Wednesday, 4 November 2015

کھل کے رہے گا بھید!

ایس اے ساگر
اسے خلوت کی بے دینی کہئے یا مغربی ذرائع ابلاغ  کی عرب مخالف زہر فشانی کہ سابق سعودی  بادشاہ شاہ فہد کی سینتالیس سال پہلے کی گئی خفیہ شادی کا معاملہ عدالت پہنچ گیا۔ لندن ہائی کورٹ نے شاہ فہد کی اہلیہ ہونے کی دعویدار فلسطینی نژاد جنان حارب کے حق میں فیصلہ دے دیا۔نوبت یہاں آپہنچی ہے کہ شاہ فہد کے بیٹے کو اس خاتون کو دو کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے۔ یعنی شاہ فہد کی بیوی ہونے کی دعویدار خاتون نے لندن کی عدالت میں مقدمہ جیت لیا۔حالانکہ اسلام میں نکاح کے اعلان کا حکم ہے لیکن جنان حارب نے عدالت کو بتایا تھا کہ شاہ فہد نے 1968 کے دوران ان سے خفیہ شادی کی تھی۔ شادی کے وقت شاہ فہد سعودی عرب کے وزیرِ داخلہ تھے۔ جنان نے لندن کی عدالت میں دعوی کیا تھا کہ شاہ فہد کے انتقال سے دو سال پہلے ان کے بیٹے عبدالعزیز بن فہد سے معاہدہ ہوا تھا جس کے مطابق وہ تئیس ملین ڈالر اور لندن میں دو لگژری فلیٹوں کی حقدار ہیں۔
سعودی شہزادے کو احکامات جاری:
عدالت نے جنان حارب کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے سعودی شہزادے کو دو کروڑ 30 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے رقم کی ادائیگی کے لیے شاہ فہد کے بیٹے کو چار ہفتے تک کی مہلت دی ہے۔ جنان حارب اپنی اور شاہ فہد کی شادی سے متعلق ایک کتاب بھی لکھ چکی ہیں۔ یہ واقعہ ایسے احباب کیلئے تنبیہ ہے اپنی خلوتوں کو نہ صرف بے خوف ھو کر استعمال کرتے ہیں بلکہ اس کو اپنا پرائیویٹ معاملہ سمجھ کر حدودِ شریعت سے گویا مستثناء بھی سمجھتے ھیں ، وہ جان لیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے فرمان کے مطابق نیک وہ نہیں کہ جس کی جلوت پاک ھو ، بلکہ نیک وہ ھے کہ جس کی خلوت پاک ھو جبکہ  بے حیائی کا ظاھر و باطن دونوں حرام کیئے گئے ھیں
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
( الاعراف،33)
اللہ پاک نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایمان بالغیب کو حالتِ احرام میں شکار کے ذریعے سے آزمایا تھا اور شکار کو ان کے اس قدر قریب کر دیا تھا کہ وہ نہ صرف ان کے ھاتھوں اور نیزوں کی دسترس میں تھے بلکہ ان کے ساتھ آ کر اپنا بدن بھی کھجاتے تھے گویا وہ ان کو چڑا رھے ھوں کہ بڑے شکاری بنے پھرتے تھے ذرا ھمیں پکڑ کر تو دکھاؤ اور صحابہ رضوان اللہ علیہھم اجمعین اپنا منہ پھیر لیتے تھے.
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَیَبۡلُوَنَّکُمُ اللّٰہُ بِشَیۡءٍ مِّنَ الصَّیۡدِ تَنَالُہٗۤ اَیۡدِیۡکُمۡ وَ رِمَاحُکُمۡ لِیَعۡلَمَ اللّٰہُ مَنۡ یَّخَافُہٗ بِالۡغَیۡبِ ۚ فَمَنِ اعۡتَدٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ
(المائدہ-94)
قرآن مجید میں وارد ہے کہ :
’’ اے ایمان والو! اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعہ ضرور آزمائے گا جن کو تم تمہارے نیزوں اور ہاتھ سے پکڑ سکوگے ، تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اس کو دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا۔‘‘
(مائدہ: 94)
بنی اسرائیل کے ایمان بالغیب کو مچھلیوں سے آزمایا گیا تھا جب ان کے شکار کے دن تو مچھلی بھول کر بھی باھر کا رخ نہیں کرتی تھی جبکہ اس کے ناغے اور پابندی والے دن پانی پر کشتی کے بادبان کی طرح شڑپ شڑپ دوڑتی ان کے سامنے سے گزرتی تھیں کہ ھمت ھے تو پکڑ کر دکھاؤ،، اور انہوں نے پکڑ کر دکھا دیا اور فیل ھو گئے ،
لیکن اس کا کیا کیجئے کہ دور حاضر میں ایمان بالغیب انٹرنیٹ اور موبائیل کے ذریعے آزمایا گیا ھے ،جہاں ایک کلک آپ کو وہ کچھ دکھا سکتی ھے جو ھمارے باپ دادا 10، 10 بچے پیدا کروانے کے باوجود دیکھے بغیر اللہ کو پیارے ھو گئے ،امت نے خفیہ گروپ بنا کر اپنے اپنے گٹر کھول رکھے ھیں ،
یستخفون من الناس
لوگوں سے تو چھپا لیتے ھیں
ولا یستخفون من اللہ و ھو معھم
مگر اللہ سے نہیں چھپا سکتے کیونکہ وہ ان کے ساتھ ھے ، ھمارا لکھا اور دیکھا ھوا سب ھمارے نامہ اعمال میں محفوظ ھو رھا ھے جہاں سے صرف اسے سچی توبہ ھی مٹا سکتی ھے
یہ سب امتحان اس لئے ھے تا کہ
لیعلم اللہ من یخافہ بالغیب
اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے۔
یہ لکھنے والے ھاتھ اور پڑھنے والی آنکھیں ، سب ایک دن بول بول کر گواھی دیں گے
الْيَوْم نَخْتِم عَلَى أَفْوَاههمْ وَتُكَلِّمنَا أَيْدِيهمْ وَتَشْهَد أَرْجُلهمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
( یسین - 65)
" آج ہم انکے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ھم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔‘
خوف کا تسلط :
گناہ کے دوران ھمارا کوئی بیوی بچہ یہانتک کہ بلی یا ھوا کا جھونکا بھی دروازہ ھلا دے تو ھماری پوری ھستی ھل کر رہ جاتی ھے ،کیوں ؟ رسوائی کا ڈر ، امیج خراب ھونے کا ڈر ، لیکن اب لندن کی عدالت میں خفیہ شادی کا ڈنکا پٹ رہا ہے ...اس دن کیا ھو گا جب ھماری بیوی بچے اور والدین بھی سامنے دیکھ رھے ھونگے اور دوست و احباب بھی موجود ھونگے ، زمانہ دیکھ رھا ھو گا اور تھرڈ ایمپائر کی طرح کلپ روک روک کر اور ریورس کر کے دکھایا جا رھا ھو گا ،، ھائے رے رسوائی ، آج بھی صرف توبہ کے چند لفظ اور آئندہ سے پرھیز کا عزم ھمارے پچھلے کیئے ھوئے کو صاف کر سکتا ھے اور ھمیں اس رسوائی سے بچا سکتا ھے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ میرے باطن کو میرے ظاھر سے اچھا کر دے ،
تنہائی کو بھی رکھیں پاک:
خلوت کے گناہ انسان کے عزم و ارادے کو متزلزل کر کے رکھ دیتے ھیں یوں میں خود اعتمادی اور معاملات میں شفافیت سے بھی ھاتھ دھو بیٹھتا ھے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ھیں کہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم  کا فرمان ھے کہ ،
مجھے امت کے کچھ لوگوں کو دکھلایا گیا ھے ، جو قیامت کے دن مکہ کے پہاڑوں جیسی نیکیاں لے کر آئیں گے ؛لیکن اللہ تعالی ان ساری نیکیوں کو اکارت کر دیں گے۔
میں نے عرض کیا :
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم،  ان کی کچھ نشانیاں تو بیان فرما دیجئے کہ کہیں ھم ان جیسے نہ ھو جائیں ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
وہ تمہارے ھی بھائی بندھوں گے، تمہاری جنس اور نسل میں سے ھوں گے۔وہ تمہاری ھی طرح رات کی نیکیوں کوحاصل کرنے والے ھونگے لیکن خلوت اور تنہائی میں اللہ کی حرام کردہ چیزوں میں مبتلا ھو جائیں گے.
(رواہ ابن ماجہ , 4245)
تنہائی اور اللہ کا ساتھ
تنہائی میں اللہ ےتعالیٰ اپنے بندوں کے بہت قرہب ہوجاتا ہے ویسے تو اللہ تعالیٰ انسان کی شہ رگ سے بھی قریب ہوتا ہے لیکن وہ انسان کے اعمال میں دخل نہیں دنیا اُ س نے انسان کو مکمل اختیار دیا ہے کہ انسان اچھے اور برے جو چاہے اعمال کرے اُس کا ذمہ دار خود انسان ہے کیونکہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے عقل اور شعور عطاء کیا ہے اس لئے انسان اپنے عقل اور شعور سے کام لے کر اچھے اور برے اعمال کرتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے انسان کو تنہا نہیں چھوڑا ہے اس نے اپنے وسیلے انبیاءعلیہ السلام، اولیاء، صالیحین، صوفیاء، قلندر، نیک اور پاکیزہ بندوں کی صورت میں اس دُنیا میں بھیجے تاکہ وہ لوگوں کو سیدھا راستہ دکھا سکیں اور گمراہی سے بچا سکیں۔ لیکن جب انسان تنہائی میں اپنے خدا کو پکارتا ہے تو وہ اللہ کو اپنے انتہائی قریب پاتاہے اور اللہ انسان کی مدد کرتا ہے اور وہ انسان کو برائی سے محفوظ رہنے کی طاقت عطاء کرتا ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تنہائی میں اللہ سے قربت
انسان جب بھی اکیلا اور تنہا ہوتا ہے وہ اپنے اللہ کے زیادہ سے زیادہ نزدیک ہوتا ہے یہی وجہ ہے کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غارِ حرا میں اللہ کے زیادہ سے قریب ہونے کے لئے جاتے تھے اور وہ کئی کئی دن وہاں قیام کرتے تھے اور اپنے پاک پروردگار کی عبادت کرتے تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے سات صرف ستو اور پانی لے جاتے تھے اور اپنے اللہ سے اپنے دل کی باتیں کرتے تھے اور غور و فکر کرتے تھے۔ غاِر حرا میں ہی حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے تھے اور قرآنِ مجید کی پہلی سورۃ بھی اسی غارِ حرا میں نازل ہوئی تھی۔
نہائی اور اللہ کی قُربت
اس لئے ضروری ہے کہ آپ جب رات کو سونے سے پہلے اپنے اللہ کے قریب ہوں اور اس سے چپکے چپکے اپنے دلکی باتیں کریں اور اپنے دن کے سارے اعمال پر نظر ڈالیں تو آپ اس تنہائی میں اپنے آپ اللہ کو اپنے دل کے بہت قریب پائیں گے اورقربت کےاس لمحے میں آپ اللہ سے خود کو برائیوں اور گناہوں سے بچنے کے لئے مدد مانگے آپ میری بات کا یقین کریں اللہ کی طرف سے آپ کو برائی اور گناہوں سے بچنے کی پوری مدد ملی گی اور آپ اپنے اندر ایک بہت بڑی قوت محسوس کریں گے ویسے تو اللہ تعالیٰ ہر لمحے آپ کی شہ رگ سے بھی قریب ہوتا ہے لیکن وہ آپ کے اچھے اور برے عمل میں دخل نہیں دیتا اس چیز کا اختیار اللہ نے آپ کو دے رکھا ہے کہ آپ جو چاہے عمل کریں یہ آپ پر منحصر ہے آپ چاہے اچھا عمل کریں یا برا عمل آپ کو اس کا اختیار ہے اور آپ کہ ان اعمال کا بدلہ وہ قیامت کے دن آپ کو عطاء کرے گا۔ لیکن تنہائی میں آپ اللہ سے اپنے گناہوں کی توبہ اور ان سے محفوظ رہنے کے لئے اس سے ضرورمدد مانگے کیونکہ توبہ کا دروازہ ہر شخص کے لئے کھلا ہے آپ یقین کریں آپ کو رات کی اس تنہائی میں اللہ کی مدد ضرور حاصل ہو گی اور آپ برائی اور گناہ کرنے سے محفوظ رہیں گے۔


'Secret wife' of late King Fahd  Wins
By: S. A. Sagar
 It is said, Janan Harb, a socialite who claimed she was the "secret wife" of the late King Fahd of Saudi Arabia, won more than £20m in damages and property from his son to continue the "lavish lifestyle" she had become accustomed to.According to reports, High Court judge Mr Justice Peter Smith also ordered his son, Prince Abdul Aziz, to pay legal costs estimated at more than £1m.

The Prince, who did not attend the court hearings to defend against her claims, must pay damages of £12m with interest of £3.25m for keeping Ms Harb out of pocket for years.
He was also ordered to transfer into her name two luxury Chelsea flats worth around £5m - making a total award of £20.25m.
'What's £12m? It's their laundry bill every week'
The 68-year-old's claim that the Prince had reneged on a 2003 agreement to pay her the £12m and transfer the flats went ahead in July after the Prince failed earlier this year to get sovereign immunity to stop it going ahead.
As she left court, Ms Harb said: "I am very very happy. This has been 12 years of misery for me. I am very happy with British justice otherwise they wanted me to go to Saudi Arabia where they could have stoned me.
"I am very relieved and only wish the Prince could have honoured what his father wanted and stopped delaying things. He is just being very mean."
In his judgment today, Mr Justice Peter Smith said the late King made "substantial payments" to Ms Harb during his lifetime.
After the alleged marriage in 1968, he opened a bank account for her with £25,000 in it as "spending money".
'I worked for that money. If they don't pay I will spill the beans in a book I have written'
Janan Harb
She married a Lebanese lawyer in 1974 and had two daughters and claims the late King gave her money to help support them. He also paid for her to buy two flats, one a £1m property in Chelsea, and she later sold them back to him for £1.9m.
The judge said she used £3m of the money given to her to pay off debts including an £85,000 gambling debt, and then gambled away or spent the balance of £1.9m within two years on her "lavish lifestyle."
He said: "It is fair to say that she maintained a high maintenance lifestyle as she says to which she had become accustomed whilst being supported by the late King."
The judge added the £5m "was plainly payment to buy her silence in respect of her relationship with the late King."
And he said that while her evidence was unsure and at times "bizarre" he believed she was telling the truth over the 2003 agreement with the Prince.
Ms Harb has threatened to "spill the beans" on her relationship with the late King and has has written two books which have not yet been published.
Originally from Palestine but now a British citizen, Ms Harb claims she was forced to leave Saudi Arabia in 1970 but continued her relationship after king Fahd's coronation in 1982. She claims he promised to provide for her financially for the rest of her life.
'Fahd was concerned about how this would be viewed by the Saudi public... It was for this reason that in March 1968 we underwent a discreet ceremony of marriage'
Janan Harb
He died in 2005 aged 82, and the High Court ruled that her £400m maintenance claim died with him.
But in June 2003 at a meeting at the Dorchester Hotel in London - two years before he died - she claims his son Prince Abdul Aziz agreed to honour his father's promise and pay her £12m and transfer to her two multi million pound properties.
Ms Harb said once that happened she would preserve the confidentiality of information gained during her relationship with the late King.
The Prince, a Government minister and possible future leader of the oil-rich country, argued through his lawyers that the English court had no jurisdiction to hear the claim .
His QC Lord Pannick argued that the state immunity granted to the late King should also extend to his multi billion pound estate and his son.
But the judge ruled in June last year that her human rights to a fair trial under Article 6 of the European Convention on Human Rights meant the Prince could not rely on a defence of state immunity to defeat Ms Harb's claim.
In an earlier interview, Ms Harb said: "What's £12m? It's their laundry bill every week. It's not like it's their money. I worked for that money. If they don't pay I will spill the beans in a book I have written."

No comments:

Post a Comment