Sunday 27 June 2021

احادیث کی روشنی میں صبح وشام کے اذکار کیا ہیں؟

احادیث 
کی روشنی میں
صبح وشام کے اذکار کیا ہیں؟
صبح کی دعا فجر کے بعد پڑھنی ہے یا صبح کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں اور شام کی عصر سے مغرب تک پڑھ سکتے ہیں؟حضرت صبح و شام کی دعا سے کیا مراد ہے؟ صبح کی دعا فجر کے بعد پڑھنی ہے یا صبح کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں اور شام کی عصر سے مغرب تک پڑھ سکتے ہیں؟ جن اذکار ودعاء کی صبح اور شام کے وقت میں پڑھنے کی ترغیب وارد ہے، وہ دعا یا ذکر مراد ہے اور صبح والی دعائیں صبحِ صادق سے اشراق تک کسی وقت بھی پڑھ لے اور رہ جائیں تو دوپہر تک پڑھ لے، شام کی دعائیں مغرب تک بلکہ سونے تک پڑھ لیں سب درست ہے۔ دعاء میں توسع بھی ہوتا ہے وقتِ مقررہ سے کچھ تقدیم تاخیر بھی کسی وجہ سے ہوجائے تو مضائقہ نہیں ہوتا۔ صبح اور شام کے اذکار کے متعلق جن صحیح احادیث کو ہمارے لیے جمع کرنا ممکن ہوسکا وہ درج ذیل ہیں:
صبح کے وقت:
نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے۔ (سورۃ ق 39، سنن أبی داؤد، رقم 3667 وحسنه الألباني والأرنؤوط وهو كذلك وله طرق ولم يصب من ضعفه)
طلوع شمس کے بعد سے لیکر ظہر تک بھی جائز ہے لیکن یہ مفضول وقت ہے۔ (مستفاد از: سنن أبی داود رقم 1503 وإسنادہ صحیح)
اگرظہر تک بھی نہ پڑھ سکے تو صبح کا وقت تو نہیں رہ گیا لیکن اگروقت شام سے قبل جب ممکن ہو پڑھ لے تو بعض اہل علم کے بقول اس کی بھی گنجائش ہے واللہ اعلم۔
شام کے وقت:
 نمازعصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ (سورۃ ق 39، سنن أبی داؤد، رقم 3667 وحسنه الألباني والأرنؤوط وهو كذلك وله طرق ولم يصب من ضعفه)
غروب شمس کے بعد سے لیکر آدھی رات تک بھی جائز ہے لیکن یہ مفضول وقت ہے۔ (مستفاد از: بخاری، رقم 3603، صحیح ابن حبان، رقم 12341 وإسنادہ حسن، الصحيحة 6/ 135)
اگر آدھی رات تک بھی نہ پڑھ سکے تو شام کا وقت تو نہیں رہا لیکن اگر وقت صبح سے قبل جب ممکن ہو پڑھ لے تو بعض اہل علم کے بقول اس کی بھی گنجائش ہے، واللہ اعلم۔
وہ اذکار جنہیں ایک مرتبہ پڑھنا ہے:
﴿اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ﴾ 
{ترجمہ: یا اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر تیری نعمتیں ہیں میں اس کا اقرار کرتا ہوں ۔ میری مغفرت فرما دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا۔} آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص اس پر کامل یقین رکھتے ہوئے دن کے وقت کہے اور وہ شام سے پہلے اس دن فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہے، اور جو شخص اسے رات کے وقت کامل یقین رکھتے ہوئے کہے اور وہ صبح ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہے۔ [بخاری، رقم 6306، سیدالاستغفار] 
صبح کے وقت: 
﴿أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ»«لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِا اليوم وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِا اليوم وَشَرِّ مَا بَعْدَهَ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ﴾ 
{ہم نے صبح کی اور اللہ کے ملک نے صبح کی، شکر ہے اللہ کا، کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی سلطنت ہے اسی کو تعریف لائق ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے پروردگار! میں تجھ سے اس دن کی بہتری مانگتا ہوں اور اس دن کے بعد کی اور پناہ اس دن کی برائی سے اور اس کے بعد کی برائی سے، اے پروردگار! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے، اے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے} 
شام کے وقت:
﴿أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ»«لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ﴾ 
{ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی، شکر ہے اللہ کا، کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی سلطنت ہے اسی کو تعریف لائق ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے پروردگار! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں اور اس رات کے بعد کی اور پناہ اس رات کی برائی سے اور اس کے بعد کی برائی سے، اے پروردگار! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے، اے پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے} [مسلم، رقم 2723] 
﴿اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي﴾ 
{اے للہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو و درگزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل و عیال، مال میں بہتری و درستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری سترپوشی فرما۔ اے اللہ! ہماری شرمگاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خوف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑلیا جاؤں} [سنن أبی داؤد، رقم 5074 وإسنادہ صحیح وصححه الألبانی] 
﴿اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ﴾ 
{اے اللہ! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے، کھلی ہوئی اور پوشیدہ چیزوں کے جاننے والے، کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے تیرے، تو ہر چیز کا رب (پالنے والا) اور اس کا بادشاہ ہے، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے نفس کے شر سے، شیطان کے شر اور اس کے جال اور پھندوں سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اپنے آپ کے خلاف کوئی گناہ کر بیٹھوں، یا اس گناہ میں کسی مسلمان کو ملوث کردوں} [سنن الترمذی رقم 3529 وإسنادہ صحیح وصححه الألبانی فی الصحيحة 6/ 623] 
 ﴿يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرَفَةَ عَيْنٍ﴾ 
 {اے زندہ وجاوید! اے قائم ودائم! میں تیری رحمت ہی کے ذریعہ مدد طلب کرتا ہوں، تو میرا ہرکام سنواردے، اور آنکھ جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کےسپرد نہ کر} [المستدرك للحاكم رقم 2000 وإسنادہ حسن وصححه الحاکم ووافقه الذهبي] 
صبح کے وقت:
 ﴿اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ﴾ 
 {اے اللہ! تیری ہی حفاظت میں ہم نے صبح کی، اور تیری ہی حفاظت میں شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں، اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے} 
شام کے وقت:
﴿اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ﴾ 
{اے اللہ! تیری ہی حفاظت میں ہم نے شام کی، اور تیری ہی حفاظت میں صبح کی، اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں، اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے} [الأدب المفرد للبخاري رقم 1199، وإسنادہ صحیح وصححه الألباني] 
صرف صبح کے وقت:
 ﴿أَصْبَحْنَا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ، وَكَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ، وَدِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا مُسْلِمًاوَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ﴾ 
{ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص، اور اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین، اور اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام - جو یک رخ اور فرمانبردار تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے- کی ملت پر صبح کی} [سنن الدارمي رقم 2730 وإسنادہ صحیح واللفظ له، مسند أحمد 3/407 وإسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، ورواية المساء شاذة، انظر الصحيحة 6/ 1231]
وہ اذکار جنہیں تین (3) بار ورد کرنا ہے.
﴿بسم الله الذي لا يضرُّ مَعَ اسمِهِ شيءٌ في الأرضِ وَلاَ في السماءِ وهُوَ على السميعُ العليمُ﴾ 
{میں اس اللہ کے نام کے ذریعہ سے پناہ مانگتا ہوں جس کے نام کی برکت سے زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاسکتی، اور وہ سننے والا جاننے والا ہے} [سنن الترمذي رقم 3388 وإسناده حسن وحسنه الألباني] 
﴿اللَّهُمَّ عَافِنِي في بَدَني، اللَّهُمَّ عافِني في سَمْعي، اللَّهُمَّ عافِنِي في بَصَري، لا إله إلاَّ أنت، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ من الكُفْرِ، والفَقْرِ، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ مِنْ عذابِ القَبْرِ، لاَ إله إلاَّ أنْتَ﴾ 
{اے اللہ! تو میرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تو میرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تو میری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں} [سنن أبی داؤد، رقم 5090 وإسناده حسن وحسنه الألباني ولم يصب من ضعفه، جعفر بن ميمون حسن الحديث علي الراجح] 
(صرف صبح) ﴿سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ﴾ 
{پاکی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ، جتنی اس کی مخلوق کی تعداد ہے اور جتنی اس کو پسند ہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے۔} [مسلم، رقم 2726] 
سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ: (نبی صلی اللہ علیہ و سلم صبح سویرے نماز پڑھ کر ان کے پاس سے چلے گئے اس وقت وہ اپنی نماز پڑھنے والی جگہ بیٹھی تھیں، پھر دن چڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس واپس تشریف لائے تو وہ [اسی طرح] بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "تم اب تک اسی حالت میں بیٹھی ہوئی ہو جس پر میں تمہیں چھوڑ کر گیا تھا؟" انہوں نے عرض کی: جی ہاں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے (ہاں سے جانے کے) بعد میں نے چار کلمے تین بار کہے ہیں، اگر ان کو ان کے ساتھ تولا جائے جو تم نے آج کے دن اب تک کہا ہے تو یہ ان سے وزن میں بڑھ جائیں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ  
(صرف شام) ﴿أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ﴾ 
{میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ اس کی مخلوق کے شر سے پناہ چاہتا ہوں} [مسلم، رقم 2709 والترمذی رقم 3604] 
وہ ذکر جسے دس (10) بار کرنا ہے.
 ﴿لا إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ 
{اللہ کے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کی تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قاد ہے} [مسند أحمد 2/ 360 وإسناده صحيح علي شرط الشيخين وانظر الصحيحة 6/ 136۔137] 
اسے صرف ایک بار بھی پڑھ سکتے ہیں [سنن ابن ماجه، رقم 3867 وإسنادہ صحیح وصححه الألباني] 
وہ ذکر جسے سو (100) بار کرنا ہے
﴿سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ﴾ 
{پاک ہے اللہ اپنی تعریفوں کے ساتھ} [مسلم، رقم 2692]
یہاں صرف ان اذکار کو یکجا کیا گیا ہے جن کے بارے میں یہ صراحت ہے کہ انہیں خصوصی طور پر صبح یا شام کو پڑھا جائے۔ بعض اذکار کے کئی صیغے اور الفاظ ثابت ہیں لیکن ہم نے ان الفاظ کا انتخاب کیا ہے جن پر اکثر رواۃ کا اتفاق ہے۔
ان کے علاوہ دن رات میں پڑھے جانے کے لئے اور بھی کئی اذکار صحیح سندوں سے ثابت ہیں لیکن ان کا وقت عام ہے. انہیں دن رات میں کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں۔
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: (جو شخص (شام کو) تین بار یہ دعا پڑھ لے اسے صبح تک کوئی ناگہانی مصیبت نہیں آئے گی بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ 
[ترجمہ: اللہ کے نام سے ، وہ ذات کہ اس کے نام سے کوئی چیز زمین میں ہو یا آسمان میں؛ نقصان نہیں دے سکتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے] 
اور جس نے صبح کے وقت تین بار یہ دعا پڑھ لی اسے شام تک کوئی ناگہانی مصیبت نہیں آئے گی )
اس حدیث کو ابوداؤد (5088) نے روایت کیا ہے۔
جبکہ امام ترمذی (3388) نے اسے ان الفاظ میں روایت کیا ہے: (ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو ہر روز صبح و شام کو بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ 
[ترجمہ: اللہ کے نام سے، وہ ذات کہ اس کے نام سے کوئی چیز زمین میں ہو یا آسمان میں؛ نقصان نہیں دے سکتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے] تین بار پڑھے اور اسے کوئی چیز نقصان پہنچادے۔) امام ترمذی نے اسے حسن صحیح اور غریب قرار دیا ہے۔ جبکہ ابن قیم نے اسے 'زاد المعاد' (2/338) میں اور البانی نے صحیح ابوداؤد میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
امام ابوداؤد (5081) ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: (جس نے صبح اور شام کے وقت سات بار یہ کہہ لیا  
حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ 
(ترجمہ: میرے لیے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، میں نے اسی پر توکل کیا اور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے۔) اللہ تعالی اس کی پریشانیوں میں اسے کفایت فرمائے گا۔
یہ روایت تو موقوف ہے؛ لیکن اس کا حکم مرفوع حدیث والا ہے، اس حدیث کی سند کو شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ نے جید قرار دیا ہے۔
ہر طریقے سے جادو سے حفاظت کی دعا بتائیں، جیسے جادو ، سفلی، بندش ، سحر وغیرہ وغیرہ۔
سوال
ہر طریقے سے جادو سے حفاظت کی دعا بتائیں، جیسے جادو ، سفلی، بندش ، سحر وغیرہ وغیرہ۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
 Fatwa ID: 334-334/M=4/1436-U
صبح وشام یہ آیات پڑھ کر دم کرلیا کریں 
فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَی مَا جِئْتُمْ بِہِ السِّحْرُ إِنَّ اللَّہَ سَیُبْطِلُہُ إِنَّ اللَّہَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِینَ (81) وَیُحِقُّ اللَّہُ الْحَقَّ بِکَلِمَاتِہِ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُونَ․ 
اور 
قُل أعوذُ بربّ الفلق 
اور 
قُل أعوذُ بربّ الناس 
بھی پڑھ لیں، ان شآء اللہ جادو وغیرہ سے پوری حفاظت رہے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ: دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر: 57601
تاریخ اجراء: Jan 27, 2015
واللہ اعلم۔ (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2021/06/blog-post_50.html

No comments:

Post a Comment