفعہ رحمت کروں گا؟ اور جو بھی آپ پر سلام کہے گا، میں اس پر دس بار سلام نازل کروں گا۔‘‘

الراوي: أبوطلحة زيد بن سهل الأنصاري | المحدث: الألباني | المصدر: السلسلة الصحيحة

الصفحة أو الرقم: 829 | خلاصة حكم المحدث: صحيح،

الراوي: زيد بن سهل الأنصاري | المحدث : ابن حجر العسقلاني | المصدر : تخريج مشكاة المصابيح

الصفحة أو الرقم: 1/417 | خلاصة حكم المحدث : [حسن كما قال في المقدمة]،

الراوي : أبو طلحة زيد بن سهل الأنصاري | المحدث : عبد الحق الإشبيلي | المصدر : الأحكام الصغرى

الصفحة أو الرقم: 893 | خلاصة حكم المحدث : [أشار في المقدمة أنه صحيح الإسناد]

2⃣

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ : نا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: نا الْمُغِيرَةُ بْنُ أَبِي الْحُرِّ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَنَحْنُ جُلُوسٌ ، فَقَالَ : " مَا أَصْبَحْتُ غَدَاةً قَطُّ إِلا اسْتَغْفَرْتُ اللَّهَ فِيهَا مِائَةَ مَرَّةٍ " . لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ إِلا الْمُغِيرَةُ بْنُ أَبِي الْحُرِّ .

سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ آئے ہم بیٹھے ہوئے تھے

آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے جب بھی صبح کی، اللہ تعالیٰ سے اس صبح سو مرتبہ بخشش طلب کی۔

حسنه السيوطى وصححه الالباني وقال محقق الدعاء للطبراني:اسناده صحيح

الراوي: أبوموسى الأشعري عبدالله بن قيس | المحدث: الألباني | المصدر: السلسلة الصحيحة

الصفحة أو الرقم: 1600 | خلاصة حكم المحدث : صحيح،

الراوي : أبو موسى الأشعري عبدالله بن قيس | المحدث : البوصيري | المصدر :إتحاف الخيرة المهرة

الصفحة أو الرقم: 7/422 | خلاصة حكم المحدث : سنده صحيح

3⃣

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ قَولِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ...وأَلِظُّوا بِـيَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ)

جامع ترمذی: كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: قول اے زندہ قائم رکھنے والے...اور لازم پکڑو تم یا ذوالجلال والاکرام کو)

3525 . حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ وَمُؤَمَّلٌ غَلِطَ فِيهِ فَقَالَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ وَلَا يُتَابَعُ فِيهِ

حکم : صحیح

3525 . انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ' يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ' کولازم پکڑو (یعنی :اپنی دعاؤں میں برابر پڑھتے رہاکرو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، محفوظ نہیں ہے،۲- یہ حدیث حماد بن سلمہ نے حمید سے، انہوں نے حسن بصری کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے (مرسلاً )روایت کی ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ اور مومل سے اس میں غلطی ہوئی ہے، چنانچہ انہوں نے ' عن حميد عن أنس ' دیا،جبکہ اس میں ان کا کوئی متابع نہیں ہے۔

الراوي: ربيعة بن عامر المحدث: الوادعي - المصدر: الصحيح المسند - الصفحة أو الرقم: 341

خلاصة حكم المحدث: صحيح،

الراوي: ربيعة بن عامر المحدث: ابن باز - المصدر: النكت على التقريب - الصفحة أو الرقم: 83

خلاصة حكم المحدث: إسناده جيد،

الراوي: أنس بن مالك وربيعة بن عامر المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 1579

خلاصة حكم المحدث: حسن

4⃣

صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا عَلاَ عَقَبَةً)

صحیح بخاری: کتاب: دعاؤں کے بیان میں (باب: کسی بلند ٹیلے پر چڑھتے وقت کی دعا کا بیان)

6384 . حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، وَلَكِنْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا» ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ أَوْ قَالَ: «أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ هِيَ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ؟ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ»

حکم: صحیح

6384 . سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم کسی بلندجگہ پرچڑھتے تو تکبیر کہتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے اوپر رحم کرو، تم کسی بہرے غائب خداکو نہیں پکارتے ہو تم تو اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا ، بہت زیادہ دیکھنے والا ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں اس وقت زیر لب کہہ رہاتھا۔ ” لاحول ولا قوۃ الا با اللہ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عبد اللہ بن قیس کہو ” لاحول ولا قوۃ الا باللہ “ کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے، یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ لا حول ولا قوۃ الا با اللہ ۔

5⃣

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ دَعْوَةُ ذِي النُّونِ)

جامع ترمذی: كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: یونسؑ کی دعا)

3505 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ مَرَّةً عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِيهِ وَرَوَى بَعْضُهُمْ وَهُوَ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ فَقَالُوا عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ نَحْوَ رِوَايَةِ ابْنِ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ وَكَانَ يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ رُبَّمَا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِيهِ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْهُ

حکم: صحیح

3505 . سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'ذوالنون (یونس علیہ السلام ) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے دوران کی تھی وہ یہ تھی: 'لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ' ۱؎ کیوں کہ یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان شخص اسے پڑھ کر دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا۔

الراوي : سعد بن أبي وقاص | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح الترمذي

الصفحة أو الرقم: 3505 | خلاصة حكم المحدث : صحيح | شرح الحديث،

الراوي : سعد بن أبي وقاص | المحدث : ابن حجر العسقلاني | المصدر : الفتوحات الربانية

الصفحة أو الرقم: 4/11 | خلاصة حكم المحدث : حسن

6⃣

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ فَضْلِ التَّسْبِيحِ)

سنن ابن ماجہ: کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل (باب: اللہ کی تسبیحات پڑھنے کاثواب)

3809 . حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الطَّحَّانِ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ أَخِيهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا تَذْكُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللَّهِ التَّسْبِيحَ وَالتَّهْلِيلَ وَالتَّحْمِيدَ يَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ تُذَكِّرُ بِصَاحِبِهَا أَمَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَوْ لَا يَزَالَ لَهُ مَنْ يُذَكِّرُ بِهِ

حکم : صحیح

3809 . سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ اللہ کی عظمت کا جو ذکر کرتے ہو ، یعنی تسبیح[سُبۡحَانَ اللہِ]تہلیل [َلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ ] اور تمہید [اَلۡحَمۡدُ لِلہ]کے الفاظ کہتے ہو ، وہ عرش کے ارد گرد چکر لگاتے ہیں ۔ ان کی ایسی بھنبھناہٹ ہوتی ہے جیسے شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ ۔ وہ اپنے کہنے والے کا (اللہ کے دربار میں) ذکر کرتے ہیں۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ (اللہ کے دربار میں)تمہارا ذکر ہوتا رہے ۔

أخرجه ابن ماجة (3809) وصححه صاحب الزوائد والألباني في تعليقه على السنن، وأحمد في المسند (18362) و (18388) وصحح إسناده محققو ط الرسالة، والحاكم في المستدرك (1841) وقال: هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه، و(1855) وقال: هذا حديث على شرط مسلم.

وهو أيضًا في مصنف ابن أبي شيبة (6/ 54) (29415) و(7/ 168) (35037)، وكذا في مسند البزار (3236) وفي الدعاء للطبراني (1693) وفي حلية الأولياء (4/ 269) وعند البيهقي في الأسماء والصفات (275) وفي الدعوات (132).

والله أعلم

اللهم إني أشتاق لرؤياك و لكني مازلت أعصاك ، فـنقني و طهرني قبل أن ألقاك

اللهم اغفر لأبي واجعل قبره روضة من رياض الجنة (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)

https://saagartimes.blogspot.com/2020/09/blog-post_26.html



No comments:

Post a Comment