Thursday, 5 November 2015

جمعہ کے دن درود شریف کی فضیلت

ایس اے ساگر
آج جمعہ کی رات ہے. اہل علم شاہد ہیں کہ اللہ تعالی نے ایمان والوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں دورد و سلام بھیجنے کا حکم فرمایا ہے جبکہ ارشاد باری تعالی ہے :
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيْما
یعنی  بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی آپ کی خدمت بابرکت میں درود بھیجا کرو ، اور کثرت سے سلام عرض کیا کرو -
(سورة الأحزاب -56)
حضرت قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ کتاب الشفاء ج 2 ، ص 61 ، میں فرماتے ہیں :
اعلم أن الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم فرض على الجملة غير محدد بوقت لأمر الله تعالى بالصلاة عليه 
یعنی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی بھی وقت علی الاطلاق درود شریف پڑھنا فرض ہے کیونکہ اللہ تعالی نے آپ کی خدمت بابرکت میں درورد شریف پڑھنے کا حکم فرمایا ہے –
الشفابتعريف حقوق المصطفى،الباب الرابع في حكم الصلاة عليه والتسليم وفرض ذلك وفضيلته ، ج 2 ، ص 61
کثرت سے درود شریف پڑھنا باعث اجر وثواب ہے،اہل ایمان کو اللہ تعالی نے درود وسلام کا مطلق حکم فرمایا ، کسی ہیئت وحالت کے ساتھ خاص نہیں فرمایا ، لھذا سلام بحالت قیام پیش کیا جائے یا بیٹھ کر ہر دو صورتیں جائز ہیں،
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں درود پیش کرنے والوں کیلئے احادیث شریفہ میں مژدے اور بشارتیں سنائی گئی ہیں :
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : لقيت جبريل فقال لى إنى أبشرك أن الله تعالى يقول من سلم عليك سلمت عليه . ومن صلى عليك صليت عليه
جبرئیل علیہ السلام مجھ سے مل کر عرض کئے : میں آپ کو بشارت دیتا ہوں کہ اللہ تعالی فرماتا ہے : جو شخص آپ کی خدمت میں درود و سلام پیش کرے میں اس پر سلام بھیجونگا ، اور جو شخص آپ کی خدمت میں درود پیش کرے میں اس پر رحمت نازل کرونگا-
مستدرک علی الصحیحین، كتاب الصلاة ،حديث نمبر:770-
مسند امام احمد،مسند سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل رضي الله عنه ، حديث نمبر:1574-
الشفابتعريف حقوق المصطفى،الباب الرابع في حكم الصلاة عليه والتسليم وفرض ذلك وفضيلته ، ج 2 ، ص 75
مستدرک علی الصحیحین میں ہے :
عن عبد الله بن أبي طلحة الأنصاري ، عن أبيه ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم والبشرى ترى في وجهه فقلنا : يا رسول الله ، إنا لنرى البشرى في وجهك ، فقال : « إنه أتاني الملك فقال : يا محمد ، إن ربك يقول : أما ترضى ما أحد من أمتك صلى عليك إلا صليت عليه عشر صلوات ، ولا سلم عليك أحد من أمتك إلا رددت عليه عشر مرات ؟ فقال : بلى -
یعنی حضرت عبد اللہ ابن ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور آپ کے چہرۂ انور پر مسرت کے آثار نمودار تھے ، ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ کے چہرۂ انور پر مسرت کے آثار دیکھ رھے ہیں ؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : وجہ یہ ہےکہ ایک فرشتہ میری خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم، بیشک آپ کا پروردگار فرماتاہے : کیا آپ اس بات سے خوش نہیں ہیں کہ جب کبھی آپ کا کوئی امتی آپ کی خدمت میں درود پیش کرے تو میں دس مرتبہ اس پر رحمت نازل کرؤنگا، اور جو آپ کی خدمت میں سلام پیش کرے میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجونگا ، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہاں میں راضی وخوش ہوں-
مستدرک علی الصحیحین ، کتاب التفسیر،حدیث نمبر: 3534 - مصنف ابن ابی شیبۃ ، ج2 ص398 -
سنن کبری للنسائی، حدیث نمبر:9888
امام طبرانی کی معجم کبیر میں ان الفاظ کا اضافہ ہے :
أَنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ أَنَا ومَلائِكَتِي عَشْرًا ، وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ أَنَا ومَلائِكَتِي عَشْرًا .
یعنی آپ کا کوئی امتی آپ کی خدمت میں درود پیش کرے تو میں دس مرتبہ اس پر رحمت نازل کرؤنگا اور میرے فرشتے دس مرتبہ اس کے لئے دعائے مغفرت کرینگے ، اور جو آپ کی خدمت میں سلام پیش کرے تو میں اور میرے فرشتے اس پر دس مرتبہ سلام بھیجنگے-
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : وعن ابن مسعود: إن لله ملائكة سياحين في الأرض يُبَلغوني عن أمتى السلام –
بے شک اللہ تعالی کے کچہ فرشتے زمین میں سیر کرنے والے ہیں جو میری امت کی طرف سے میرے پاس سلام پہنچاتے ہیں -
مسند امام احمد ، مسند عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، حدیث نمبر: 3484- سنن نسائی ، حدیث نمبر:1265- مستدرک علی الصحیحین،كتاب التفسير، تفسير سورة الأحزاب ، حدیث نمبر:3535- کتاب الشفاء ج 2 ، ص79
اور ایک روایت میں ہے :
وروى ابن وهب أن النبي صلى الله عليه وسلم قال من سلم على عشرا فكأنما أعتق رقبة-
حضرت ابن وھب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو میری خدمت میں دس مرتبہ سلام پیش کرے گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا -
بحوالہ :کتب الشفاء ج 2 ، ص77
حضرت ابو بکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں درود بھیجنا، آگ کیلئے ٹھنڈے پانی سے زیادہ گناہوں کو مٹانے والا ہے ، اور آپ کی خدمت اقدس میں سلام عرض کرنا غلام آزاد کرنے سے زیادہ افضل ہے –
بحوالہ :کتاب الشفاء ج 2 ، ص77
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
أكثروا من السلام على نبيكم كل جمعة فإنه يؤتى به منكم في كل جمعة.
یعنی تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر جمعہ کثرت سے سلام پیش کیا کرو، کیونکہ ہر جمعہ وہ تمہاری طرف سے خدمت اقدس میں پیش ہوتا ہے -
بحوالہ :کتاب الشفاء ج 2 ، ص79
مذکورہ روایتوں میں درود شریف سے متعلق فضیلت بتائی گئی ہیں  ، ان روایتوں سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں درود شریف بھیجنے فوائد معلوم ہوتے ہیں اور بروز جمعہ کثرت سے سلام پڑھنے کا حکم بھی ہے – بڑی بشارت یہ دی گئی کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم امتیوں کا درود شریف سماعت فرماتے ہیں –
کونسا درود شریف پڑھیں؟
جمعہ کے دن درود شریف پڑھنا بھت افضل عمل ہے، ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن دو سو دفعہ درود شریف پڑھے گا، اس کے دو سو سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے،اب پوچھنا یہ ہے کہ اس زمانے میں صرف درود ابراہیمی جو نماز میں پڑھتے ہیں، وہی پڑھیں یا کسی اور درود سے بھی یہ فضیلت حاصل ہو جائے گی؟ نیز اگر ہم اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد پڑھیں تو یہ فضیلت حاصل ہو جائے گی؟
جواب :
بلاشبہ درود شریف ایک فضیلت والا عمل ہے اور احادیث میں اس کے بہت سے فضائل آئے ہیں، حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمتہ اللہ علیہ  نے فضائل درود شریف میں تفصیل سے احادیث ذکر کی ہیں، خاص طور پر جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے کے بارے میں بھی مستقل فضائل ہیں، مثلا :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے، اس دن کثرت سے درود پڑھاکرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پہونچایا جاتا ہے۔
مسند احمد، ابوداوٴد،
ابن ماجہ، صحیح ابن حبان
ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا
بیہقی
رہی آپ کی بیان کردہ فضیلت پر مشتمل حدیث تو وہ ہمیں تلاش کرنے پر نہیں ملی، البتہ اس بارے میں یہ اصولی بات سمجھ لینی چاہئے کہ جن روایات میں درود کے مخصوص الفاظ کا ذکر ہے، ان کے مطابق فضیلت بھی انہی الفاظ کو پڑھنے پر ملے گی، اور جن میں مخصوص الفاظ کے بغیر کوئی فضیلت بیان کی گئی ہے تو امید ہے کہ درود کے کوئی بھی مسنون الفاظ پڑھے جائیں گے، وہ فضیلت حاصل ہو گی، اگر آپ کی بیان کردہ مذکورہ روایت ثابت ہے تو یہ اصول اس پر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے،
واللہ اعلم
اللَّهُــمَّ صـَلِّ وَسَـــلِّمْ
علـى نَبِيِّنَـــا مُحمَّدﷺ
يُسن الإكـثار من الـصلاة
على نبينا مُحمَّد
صلى الله عليه وسلم
يوم الجمعة وليلتها
إنّي لأرجو من يمينكَ شربة
       وبِدار عدنٍ في جواركَ منزلا
صلى عليكَ اللهُ ياعلم الهدىَ
        ما هلّ مزنٌ أو تراكم مُقبلا

No comments:

Post a Comment