(ساگر ٹائمز)سہ ماہی رسالہ ادب سلسلہ کی جانب سے ملک کی بدترین صورت حال، بڑھتی فرقہ واریت، ادیبوں کے قتل کے سلسلہ میں اےوان غالب میں، ۸۱ نومبر کوشام 5:30 بجےصدائے احتجاج بلند کرنے کا فیصلہ کےا گےا۔نئی دہلی سے2 نومبرکو موصولہ پریس ریلیز کے مطابق ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کی مہم میں جس طرح فسطائی طاقتیں ملک کی جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہیں، اس نے ملک کے سیکولر مزاج لوگوں کو سوچنے پر مجبور کر دےا ہے۔ یہ خوشی کا مقام ہے کہ قبل از وقت خطرے کو محسوس کرتے ہوئے سیکولر کردار لوگوں نے اےک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر فسطائیت کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ عالمی دباﺅ بڑھانے میں بھی نمایاں کردار انجام دیا۔ ادب سلسلہ کی مدیر اعزازی تبسم فاطمہ نے کہا، یہ شکایت عام ہے کہ اردو والے احتجاج کی مثال پیش کرنے میں پےچھے رہ گئے ہیں۔ میں سمجھتی ہوں ایسا نہیں ہے۔ ملک کی موجودہ فضا میں اردو کا ہر ادیب اس احتجاج میں شامل ہے۔ تقسیم کے وقت بھی اردو کا ادیب خوفزدہ اور سہما ہوا تھا۔ آج کی فضا میں بھی وہ خوفزدہ ہے۔ یہ بھی دےکھنا چاہئے کہ احتجاج کی آواز میں دےگر زبان کے اےسے ادیب بھی شامل ہیں جنہوں نے ایوارڈ واپس نہیں کےا، لیکن احتجاج میں پورے جوش کیساتھ شامل ہیں۔ فسطائی قوتوں کے خلاف صدائے احتجاج ضروری ہے اور اسی لئے ادب سلسلہ کی طرف سے ۸۱ نومبر کو اردو ادیبوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ہم نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادب سلسلہ کے مدیر محمد سلیم علیگ نے کہا کہ یہ آواز بھی چاروں طرف سے اٹھ رہی ہے کہ اردو والے خاموش کیوں ہیں؟ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اردو والے خاموش نہیں ہیں۔ وہ فاشزم کے خلاف قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہیں۔ محمد سلیم (علیگ) کے مطابق، ۸۱ نومبر، اےوان غالب میں صدائے احتجاج کے اس پروگرام میں شامل ہو کر فسطائی قوتوں کو کمزور کرنے کی مہم میں ہمارا ساتھ دےں۔ معروف ناول نگار مشرف عالم ذوقی نے کہا کہ کچھ لوگ احتجاج کو مذہبی رنگ دےنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں اس سے گرےز کرنا ہے۔ ملک کے ادیب نے سیکولر اور جمہوری نظام کی مضبوطی اور نا انصافی کے خلاف ہر عہد میں آواز اٹھائی ہے۔ ذوقی نے کہا کہ اےک دوسرے پر نکتہ چینی سے کہیں بہتر ہے کہ ہم احتجاج کی آواز کو کمزور نہ ہونے دیں اور مین اسٹریم کیساتھ احتجاج کا مضبوط حصہ بن جائیں۔ محمد سلیم علیگ نے کہا کہ اس موقع پر ادب سلسلہ کے پہلے شمارہ کا اجرابھی عمل میں آئے گا۔ آپ سے گزارش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل ہو کر ہمارے احتجاج کو کامےاب بنائیں۔منجانب:محمد سلیم (علیگ)
No comments:
Post a Comment