میت کے سلسلہ میں چند ضروری باتیں کیا ہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
مذہب اسلام مکمل نظام حیات بھی ہے اور مکمل نظام ممات بھی ہے، اس کی تعلیمات میں جہاں مسلمانوں کے لئے زندگی گذارنے کے لئے رہنمائی موجود ہے، وہیں کوئی وفات پاجائے تو اس کے ساتھ کیا عمل کیا جائے، اس جانب بھی رہنمائی موجود ہے، اس نے رہنمائی کی بے کہ مردہ کے ساتھ احترام کا معاملہ کیا جائے، کوئی ایسا کام نہ کیا جائے، جس سے میت کی بے حرمتی یا اہانت ہوتی ہو، مرنے سے پہلے جانکنی کے وقت کیا کیا جائے اور مرنے کے بعد میت کے ساتھ کیا عمل کیا جائے، تمام باتوں کی وضاحت شریعت میں موجود ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ ہم ان باتوں کو بھول جاتے ہیں، صرف تصویرکشی ہمارے ذہن میں رہ جاتی ہے، ہم اتنے بدحواس ہوجاتے ہیں کہ شریعت کے احکام بھی ہمیں یاد نہیں رہتے، عوام تو عوام، خواص اور علماء بھی اب اس میں سرگرم نظر آنے لگے ہیں، یہ زیادہ افسوس کی بات ھے, شرعی ہدایت کے مطابق آدمی کے مرنے کے بعد عالم برزخ شروع ہوجاتا یے، نیک و بد کو ان کے اعمال کے مطابق ثواب اور عتاب کا عمل بھی شروع ہوجاتا ہے، یہی وجہ ھے کہ بہت سی دفعہ میت کی حالت دیکھنے میں اچھی نہیں لگتی، بعض علماء نے تحریر کیا کہ جزا و سزا کا عمل نمازجنازہ کے بعد سے شروع ہوجاتا ہے، اس لئے مرنے کے بعد چند اصولوں پر عمل کیا جائے:
(1) روح نکل جانے کے بعد کپڑے کی ایک پٹی سے میت کے جبڑے باندھ دیئے جائیں، تاکہ منہ کھلا نہ رہے
(2) میت کی آنکھوں کو بند کردیا جائے، تاکہ آنکھیں کھلی نہ رہیں.
منہ اور آنکھوں کے کھلے رہنے سے میت کی شکل بھیانک سی معلوم ہوتی ہے.
(3) میت کے ہاتھ اور پیر سیدھے کردیئے جائیں.
(4) پیروں کے انگوٹھے کو ملا کر کپڑے کی پٹی سے باندھ دیا جائے، تاکہ پیر اور انگلیاں ٹیڑھی نہ ہوجائیں
(5) اس کے بعد میت پر چادر اوڑھادی جائے
بہت سی مرتبہ دیکھا جاتا ہے کہ لوگوں کی بے توجہی کی وجہ سے میت کا منہ کھلا رہ جاتا ھے ،انکھیں کھلی رہ جاتی ہیں، پیر اور اس کی انگلیاں اکڑ جاتی ہیں، پھر میت کا چہرہ بھیانک ہونا جاتا ہے، پیر اکڑ جانے کی وجہ سے کفن میں ٹھیک سے نہیں رہ پاتا ہے، اس لئے خویش و اقارب کی ذمہ داری ھے کہ وہ اس جانب توجہ دیں، جہانتک دکھانے کا معاملہ ہے تو مختصر طور پر نماز جنازہ سے پہلے اس کام کو کرلیا جائے، نماز جنازہ کے بعد میت کے چہرہ کو نہ کھولا جائے، میت کی تصویر کھنچ کر اس کی توہین نہ کریں، کیونکہ لوگ میت کو جانتے ہیں، پہچانتے ہیں تو پھر تصویر کی کیا ضرورت ہے؟ اس کے لئے تو خبر کافی ہے، اللہ تعالی ہمیں دین و شریعت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے.
ابوالکلام قاسمی شمسی (نقلہ: #ایس_اے_ساگر)
http://saagartimes.blogspot.com/2021/06/blog-post_27.html?m=1
No comments:
Post a Comment