Monday 16 November 2015

علاج معالجہ میں رہیں ہوشیار!

ایس اے ساگر
ان دنوں معمولی امراض میں مریض اور مرض کی نوعیت اور ضرورت سمجھے بغیر ڈاکٹروں سے رجوع کرنے کا مزاج بن گیا. اس میں‌ سب سے بڑا دخل ذرائع ابلاغ میں جاری ہونے والے اشتہارات کا ہے. ایک روز میں حکیم چنن رام کے پاس بیٹھا تھا. ایک شخص نے سردرد کی شکایت کی. حکیم صاحب نے نبض دیکھ کر پوچھا کہ تم نے کبھی داڑھ بھروائی تھی؟
اس نے کہا، ہاں.
حکیم صاحب نے کہا کہ وہ داڑھ اندر سے  گل رہی ہے. یقین نہ ہو تو الٹرا ساؤنڈ کروالو.
یہ بیچارہ پہلے سیری ڈون کھاتا رہا. پھر ڈاکٹروں کے چکر میں بیوقوف بنا اور پھر تھک ہار کر حکیم صاحب سے رجوع کیا.
پھر کیا کرنا ہوگا؟
حکیم صاحب نے ایسی دوا دی کہ مواد خشک ہوتا چلا گیا. یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے جس سے مرض اور مریض کی نوعیت جاننے کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے.
جسم کا دفاعی نظام :
تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ بلا ضرورت دوائیں لینے سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں. ایسے لوگوں کو کون سمجھائے کہ انسانی جسم کا مدافعتی نظام بہت مضبوط ہوتا  ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ جسم پر جب بھی کوئی مرض حملہ کرتا تو سب سے پہلے اسی نظام کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا مقابلہ کیا جائے۔ کھانسی آنا بھی اس مدافعتی نظام کا ایک حصہ ہے۔ کھانسی کے ذریعے قدرتی طور پر  جمے  ہوئے بلغم باہر نکالنا ہوتا  ہے جس سے سانس لینا آسان ہو جاتا ہے۔ کھانستے رہنے سے سانس کی نالی صاف رہتی ہے۔ بلغم کا اخراج نہ ہو تو سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی اور یوں پھولنے اور دمہ کی سانس کی بیماری کے حملے ہونے لگتے ہیں۔ ایسی کھانسی روکنے کیلئے کسی قسم کی دوا نہیں لینی چاہئے ۔ دراصل کھانسی کی دوا صرف اس وقت استعمال کرنی چاہئے جب اس کیساتھ دوسری تکالیف ہوں یعنی بخار یا کوئی دیگر متعددی امراض  جن کا علاج بہت ضروری ہے۔

گرم پانی کا کمال :

بعض اوقات گرم پانی اور نمک کے غرارے کرنے یا پھر بھاپ لینے سے کھانسی دور ہو جاتی ہے۔ مختلف قسم کی نت نئی قسم کی دوائیں حقیقتاً کھانسی روکنے میں ذرا بھی مدد نہیں کر تیں۔ ان کا بے جا استعمال صرف پیسے کا ضیاع ہے۔ اس لئے  ان کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہئے ۔

آسان اور متبادل علاج:

کھانسی کم کرنے یا روکنے والے مختلف شربت دیکھنے میں بہت بھلے لگتے ہیں۔ لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ جیب پہ بھی خاصا بوجھ ڈالتے ہیں جبکہ درحقیقت ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس لئے  بچنا بہترہے۔ تھوڑی بہت کھانسی ہونا فائدہ مند ہے۔ اس سے سانس کی نالی صاف ہوتی رہتی ہے۔ زیادہ کھانسی کی صورت میں مندرجہ ذیل گھریلو علاج فائدہ مند ہے:

٭ نیم گرم پانی میں نمک یا ڈسپرین ڈال کر غرارے کریں۔
٭ صبح دوپہر شام دو چمچ  شہد میں چار دانے پسی ہوئی سیاہ مرچ ملا کر استعمال کریں۔
٭ صبح دوپہر شام ملٹھی استعمال کریں۔
٭ رات کو سونے سے پہلے کھلے برتن میں گرم پانی ڈال کر اس میں ںبینزوین ٹنکچر  کر بھاپ لیں۔
٭ زکام کی صورت میں گرم چنے لے کر ان کی بھاپ لیں۔
٭ شہد ملا انگور کا رس‘کھانسی کا موثر ترین علاج ہے۔محض ایک پیالی رس ، ایک چمچ شہد موثر ثابت ہوتا ہے.
٭ میٹھے بادام کی چھے سات گریاں پانی میں بھگوئیں۔ صبح چھلکا اتار کر چینی اور مکھن کے ساتھ ملا کر آمیزہ بنائیں اور کھا لیجئے ۔ خشک کھانسی کیلئے مجرب نسخہ ہے۔

کیا کریں جب ہو نزلہ زکام:

زکام دراصل جذام سے برات کی علامت ہے. سردی شروع ہوتے ہی زکام کے علاج میں نت نئی دوائیں استعمال ہوتی ہیں . ایسے میں دوا نوعیت اور ضرورت سمجھنا چاہئے جبکہ زکام کیلئے مختلف قسم کی ادویہ کا بے جا استعمال مناسب نہیں ہوتاہے۔ بعض نام نہاد حکیم اور جعلی ڈاکٹرذراسے زکام میں مختلف ادویہ کی کاک ٹیل بنا کر دیتے ہیں۔ اس میں درد دور کرنے کی دوا، الرجی والی اینٹی بائیوٹک اور سٹیرائیڈ شامل ہوتے ہیں۔
گو ایسی ادویہ سے فوری افاقہ ہوتا ہے لیکن ان کے مضر اثرات کی وجہ سے بعد میں متعدد مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ زکام یا فلو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں ادویہ کے استعمال کا ذرا بھی فائدہ نہیں۔ زکام کے دوران ناک میں ڈالنے یا بند ناک کھولنے والی ادویہ سے حتی المقدور پرہیز کریں۔ ان سے بلڈپریشر ہونے اور خون کی نالیاں سکڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
بہتر ہے کہ ادویہ کے استعمال سے بچا جائے۔ تاہم زکام کی وجہ سے اگر سردرد یا بخار ہو تو اس صورت میں پیراسٹامول یا ڈسپرین لینے میں کوئی حرج نہیں۔ نیز مندرجہ ذیل آسان گھریلو نسخوں پر عمل کریں:
٭ بھاپ لینے سے وائرس کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
٭ وٹامن سی کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔اس سلسلے میںکنواور مالٹے کا رس پیجئے ۔
٭ یخنی لیجیے اورجوشاندہ وغیرہ استعمال کریں۔
٭ کھانسی اور گلے کی خراش کی صورت میں غرارے کریں۔
٭ ملٹھی استعمال کریں۔

گلے کے امراض:
موسم سرما کے دوران گلے کی سوجن، گلاپکنے، درد اور خارش میں مختلف قسم کی ادویہ مستعمل رہتی ہیں۔ ان میں دافع درد الرجی دور اور سوجن کم کرنے والی ادویہ شامل ہوتی ہیں۔

مرض کی نوعیت:
گلے کی مختلف تکالیف کیلئے دوائیں استعمال کرتے وقت یہ تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ دوا کی ضرورت بھی ہے کہ نہیں؟ معمولی گلا خراب ہونا یا گلے میں خارش ہو جانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ کھانے پینے میں احتیاط نہ کرنے اور بہت زیادہ ٹھنڈی ،زیادہ گرم اور چٹ پٹی تیز مسالے والی چیزیں کھانے سے بھی گلا خراب ہو جاتا ہے۔
یہ بیماری ایک آدھ دن بعدخودبخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ گلے میں چھوت ہونے کی صورت میں اینٹی بائیوٹک دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر ضروری ہے کہ پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیا جائے۔ گلے کی معمولی تکلیف بعض اوقات صرف غرارے کرنے سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔ تکلیف برقرار ہے تو ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کیجئے ۔

آسان اور متبادل علاج:
گلے کی تکالیف دور کرنے کے مندرجہ ذیل آسان آزمودہ نسخوں پر عمل کریں۔
٭ نیم گرم پانی میں نمک ملا کر باقاعدگی سے غرارے کریں۔
٭ ادرک کے رس میں شہد ملا کر چاٹنے سے بھی گلا ٹھیک ہو جاتا ہے۔
٭ ذرا سی سونف منہ میں ڈال کر دن میں کئی بار چبائیں اور اس کا رس نگل لیں۔
٭ آواز بیٹھ جانے کی صورت میں آدھا لیٹر پانی میں تھوڑی سی سونف ڈال کر پکائیے۔ چوتھا حصہ رہ جائے تو اسے اتار حسب ذائقہ چینی ملا کر دو تین بار دن میں استعمال کیجیے۔ آواز ٹھیک ہو جائے گی۔
٭ ایک چمچ سرکہ پانی میں ڈال کر غرارے کریں۔
٭ ایک لیموں پانی میں دس منٹ تک ابالیں۔ اس کا رس نکال کر ایک گلاس میں ڈالیں۔ اس میں دوچمچ گلیسرین ڈال کر اچھی طرح ہلائیں۔ پھردو چمچ شہد ڈالیں اور گلاس پانی سے بھر لیں۔ کھانسی کا قدرتی شربت تیار ہے۔ گلے کی خرابی سے ہونے والی کھانسی کے دوران پانچ دن تک دو چمچ صبح، دوپہر، شام استعمال کریں، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔
٭ ملٹھی اور سونف کا استعمال بھی کھانسی روکنے میں ممد ثابت ہوتا ہے۔
دمہ اور سانس پھولنا :
دمے کے علاج میں بھی مختلف قسم کی دوائیں استعمال ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ مختلف قسم کے انہیلر Inhaler بھی استعمال کئے جاتے ہیں ۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت:
بچوں اور بڑوں کیکئے دمہ تکلیف دہ بیماری ہے۔ اس میں بار بار سانس اکھڑتا ہے جو بعض حالتوں میں خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
دمہ بعض اوقات الرجی پیدا کرنے والی اشیا مثلاً گرد، ننھے کیڑوں، پولن گرین یا کھانے پینے کی اشیا کی وجہ سے جنم لیتا ہے یا پھرچھوت سے۔ اس باعث سانس کی نالیوں میں بلغم جمع ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں سب سے بہتر علاج الرجی جنم دینے والے عناصر سے پرہیز اورچھوت کو کنٹرول کرنا ہے۔
ادویہ کے استعمال میں سب سے ضروری امر یہ ہے کہ استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔ بعض نام نہاد حکیم اور ڈاکٹر دمے میں فوری طور پر سٹیرائیڈزکا استعمال شروع کروا دیتے ہیں جس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ مختلف قسم کی اینٹی ویکسین بھی بنائی جاتی ہیں۔ لیکن تجربات سے یہ بات ثابت ہو چکی کہ یہ ویکسین زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوتیں۔

آسان اور متبادل علاج:
اگر آپ دمہ کے شکار ہیں تو گھبرائیے نہیں، اس کا حل موجود ہے۔ سب سے پہلے ان چیزوں کو جاننے کی کوشش کیجیے جن سے آپ پر دمہ کا حملہ ہوتا ہے۔ لہٰذا ان عوامل سے بچئے ، مثلاً مٹی، گرد وغیرہ سے اپنے آپ کو بچائیں۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل گھریلو نسخوں پرعمل کریں، ان شاء اللہ افاقہ ہو گا۔
٭ کھانے پینے کی ایسی تمام اشیا سے پرہیز کیجئے  جن کے کھانے سے آپ کو الرجی ہو یا دمہ کا حملہ جائے۔
٭ روز مرہ کی خوراک میں انگور، کھجور اور امرود باقاعدہ استعمال کریں۔
٭ تلسی کے پتے، ادرک، پیاز لے کر ان کا رس نکالیں اور اس میں شہد کے دو چمچ ملا دیجئے ،دو دو چمچ صبح دوپہر شام استعمال کیجئے ۔
٭ سبزیاں زیادہ استعمال کریں۔ گاجر کے موسم میں اس کا رس نوش کیجئے ۔
٭ لیموں کے رس میں ادرک اور شہد ملا کر استعمال کیجئے ۔
٭ سبزیوں کی یخنی صبح شام لیں۔
٭ سادہ غذا لیں، مرغن غذائوں سے پرہیز کریں، تلی ہوئی چیزوں اور زیادہ گھی و تیل والی تمام اشیا کے استعمال سے بچیئے ۔
٭ مشروبات اور سگریٹ نوشی سے مکمل کنارہ کشی کر لیں۔
٭ روزانہ دو چمچ شہد کا استعمال دمہ اور سانس کی دیگر بیماریوں میں موثر ثابت ہوتا ہے۔
٭ تین یا پانچ انجیرگرم پانی سے صاف کر کے رات بھر گھڑے کے پانی میں ڈال کر رکھیں۔ نہار منہ انجیریں کھا کر پانی بھی پی لیں۔ صرف پندرہ دن یہ عمل کریں، ان شاء اللہ بیماری سے افاقہ ہو گا۔ بلکہ تلاش کریں تو ایسے کتنے ہی نسخوں تک رسائی ہوسکتی ہے. تاہم ماہرین سے رجوع شرط ہے!

No comments:

Post a Comment