Tuesday, 3 November 2015

مقبول ومعروف اشعار

شعرعربی زبان کالفظ ہے جس کالغوی مطلب ہے ’’سخن موزوں ‘‘دومصرعے جوایک وزن کے ہوں اورایک خیال کوظاہرکریں ۔اشعار ہمارے لئے نہ صرف جمالیاتی انبساط کاباعث بنتے ہیں بلکہ زندگی سے متعلق ہماری آگہی اوربصیرت میں بھی اضافہ کرتے ہیں ۔ شاعری مترنم خیال اور جذبات کے موثراظہارکانام ہے ۔بقول ڈاکٹرعبادت بریلوی’’شاعری جذبات کی دل آویز موسیقی ہے ،احساسات کی حسین مصوری ہے ، تخیل کاایک رقص دلفریب ہے،وہ جنت نگاہ بھی ہے اورفردوس گوش بھی ۔اس کااثردل ودماغ دونوں پرہوتاہے۔ شاعری حواس کے تاروں کو چھیڑتی ہے اورروح پر سرخوشی بن کرچھاجاتی ہے۔ یہ جذبے وشوق کی ایک لغزش مستانہ ہے ۔ عقل و شعورکاایک حسین ارتعاش ہے ۔حسن وجمال کی ایک دل موہ لینے والی لطیف تھرتھراہٹ ہے۔ ‘‘

( شاعری کیاہے ۔ص9)
بہت سے معروف اشعار یاان کاایک مصرع اکثرلوگوں کویادہوتاہے اوروہ اپنی تحریروں و تقریروں میں اس کاحوالہ بھی دیتے ہیں مگروہ شاعر کے نام سے ناآشناہوتے ہیں ۔  اس مضمون میں تحقیق ومطالعہ کے بعداردوغزلوں سے ایسے نایاب اشعارکاانتخاب کیاہے جو اپنی بے ساختگی ،تاثیر،وسعت، صداقت، منفرداندازِبیان اورحسنِ تخیل کی بدولت عوام اورخوا ص میں نہ صرف مقبول ومعروف ہیں بلکہ ضرب المثل کی حیثیت اختیارکرچکے ہیں۔حروف تہجی کی ترتیب سے تحریر کیئے گئں ہیں

(آ)
* آئے بھی لوگ بیٹھے بھی اٹھ بھی کھڑے ہوئے
میں جاہی ڈھونڈتاتری محفل میں رہ گیا
(آتش)
* آخرگِل اپنی خاک درمیکدہ ہوئی
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کاخمیرتھا
(وزیرعلی صبا)
* آہ کوچاہئے اِک عمراَثرہونے تک
کون جیتاہے تری زلف کے سرہونے تک
(غالب)
* آعندلیب مل کے کریں آہ وزاریاں
توہائے گل پکارمیں چلاؤں ہائے دل
(سیدمحمدخان رند)
* آپ ہی اپنی اَداؤں پہ ذراغورکریں
ہم اَگرعرض کریں گے توشکایت ہوگی
(وزیرعلی صبا)
* آنکھ جوکچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتانہیں
محوحیرت ہوں کہ دنیاکیاسے کیاہوجائے گی
(علامہ اقبال)
(الف)
* اب توگھبراکے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مرکے بھی چین نہ پایاتوکدھرجائیں گے
(ابراہیم ذوق)
* اے ذوق دیکھ دختررَ زکونہ منہ لگا
چھٹتی نہیں منہ سے یہ کافرلگی ہوئی
(ابراہیم ذوق)
* اُلفت کاجب مزاہے کہ وہ بھی ہوں بے قرار
دونوں طرف ہوآگ برابرلگی ہوئی
(مصطفی خاں شیفتہ)
* اُلجھاہے پاؤں یارکازلفِ درازمیں
لوآپ اپنے دام میں صیادآگیا
(مومن خان مومن)
* ان کوجوکام ہے وہ اہلِ سیاست جانیں
میراپیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
(جگرمرادآبادی)
* انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھاکے ہاتھ
دیکھاجومجھ کو،چھوڑدیے مسکراکے ہاتھ
(نظام رامپوری)
* اِک معمہ ہے سمجھنے کانہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کوہے خواب ہے دیوانے کا
(فانی بدایوانی)
* اگربخشے زہے قسمت نہ بخشے توشکایت کیا
سرتسلیم خم ہے جومزاجِ یارمیں آئے
(نواب علی اصغر)
* ایک روشن دماغ تھا نہ رہا
شہرمیں اِک چراغ تھانہ رہا
(الطاف حسین حالی)
* اُردوہے جس کانام ہمیں جانتے ہیں داغ
ہندوستان میں دھوم ہماری زباں کی ہے
(داغ دہلوی)
* اس زلف پہ پھبتی شبِ دیجورکی سوجھی
اندھے کواندھیرے میں بڑی دورکی سوجھی
(پہلامصرع جرأت ،دوسرامصرع انشاء)
* اَدائے خاص سے غالب ہواہے نکتہ سرا
صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے
(غالب )
* ایک مدت سے تری یادبھی آئی نہ ہمیں
اورہم بھول گئے ہوں تجھے ایسابھی نہیں
(فراق گھورکھپوری)
* ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کیلئے
نیل کے ساحل سے لے کرتابخاک کاشغر
(علامہ اقبال)
* اندازِبیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شایدکہ اترجائے ترے دل میں میری بات
(علامہ اقبال)
* اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کااورہی اندازہے
مشرق ومغرب میں تیرے دورکاآغازہے
(علامہ اقبال)
* ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمودوایاز
نہ کوئی بندہ رہااورنہ کوئی بندہ نواز
(علامہ اقبال)

* اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
(ناصرکاظمی)
* اُٹھووگرنہ حشرنہیں ہوگاپھرکبھی
دوڑوزمانہ چال قیامت کی چل گیا
(شاہ دین پوری)
* انہی پتھروں پرچل کراگرآسکوتوآؤ
مرے گھرکے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
(مصطفی زیدی )
* اب جس کے جی میںآئے وہی پائے روشنی
ہم نے تودل جلاکے سرِ عام رکھ دیا
(قتیل شفائی)
* اُجالے اپنی یادوں کے ہمارے پاس رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہوجائے
(بشیربدر)
* اَفلاس نے بچوں کوبھی سنجیدگی بخشی
سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے
(قمرصدیقی )
* اِک شہنشاہ نے دولت کاسہارالے کر
ہم غریبوں کی محبت کااڑایاہے مذاق
(ساحرلدھیانوی)
* اَب اُداس پھرتے ہوسردیوں کی شاموں میں
اِس طرح توہوتاہے اِس طرح کے کاموں میں
(شعیب بن عزیز)
* احساس کے اندازبدل جاتے ہیں ورنہ
آنچل بھی اسی تارسے بنتاہے کفن بھی
(بیاض سونی پتی)
* اپنی تعلیم پرتوجہ کرو
مت پڑو عشق کے عذابوں میں
عمرکٹتی ہے اِن کی کانٹوں پر
پھول رکھتے ہیں جوکتابوں میں
(محمدممتازراشد)
(ب)
* بیاں خواب کی طرح جوکررہاہے
یہ قصہ ہے جب کاکہ آتش جواں تھا
(حیدرعلی آتش)
* بہت شورسنتے تھے پہلومیں دل کا
جوچیراتواک قطرہ خون نہ نکلا
(حیدرعلی آتش)
* بجاکہے جسے عالم اسے بجاسمجھو
زبانِ خلق کونقارہ خداسمجھو
(ذوق)
* بلبل کے کاروبارپہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کوعشق خلل ہے دماغ کا
(غالب)
* بھلاگردشِ فلک کی چین دیتی ہے کسے انشاء
غنیمت ہے کہ ہم صورت یہاں دوچاربیٹھے ہیں
(انشاء اللہ خان انشاء)
* باغباں نے جب آگ دی آشیانے کومیرے
جن پہ تکیہ وہی پتے ہوادینے لگے
(ثاقب لکھنوی )
* بڑے شوق سے سن رہاتھازمانہ
ہم ہی سوگئے داستان کہتے کہتے
(ثاقب لکھنوی )
* بھانپ ہی لیں گے اشارہ سرمحفل جوکیا
تاڑنے والے قیامت کی نظررکھتے ہیں
(جوہرفرخ آبادی)
* بیٹھ جاتے ہیں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیاچیزغریب الوطنی ہوتی ہے
(حفیظ جونپوری)
* بہت لگتاہے دل صحبت میں اس کی
وہ اپنی ذات میں اِک انجمن ہے
(الطاف حسین حالی)
* بے تابیاں سمیٹ کرسارے جہاں کی
جب کچھ نہ بن سکاتومرادِل بنادیا
(م۔حسن لطیفی )
* بدلانہ میرے بعدبھی موضوعِ گفتگو
میں جاچکاہوں پھربھی تری محفلوں میں ہوں
(احمدفراز)
* بچھڑاکچھ اس اداسے کہ رت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہرکوویران کرگیا
(خالدشریف)
(پ)
* پھول تودودن میں بہارِجاں فزادکھلاگئے
حسرت ان غنچوں پہ ہے جوبن کھلے مرجھاگئے
(ذوق)
* پھول کی پتی سے کٹ سکتاہے ہیرے کاجگر
مردِناداں پہ کلام نرم ونازک بے اثر
(علامہ اقبال)ماخوذ بھرتری ہری
* پروانے کوچراغ ہے بلبل کوپھول بس
صدیق کے لئے ہے خداکارسولؐ بس
(علامہ اقبال)
* پاکستان کامطلب کیا
لااِلہ الااللہ
(اصغرسودائی)
(ت)
* تم سلامت رہوہزاربرس
ہربرس کے ہوں دن پچاس ہزار
(غالب)
* تنگدستی گرنہ ہوسالک
تندرستی ہزارنعمت ہے
(قربان علی بیگ سالک)
* تم مرے پاس ہوتے ہوگویا
جب کوئی دوسرانہیں ہوتا
(مومن)
* ترس رہی ہیں تری دیدکوجومدت سے
وہ بے قرارنگاہیں سلام کہتی ہیں
(جلیل مانک پوری)
* تم آؤگے توکیالاؤگے
ہم آئے توکیادوگے
(کیفی دہلوی)
* تمناؤں میں الجھایاگیاہوں
کھلونے دے کے بہلایاگیاہوں
(شادعظیم آبادی)
* تومخاطب بھی ہے قریب بھی ہے
تجھ کودیکھوں کہ تجھ سے بات کروں
(فراق)
* ترے بغیرکسی چیزکی کمی تونہیں
ترے بغیرطبیعت اُداس رہتی ہے
(عدم)
* تندئ بادِ مخالف سے نہ گھبرااے عقاب
یہ توچلتی ہے تجھے اونچااڑانے کے لیے
(صادق حسین ایڈووکیٹ)
* ترکِ تعلقات پہ رویانہ تونہ میں
لیکن یہ کیاچین سے سویانہ تونہ میں
(خالداحمد)
* تونے دیکھاہے کبھی ایک نظرشام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجرشام کے بعد
توہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کادکھ
توکسی روزمیرے گھرمیں اترشام کے بعد
(فرحت عباس شاہ)
(ج)
* جوبھی آوے ہے نزدیک ہے بیٹھے ہے ترے
ہم کہاں تک ترے پہلوسے سرکتے جاویں
(میرحسن)
* جذبہ عشق سلامت ہے توانشاء اللہ
کچے دھاگے سے چلے آئیں گے سرکاربندھے
(داغ دہلوی)
* جسے چاہادرپہ بلالیاجسے چاہااپنابنالیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
(منوربدایونی)
* جب سے تونے مجھے دیوانہ بنارکھاہے
سنگ ہرشخص نے ہاتھوں میں اٹھارکھاہے
(حکیم شبیراحمدناصر)
* جب بھی آتاہے مرانام ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
(قتیل شفائی)
* جب بھی کبھی ضمیر کاسوداہودوستو
قائم رہوحسینؓ کے انکارکی طرح
(نسیم لیہ )
* جگنوکودن کے وقت پرکھنے کی ضدکریں
بچے ہمارے عہدکے چالاک ہوگئے
(پروین شاکر)
(ح)
* حق پرستوں کی اگرکی تونے دل جوئی نہیں
طعنہ دیں گے بت کہ مسلم کاخداکوئی نہیں
(آغاحشرکاشمیری )
* حادثے سے بڑاسانحہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر
(عنایت علی خان)
(خ)
* خنجرچلے کسی پرتڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کادردہمارے جگرمیں ہے
(امیرمینائی)
* خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
(داغ دہلوی)
* خط ان کابہت خوب عبارت بہت اچھی
اللہ کرے زورِقلم اورزیادہ
(داغ دہلوی)
* خدانے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہوجس کوخیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
(مولانا ظفرعلی خان)
* خلاف شرع کبھی شیخ تھوکتابھی نہیں
مگراَندھیرے اُجالے میں چوکتابھی نہیں
(اکبرالہ آبادی)
* خموش اے دل بھری محفل میں چلانانہیں اچھا
ادب پہلاقرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
(علامہ اقبال)
* خلق کے راندے ہوئے دنیاکے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں اب درپہ تیرے ہاتھ پھیلائے ہوئے
(آغاحشرکاشمیری )
(د)
* دردِدل کے واسطے پیداکیاانسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کُروّبیاں
(خواجہ میردرد)
* دل کے آئینے میں ہے تصویرِیار
جب ذراگردن جھکائی دیکھ لی
(موجی رام موجی )
* دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینے کے داغ سے
اس گھرکوآگ لگ گئی گھرکے چراغ سے
(ماہتاب رائے تاباں)
* دنیاکی محفلوں سے اکتاگیاہوںیارب
کیالطف انجمن کاجب دل ہی بجھ گیاہو
(علامہ اقبال)
* دیکھاجوتیرکھاکے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی
(حفیظ جالندھری)
* دیوارکیاگری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے مرے صحن میں رستے بنالیے
(سبط علی صبا)
* دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجرپہ کوئی داغ
تم قتل کروہوکہ کرامات کروہو
(کلیم عاجز)
* داورِمحشرمرانامۂ اعمال نہ دیکھ
اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں
(ایم ڈی تاثیر)
* دنیانے تری یادسے بے گانہ کردیا
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگارکے
(فیض احمدفیض)
* دنیانے زرکے واسطے کیاکچھ نہیں کیا
اورہم نے شاعری کے سواکچھ نہیں کیا
(اقبال ساجد)
(ر)
* روندے ہے نقشِ پاکی طرح خلق یاں مجھے
اے عمررفتہ چھوڑگئی توکہاں مجھے
(میردرد)
* رِندخرابِ حال کوزاہدنہ چھیڑتو
تجھ کوپرائی کیاپڑی اپنی نبیڑتو
(ذوق)
* رُخِ روشن کے آگے شمع رکھ کروہ یہ کہتے ہیں
اِدھرجاتاہے دیکھیں یااُدھرپروانہ آتاہے
(داغ دہلوی)
* راہ پران کولگالائے توہیں باتوں میں
اورکھل جائیں گے دوچارملاقاتوں میں
(داغ دہلوی)
* رِندبخشے گئے قیامت میں
شیخ کہتارہاحساب حساب
(کشفی ملتانی)
* رچ بس گیاہے ذہن میں ناصرکسی کاروپ
اب کیاکریں گے ہم کوئی شاہکاردیکھ کر
(ناصرزیدی )
(ز)
* زمین چمنِ گل کھلاتی ہے کیاکیا
بدلتاہے رنگ آسماں کیسے کیسے
(آتش)
* زندگی ہے یاکوئی طوفان ہے
ہم تواس جینے کے ہاتھوں مرچلے
(میردرد)
* زندگی زندہ دلی کانام ہے
مردہ دل خاک جیاکرتے ہیں
(امام بخش ناسخ)
* زباں پہ بارِخدایا یہ کس کانام آیا
کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لئے
(غالب)
* زیست کااعتبارکیاہے امیر
آدمی بلبلہ ہے پانی کا
(امیرمینائی )
* زندگی کیاہے ؟عناصرمیں ظہورِترتیب
موت کیاہے ؟انہیں اجزاکاپریشاں ہونا
(چک بست لکھنوی)
* زاہدشراب پینے دے مسجد میں بیٹھ کر
یاوہ جگہ بتاکہ جہاں پرخدانہ ہو
(داغ دہلوی)
(س)
* سن توسہی جہاں میں ہے تیرافسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کوخلقِ خداغائبانہ کیا
(آتش)
* سیہ بختی میں کب کوئی کسی کاساتھ دیتاہے
کہ تاریکی میں سایہ بھی جداہوتاہے انسان سے
(امام بخش ناسخ)
* سداعیشِ دوراں دکھاتانہیں
گیاوقت پھرہاتھ آتانہیں
(میرحسن)
* سوبارترادامن ہاتھوں میں مرے آیا
جب آنکھ کھلی دیکھااپناہی گریباں تھا
(اصغرگونڈوی)
* ستاروں سے آگے جہاں اوربھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اوربھی ہیں
(علامہ اقبال)

(ش)
* شبِ وصال ہے گل کردوان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیاکام جلنے والوں کا
(مومن )
* شہرہ بہت سناہے ریاضی میں آپکا
طولِ شبِ فراق ذراناپ دیجئے
(اکبرالہ آبادی)
* شایدمجھے نکال کے پچھتارہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھرآگیاہوں
(عدم )
* شہرمیں آکر پڑھنے والے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنازیوربیچاتھا
(اسلم کولسری)
(ص)
* صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمریونہی تمام ہوتی ہے
(امیراللہ تسلیم لکھنوی )
* صرف ا ک شخص کے نہ ہونے سے
شہرویراں دکھائی دیتاہے
(عدم)
(ع)
* عمرگزری ہے اسی دشت کی سیاحی میں
پانچویں پشت ہے شبیرؓکی مداحی میں
(میرانیس)
* عمردرازمانگ کرلائے تھے چاردن
دوآرزومیں کٹ گئے دوانتظارمیں
(سیماب اکبر آبادی)
* عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
(علامہ اقبال)
* عمربھرسنگ زنی کرتے رہے اہلِ وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزازکے ساتھ
(احمدندیم قاسمی)
(غ)
* غضب کیاترے وعدے پہ اعتبارکیا
تمام رات قیامت کاانتظارکیا
(داغ)
* غالب نکتۂ داں سے کیانسبت
خاک کوآسماں سے کیانسبت
(مولاناحالی )
* غزل اس نے چھیڑی مجھے سازدینا
ذراعمرِرفتہ کوآوازدینا
(صفی لکھنوی)
* غزالاں تم توواقف ہوکہومجنوں کے مرنے کی
دیوانہ مرگیاآخرکوویرانے پہ کیاگزری
(موزوں عظیم آبادی)
* غیروں سے کہاتم نے غیروں سے سناتم نے
کچھ ہم سے کہاہوتاکچھ ہم سے سناہوتا
(چراغ حسن حسرت)
* غریب شہرتوفاقوں سے مرگیاعارف
امیرشہرنے ہیرے سے خودکشی کرلی
(عارف شفیق)
(ف)
* فلسفی کوبحث کے اندرخداملتانہیں
ڈورکوسلجھارہاہے اورسراملتانہیں
(اکبرالہ آبادی)
* فرشتے سے بہترسے انسان بننا
مگراس میں پڑتی ہے محنت زیادہ
(الطاف حسیں حالی )
فرصتِ کارفقط چارگھڑی ہے یارو
یہ نہ سوچوکہ ابھی عمرپڑی ہے یارو
(جانثاراختر)
* فرقہ بندی ہے کہیں اورکہیں ذاتیں ہیں
کیازمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
(علامہ اقبال)
* فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچانہ تھا
سامنے بیٹھاتھامیرے اوروہ میرانہ تھا
(عدیم ہاشمی)
(ک)
* کاگاسب تن کھائیوچن چن کھائیوماس
دونیناں مت کھائیوانہیں پیاملن کی آس
(بابافریدگنج شکر)
* کون کہتاہے کہ ہم تم میں جدائی ہوگی
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی
(داغ دہلوی)
* کیا ہنسی آتی ہے مجھ کوحضرتِ انسان پر
فعلِ بدتوان سے ہوں لعنت کریں شیطان پر
(انشاء اللہ خان انشاء)
* کہہ رہاہے شورِدریاسے سمندرکاسکوت
جس میں جتناظرف ہے اتناہی وہ خاموش ہے
(ناطق لکھنوی)
* کون کہتاہے کہ موت آئی تومرجاؤں گا
میں تودریاہوں سمندرمیں اترجاؤں گا
(احمدندیم قاسمی)
* کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتاہے اعزازِسخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مددہوتی ہے
(مظفروارثی)
* کوئی توروئے لپٹ کرجوان لاشوں سے
اِسی لیے تووہ بیٹوں کومائیں دیتاہے
(خالداحمد)

(ق)
* قتل حسینؓ اصل میں مرگ یزیدہے
اسلام زندہ ہوتاہے ہرکربلاکے بعد
(محمدعلی جوہر)
* قسمت کی خوبی دیکھئے ٹوٹی کہاں کمند
دوچارہاتھ جب کہ لب بام رہ گیا
(قائم چاندپوری)
* قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستین
اس کوخبرنہیں کہ لہوبولتابھی ہے
(محمدنصیرہمایوں)
(گ)
* گئے دونوں جہاں سے وائے ستم
نہ اِدھرکے رہے نہ اُدھرکے رہے
نہ خداہی ملانہ وصال صنم
نہ اِدھرکے رہے نہ اُدھرکے رہے
(مرزاصادق شرر)
* گلدستۂ معنی کونئے ڈھنگ سے باندھوں
اک پھول کامضموں ہوتوسورنگ سے باندھوں
(میرانیس)
* گوذراسی بات پربرسوں کے یارانے گئے
لیکن اتناتوہواکہ کچھ لوگ پہچانے گئے
(خاطرغزنوی)
(ل)
* لائی حیات آئے قضالے چلی چلے
اپنی خوشی آئے نہ اپنی خوشی چلے
(ابراہیم ذوق)
* لکھتے رہے جنوں کی حکایات خون چکاں
ہرچنداس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے
(غالب)
* لائے اس بت کوالتجاکرکے
کفرٹوٹاخداخداکرکے
(نسیم دہلوی)
* لوح بھی توقلم بھی تیراوجودالکتاب
گنبدِآبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
(علامہ اقبال)
(م)
* مری نمازِجنازہ پڑھائی غیروں نے
مرے تھے جن کے لیے وہ رہے وضوکرتے
(آتش)
* موت سے کس کورستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
(شوق لکھنوی)
* مریضِ عشق پررحمت پرخداکی
مرض بڑھتاگیاجوں جوں دواکی
(مضمون اکبرآبادی)
* میں اکیلاہی چلاتھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اورکارواں بنتاگیا
(مجروح سلطان پوری)
* موت ا س کی ہے کرے جس کازمانہ افسوس
یوں تودنیامیں سبھی آئے ہیں مرنے کیلئے
(محمودرامپوری)
* محمدؐ کی محبت دینِ حق کی شرط اَول ہے
اسی میں ہے اگرخامی توسب کچھ نامکمل ہے
(حفیظ جالندھری)
* محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جوڈالتے ہیں کمند
(علامہ اقبال)
* میں کس کے ہاتھ پہ اپنالہوتلاش کروں
تمام شہرنے پہنے ہوئے ہیں دستانے
(مصطفی زیدی)
* میں تیرانام نہ لوں پھربھی لوگ پہچانیں
کہ آپ اپناتعارف ہوابہارکی ہے
(احمدفراز)
* مرے خدامجھے اِتناتومعتبرکردے
میں جس مکان میں رہتاہوں اس کوگھرکردے
(افتخارعارف)
* میری ہے وہ مثال کہ جیسے کوئی درخت
اَوروں کوچھاؤں بخش کے خوددھوپ میں جلے
(اقبال ساجد)
* میں خیال ہوں کسی اورکامجھے سوچتاکوئی اورہے
سرِآئینہ مراعکس ہے پسِ آئینہ کوئی اورہے
(سلیم کوثر)
* میری ساری زندگی کوبے ثمراُس نے کیا
عمرمیری تھی مگراس کوبسراُس نے کیا
(منیرنیازی)
* مرے دامن میں شراروں کے سواکچھ بھی نہیں
آپ پھولوں کے خریدارنظرآتے ہیں
(ساغرصدیقی )
(ن)
* نزاکت نازنینوں کے بنانے سے نہیںآتی
خداجب حسن دیتاہے نزاکت آہی جاتی ہے
(آتش)
* نہ گورِسکندرنہ ہے قبرِدارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
(آتش)
* نامی کوئی بغیرمشقت نہیں ہوا
سوبارجب عقیق کٹاتب نگیں ہوا
(اسماعیل میرٹھی)
* نہ ہم سمجھے نہ آپ آئے کہیں سے
پسینہ پونچھئے اپنی جبیں سے
(شجاع الدین حسن انور)
(و)
* ورق تمام ہوااورمدح باقی ہے
سفینہ چاہیئے اس بحربے کراں کیلئے
(غالب)
* واعظوآتشِ دوزخ سے جہاں کوتم نے
یہ ڈرایاہے کہ خودبن گئے ڈرکی صورت
(حالی)
* وہ معززتھے زمانے میں مسلماں ہوکر
اورتم خوارہوئے تارکِ قرآں ہوکر
(علامہ اقبال)
* وطن کی فکرکرناداں مصیبت آنے والی ہے
تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
(علامہ اقبال)
* وجودِزن سے ہے تصویرِکائنات میں رنگ
اسی کے سازسے ہے زندگی کاسوزِدروں
(علامہ اقبال)
* وقت کرتاہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
(قابل اجمیری)
* وہ دل ہی کیاترے ملنے کی جو دعانہ کرے
میں تجھ کوبھول کے زندہ رہوں خدانہ کرے
(قتیل شفائی)
* وہ توخوشبوہے ہواؤں میں بکھرجائے گا
مسئلہ پھول کاہے پھول کدھرجائے گا
(پروین شاکر)
* وہ بھی شایدروپڑے ویران کاغذکودیکھ کر
میں نے اس کوآخری خط میں لکھا کچھ بھی نہیں
(ظہورنظر)
* وہ عکس بن کے میری چشمِ ترمیں رہتاہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھرمیں رہتاہے
(بسمل صابری)
(ہ)
* ہرروزروزِعیدہے ہرشب شبِ برات
سوتاہوں ہاتھ گردنِ مینامیں ڈال کر
(آتش)
* ہم نے چاہاتھاکہ حاکم سے کریں گے فریاد
وہ بھی کمبخت تراچاہنے والانکلا
(نظیراکبرآبادی)
* ہم نے ماناکہ تغافل نہ کروگے لیکن
خاک ہوجائیں گے ہم تم کوخبرہونے تک
(غالب)
* ہرنفس عمرِگزشہ کی ہے میت فانی
زندگی نام ہے مرمرکے جیے جانے کا
(فانی بدایونی)
* ہوئے ناموربے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے
(امیرمینائی)
* ہم آہ بھی کرتے ہیں توہوجاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں توچرچانہیں ہوتا
(اکبراِلہ آبادی)
* ہم صبح پرستوں کی یہ ریت پرانی ہے
ہاتھوں میں قلم رکھنایاہاتھ قلم رکھنا
(خالدعلیگ)
* ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروت کوکچل دیتے ہیںآلات
(علامہ اقبال)
* ہزارں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتاہے چمن میں دیدہ وَرپیدا
(علامہ اقبال)

(ی)
* یہ عشق نہیں آساں بس اِتناسمجھ لیجئے
اک آگ کادریاہے اورڈوب کے جاناہے
(جگرمرادآبادی)
* یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یارہوتا
اَگراورجیتے رہتے یہی انتظارہوتا
(غالب)
* یہی ہے عبادت یہی دین وایماں
کہ کام آئے دنیامیں انساں کے انساں
(حالی)
* یادِماضی عذاب ہے یارب
چھین لے مجھ سے حافظ میرا
(اخترانصاری)
* یہ اُڑی اُڑی سی رنگت یہ کھلے کھلے سے گیسو
تری صبح کہہ رہی ہے تری رات کافسانہ
(احسان دانش)
* یہ پھول اپنی لطافت کی دادپانہ سکے
کھلے ضرورمگرکھل کے مسکرانہ سکے
(احسان دانش)
* یہ فیضانِ نظرتھایاکہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کوآدابِ فرزندی
(علامہ اقبال)
* یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھاجہاں میں کیا
(جون ایلیا)

No comments:

Post a Comment