Sunday 15 November 2015

فیس بک کے پنگے!

کہتے ہیں کہ فیس بک بہت عجیب جگہ ہے جہاں آپکو طرح طرح کے لوگ ملیں گے کچھ اچھے اور کچھ برے .. میرا بھی بہت سارے لوگوں سے واسطہ پڑا ہے جن میں سب سے عجیب اور بیچارے مجھے نام نہاد شریف اور مہذب لوگ لگے ہے .. اب آپ سوچوگے ایسا کیوں ؟؟
جناب وہ اس لئے کے یہ اسی وقت تک شریف اور مہذب رهتے ہیں جبتک حالات انکی منشا کے مطابق چل رہے ہوں .. اگر آپ نے ان سے سوال پوچھنے کی "گستاخی" کی تو پھر آپکی خیر نہیں کیوں کے آپ "بے حرمتی" کرچکے ہو .. پہلے آپکی وطن پرستی پر انگلی اٹھے گی اگر آپ باز نہ اے تو وقت کے ساتھ ساتھ آپ مسلمانوں کے دشمن بھی بنا دئے جاؤ گے "فیس بک" پہ بیٹھے بیٹھے بہرحال فیس بک بھی ایک دنیا یا ایک ملک ہے اس کی حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں پر کیا کریں ہم ٹھرے ہر ایک سے خوا مہ کھا پنگا لینے کی عادت سے مجبور انھوں نے بدلنا نہیں اور ہم نے سدھرنا نہیں .. اگر آپ اپنے ارد گرد دیکھیں تو ایسے کئی معرکے ہوتے ہوئے دکھائی دیں گے آپکو مختلف پیجز اور گروپوں میں جہاں ایک سنیاسی ہوگا اور باقی .. اور انکے درمیان ایک "پنگے" لینے والا بندہ بھی ضرور ملے گا ...
ہزاروں ''ڈیپییاں'' ایسی کہ ہر ''ڈی پی'' پہ دم نکلے
کہ جن سے فیس بک پر مجرمانہ زیر و بم نکلے
یہاں پر''فیک آئی ڈیز'' کی بہتات ہے اتنی
کہ بندہ مر ہی جائے ایسے ایسے پیچ و خم نکلے
کبھی مس سے کوئی مسٹر، کبھی مسٹر سے مس نکلی
کبھی گل رخ کی آئی ڈی سے لالہ گل حشم نکلے
بہت ہی کنفیوزن ہے یہاں''ہی یوں'' (HE) مین شی یوں (SHE) میں
نعیمہ خان تھی جو بعد میں سید انعم نکلے
تذبذب نور، گل، ممتاز، انجم اور اختر، مین
بدر احسان تھی جو ایک دن بدر الکرم نکلے
کبھی انجم میاں ملتے ہیں یاں نجم السحر بن کر
مسز نجمہ کے پردے میں کبھی نور النجم نکلے
کچھ ایسے بھی نمونے ہیں جو '' بہنا بہنا'' کہتے ہیں
انہیں پرکھا تو اکثر ان میں عاشق بے شرم نکلے
تھا اسٹیٹس کنوارے ہیں، ابھی کالج میں پڑھتے ہیں
جنہیں ہم ینگ سمجھتے تھے وہ سو سے کچھ ہی کم نکلے
بزرگوں کی صفوں میں جو ہمیں رکھتے تھے ہر لمحہ
ہمیں کہتے تھے جو ''آپی'' وہ آپا کے خصم نکلے
بہت سوں نے تو حد کر دی ہمیں کہنے لگے''امی''
جنہیں بیٹا بنایا تھا وہ انکل محترم نکلے
بہت باریش ڈی پی ہے کہ گویا ہوں فریش حاجی
کیا جب چیک انہیں، فرہاد کا دسواں جنم نکلے
کیا ہے ایڈ کل جس کو وہ کومل سی حسینہ ہے
ابھی تو پھلجھڑی ہے بعد میں ممکن ہے بم نکلے
ادب کرتے تھے جن کا معتبر ہستی سمجھ کر ہم
جنہیں سمجھے تھے علامہ سراسر کم فہم نکلے
مسیحا جان کر جن کو سنایا تھا غم دوراں
جنہیں ہمدرد سمجھے تھے وہ مصروف ستم نکلے
ترنم کے بہت ان باکس مین ڈنکے بجاتے تھے
بتاتے تھے رفیع خود کو مگر سونو نگم نکلے
کیا ان فیک آئی ڈیز کو جب '' ان فرینڈ'' ہم نے
بہت کم چشم نم نکلے، زیادہ ہٹ دھرم نکلے
لگے کرنے بلاک اک فیک آئی ڈی تو وہ بولا
'' بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے''
شہناز شازی

3 comments:

  1. بہت بہت ممنون ہوں میری اس نظم کی پزیرائی کے لئے۔۔ شہناز شازی

    ReplyDelete
    Replies
    1. afsos ke hame aap ke naam ka ilm nahi tha.. ab shaamil kar diya gaya h.

      Delete
    2. بے حد شکریہ برادر... جزاک اللہ.. ورنہ فیس بک پر تو دسیوں لوگوں نے اپنے اپنے ناموں سے پوسٹ کر رکھی ہے

      Delete