جشن منانا اور یوم تاسیس کو یاد رکھنے کے مابین حد فاصل
مفتی شمشیر حیدر قاسمی
جشن منانا اور یوم تاسیس کو یاد رکھنے کے مابین حد فاصل بہت کم ہے۔ آگے چل کر جشن کی شکل اختیار نہ کر لے جیسے دارالعلوم میں ختم بخاری جسے بعد میں سنبھالنا مشکل ہوگیا۔ اگر یہی کام علیگڑھ والے اور جامعہ ملّیہ والے کریں تو ہماری رائے تو نہیں بدلے گی؟
الجواب وباللہ التوفیق:
کم علمی، کج فہمی اور خوش فمی پہ مبنی ٹوئیٹ ہے. برتھ ڈے خوشی ومسرت کے اظہار کے اس اجتماعی محفل کو کہتے ہیں جو کسی کے یوم ولادت وغیرہ کے موقع سے منظم کیا جائے. اگر علماء دین یا دینی ادارے وتحریکات کی علمی، تبلیغی و تجدیدی محاسن وکارنامے اور دنوں کے بہ نسبت کسی خاص دن، ذرائع ابلاغ میں بیان کئے جائیں، اس موقع سے جلسے جلوس ہوں، نہ "عید نما" خوشی ومسرت کے اجتماعی محافل و مجالس کا قیام واہتمام! تو علمی تعارف کی اس کوشش کو 'احتفال بالمولد' (برتھ ڈے) کہنا کیسے درست ہوسکتا ہے؟ علماے اہل حق کی خدمات کے تعارف و تشہیر کو 'احتفال' سمجھ لینا درست نہیں.
اگر میں غلط سمجھا ہوں تو اصلاح کی جائے
شکیل منصور القاسمی. مركز البحوث الإسلامية العالمي
-------
یوم ولادت امرتکوینی کا مظہر ہے، جس میں بندے کے عمل کا کوئی دخل ہے اور نہ ہی بندے کی مشیت و رضا سے اس کا کوئی لینا دینا، جبکہ یوم تاسیس بندۂ مکلف کے کسب و عمل کا رہین منت ہے، اور بندے کو اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہنے کا حکم ہے، گویا یوم تاسیس یوم احتساب کا دوسرا نام ہے، جو فرمان نبوی علی صاحبہا الصلاۃ والتسلیم "حاسبوا قبل ان تحسابوا" سے مستفاد ہے، اس لئے راقم آثم کا خیال ہے کہ ان دونوں کے مابین فرق ہونا چاہۂے، اول الذکر کے بدعت ہونے پر ثانی کو قیاس کرنا ایک طرح سے قیاس مع الفارق ہے، باقی للناس فی ما یعشقون مذاہب، خیال اپنا اپنا، پسند اپنی اپنی،
شمشیر حیدر قاسمی (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2021/06/blog-post.html
No comments:
Post a Comment