Sunday 22 November 2015

نماز کے بعد اللہ سے مانگو

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایس اے ساگر
حدیث شریف میں ہر فرض نماز کے بعد دعا کی مقبولیت کا وعدہ کیا گیا ہے لیکن اس وقت شیطان ایسے کام یاد دلاتا ہے کہ اذکار سے محرومی ہوجاتی ہے. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم السلام اپنے کاموں کو نماز پر موخر کیا کرتے تھے. صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نماز کے بعد دعاؤں کے ذریعہ اللہ جل شانہ سے کام بنوائے ہیں. چند اذکار اس طرح ہیں:
1) اللَّهُ أَكْبَرُ
اللہ سب سے بڑا ہے
[صحیح البخاری:ـکتاب الاذان:باب الذکربعدالصلاة،رقم842،مسلم ،رقم583(١)]۔
2)أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، اللهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ
میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں (تین مرتبہ ) ائے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری طرف ہی سلامتی ہے ، تو بابرکت ہے ائے بزرگی اور عزت والے
[مسلم:ـکتاب المساجد ومواضع الصلوٰة:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ،حدیث نمبر 591]۔
3) اَللَّهُـمَّ أَنْتَ السَّـلاَمُ ، وَمِنْـكَ السَّـلاَمُ ، تَبَـا رَكْتَ يَاذَ الْجَـلاَ لِ وَا لْإِكْـرَامِ
اے اللہ! تو سلامتی والا ہے اور تجھ سے سلامتی حاصل ہوتی ہے تو بابرکت ہے ائے بزرگی اور عزت والے! 
[صحیح مسلم:کتاب المساجد ومواضع الصلوٰة: باب الذکربعدالدعاء،حدیث نمبر 591 ]
4) اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ
اے اللہ اپنا ذکر کرنے ، شکر کرنے اور بہترانداز میں تیری عبادت کرنے میں میری مدد فرما
[أبوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب فی الاستغفار،حدیث نمبر1522بسندصحیح]
5) لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الجَدِّ مِنْكَ الجَدُّ
اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اُسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے ستائش ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اﷲ تو جو چیز دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس چیز کو تو روک لے اس کو کوئی دینے والا نہیں اور کسی کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے مقابلے میں سود مند نہیں۔
[بخاری:ـکتاب الاذان:باب الذکر بعدالصلوٰة،حدیث نمبر844]۔
6)لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اور اس کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ،اللہ کی توفیق و مدد کے بغیر ، گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ، ہم اس کی عبادت کرتے ہیں ، اسی کے لئے فضل ہے اور بہترین ثنا (تعریف ) اسی کے لیے ہے ، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ، ہم اسی کیلئے  عبادت کو خالص کرنے والے ہیں اگرچہ کافروں کو ناپسند ہو
[مسلم: کتاب المساجد ومواضع الصلوٰة:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ،حدیث نمبر594]۔
7) سُبْحَانَ اللَّهِ (33دفعہ)۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ(33دفعہ)۔ اللَّهُ أَكْبَرُ (34دفعہ)
اللہ پاک ہے ، تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں ،اللہ سب سے بڑا ہے
[مسلم:کتاب المساجد ومواضع الصلوٰة:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ ،حدیث نمبر٥٩٦]۔​
یا
اللَّهُ أَكْبَرُ صرف 33دفعہ ہی پڑھے تو یہ 99 بار ہوا اور پھر 100 کا عدد پورا کرنے کے لیے یہ ایک بار پڑھیں کہ اس کے پڑھنے سے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اور اس کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے-
[مسلم:ـکتاب المساجد...:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ ،حدیث نمبر٥٩٧]۔
8) آیت الکرسی
 بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
ٱللَّهُ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُۥ سِنَةٌۭ وَلَا نَوْمٌۭ ۚ لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ مَن ذَا ٱلَّذِى يَشْفَعُ عِندَهُۥٓ إِلَّا بِإِذْنِهِۦ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَىْءٍۢ مِّنْ عِلْمِهِۦٓ إِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَٱلْأَرْضَ ۖ وَلَا يَـُٔودُهُۥ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ ۝

 اﷲ، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے (سارے عالم کو اپنی تدبیر سے) قائم رکھنے والا ہے، نہ اس کو اُونگھ آتی ہے اور نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے، کون ایسا شخص ہے جو اس کے حضور اس کے اِذن کے بغیر سفارش کر سکے، جو کچھ مخلوقات کے سامنے (ہو رہا ہے یا ہو چکا) ہے اور جو کچھ ان کے بعد (ہونے والا) ہے (وہ) سب جانتا ہے، اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے مگر جس قدر وہ چاہے، اس کی کرسیء (سلطنت و قدرت) تمام آسمانوں اور زمین کو محیط ہے، اور اس پر ان دونوں (یعنی زمین و آسمان) کی حفاظت ہرگز دشوار نہیں، وہی سب سے بلند رتبہ بڑی عظمت والا ہے

9)سورة الفلق
 قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (١) مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ (٢) وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (٣) وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (٤) وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (٥)
ائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ، اور اندھیری رات کی تاریکی سے جب وہ چھا جائے ، اور گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے ، اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے ​
10)سورة الناس
 قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (١) مَلِكِ النَّاسِ (٢) إِلَهِ النَّاسِ (٣) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (٤) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (٥) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (٦)
ائے نبی صلی اللہ علیہ وسم کہہ دیجئے میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ، لوگوں کے مالک کی ، لوگوں کے معبود کی ، وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کے شر سے ، جولوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ، جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے ہے
[ترمذی:ـکتاب فضائل القرآن:باب ماجاء فی المعوذتین،حدیث نمبر2903 صحیح بالشواھد]۔​
11) لاَ إِلَـٰهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْـدَهُ لاَ شَـرِ يْكَ لَـهُ ، لَـهُ الْمُـلْكُ وَلَهُ الْحَمْـدُ ، يُحْـيِي وَيُمِـيْتُ وَهُـوَ عَلَـى كُلِّ شَـيْءٍ قَدِيرٌ
اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کیلئے بادشاہت ہے ، اور اس کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (دس مرتبہ مغرب اور فجر کے بعد )
[ بخاری 7:67،صحیح مسلم 4:2071 ]
مانگنے کا ڈھنگ :
حضرات انبیاء علیہم السلام ہی فی الحقیقت حق تعالی کی شانِ خالقیت و کریمیت کو پوری طرح سمجھتے ہیں، وہ مانگتے بھی ہیں تو اللہ تعالی ہی سے مانگتے ہیں، فریاد بھی کرتے ہیں تو اللہ تعالی ہی سے کرتے ہیں، کسی مصیبت کی شکایت بھی کرتے ہیں تو دربارِ خداوندی ہی میں کرتے ہیں، ہر چیز میں اللہ تعالی ہی سے رجوع کرتے ہیں،
حضرت زکریا علیہ السلام کا واقعہ سب کو معلوم ھے کہ انہیں بیٹا مانگنے کی ضرورت پیش آئی تاکہ انکی نبوت کا مشن آگے چلے اور بڑھے،تو اللہ تعالی سے بیٹا مانگا، کس طرح مانگا؟
اس مانگنے کو حق تعالی نے قرآن کریم کی سورہ مریم میں نقل فرمایا،
دراصل مانگنا بھی ہر کسی کا کام نہیں، مانگنے کا ڈھنگ بھی حقیقتہً انبیاء علیہم السلام ہی کو آتا ھے، اسکے بتلانے ہی سے دوسروں کو آتا ھے،
غرض حضرت زکریا علیہ السلام نے بیٹا مانگا اور اس ڈھنگ سے مانگا کہ رحمت خداوندی جوش میں آئی، ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے دعا کو قبولیت سے نوازا، اور اس ڈھنگ پر اتنا پیار آیا کہ وہ دعا آنے والی نسل کے لئے سبق زندگی بناکر قیامت تک کے لئے قرآن کریم میں محفوظ کردی گئی، واقعی اس طرح سے مانگنے کا انہی کو حق تھا، دوسرے تو اسطرح سوچ بھی نہیں سکتے،
فرمایا : "اِذ نَادیٰ رَبَّهُ نِدَآءً خَفِیًّا" (سورہ مریم)
یعنی اس وقت کو یاد کرو جب کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے چپکے چپکے اپنے دل میں اللہ تعالی سے مانگنا شروع کیا اور چھپی آواز میں اولاد طلب کی، جسکو وہ سنتے تھے اور ان کا اللہ تعالی سنتا تھا، کسی دوسرے کو اسکی خبر نہیں تھی،
معلوم ہوا کہ مانگنے کا پہلا ادب تو یہ ھے کہ آدمی زیادہ چلاکر نہ مانگے،
فرمایا:  "اُدعُوا رَبَّکُم تَضَرُّعًا وَّ خُفیَةً" (سورہ اعراف)
یعنی اللہ تعالی کے سامنے دعائیں کرو چپکے چپکے اور آہستہ آہستہ،
حضرت زکریا علیہ السلام نے بھی آہستہ آہستہ مانگنا شروع کیا،
اللہ تعالی ہمیں آداب کے ساتھ دعا مانگنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین

No comments:

Post a Comment