Friday 9 July 2021

دلیپ کمار حضرت مولانا زکریا مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ سے بیحد عقیدت رکھتے تھے

دلیپ کمار حضرت مولانا زکریا مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ سے بیحد عقیدت رکھتے تھے 

مشہور و معروف فلمی اداکار اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے انتقال پر اتر پردیش انڈیا کے سہارنپور میں سیاسی سماجی اور سرکردہ افراد نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے محمد یوسف خان کو انتہائی متین، سنجیدہ اور ملت دوست شخص قرار دیتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا ہے. رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ فلم نگری میں بہت سے اداکار آئے ہیں اور آتے رہینگے مگر جو شہرت دلیپ کمار کو حاصل ہوئی ہے وہ شاید کسی دوسرے کے حصے میں نہ آئے. انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ملک کی مٹی سے بے حد محبت رکھتے تھے. ان کے انتقال سے ملک نے ایک بہترین اداکار اور انسان کھویا ہے. وہ راجیہ سبھا میں بھی رہے تو اپنا مقام بنائے رکھا. رکن اسمبلی سنجے گرگ نے کہا کہ دلیپ کمار کے انتقال سے ایسا احساس ہورہا ہے جیسا کہ کوئی اپنا قریبی دنیا چھوڈ گیا ہے. انہوں نے کہا کہ دلیپ کمار جیسا کوئی دوسرا نہیں. اگر یہ کہا جاتا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ بھی نہیں ہے. سینئر کانگریسی لیڈر مہندر تنیجہ نے کہا کہ جو کشش دلیپ کمار میں تھی وہ ہر کسی میں نہیں ہوتی ہے. انہیں دیکھ کر آدمی اپنے حواس گنوا بیٹھا تھا. نوشاد خاں دہلوی نے سہارنپور میں ان کی برسوں پرانی آمد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ خاموشی کے ساتھ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ کے پاس اپنی بیگم سائرہ اور ساس کے ساتھ آئے تھے. حضرت کے کچے مکان میں دعاء ہورہی تھی تو کسی کی نظر پڑی کہ دلیپ صاحب نہایت عاجزی کے ساتھ ایک جانب بیٹھے دعا میں مصروف ہیں. کچھ ہی دیر میں یہ بات جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی تو انتظامیہ حرکت میں آئی. دلیپ کمار کو وہاں سے شہر کی لائیٹ بند کرواکے آئی ٹی سی کے گیسٹ ہاؤس لے جایا گیا. انہوں نے کہا کہ اس وقت وہاں سےکورےٹی آفیسر ولسن تھے انہوں نے دلیپ کمار کے جانے کے بعد اےک صحافی کے معلوم کرنے پر بتاےا تھا کہ جب انہوں نے دلیپ کمار کو دےکھا تو اپنے حواس پر قابو نہ رکھ سکے ولسن کا کہنا تھا کہ میں صاحب کو دےکھتا ہی رہ گےا سماجی کارکن غلام ربانی نے اپنا خراج عقیدت پےش کرتے ہوے کہا کہ دلیپ کمار بظاہر ایک عظیم فنکار تھے اور ےہی ان کے عالمی شہرت یافتہ ہونے کا سبب بھی تھا مگر اس کے علاوہ انکی علمی صلاحیت۔ادب۔نثر۔نظم اور دیگر فنون لطیفہ کے موضوع پر عمیق نظر اور گرفت بھی مضبوط تھی۔ساتھ ہی وطن سے محبت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا جب کبھی دیش کسی حالات سے دوچار ہوتا پایا تب تب ملک کے سربراہان اور عوام کے ہمراہ سر گرم عمل نظر آے غلام ربانی نے کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو سے لیکر اٹل بہاری واجپئی تک سے ان کے قریبی مراسم رہے ۔آج نہ صرف ان کے انتقال پر ہر کوئی سوگوار ہے فلمی دنیا میں بھی صف ماتم بچھی ہوئی ہے. اللہ مغفرت فرمائے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبرجمیل عطاء فرمائے آمین ۔ لنک روڈ پر رہنے والے سہارنپور کے تاجر شان الہی شمسی نے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ۸۸۹۱ میں مجھے اپنے دوست شبیر شاد کے ساتھ ممبئی جانے کا اتفاق ہوا تھا. ہمارے دل میں خواہش تھی کہ کسی طرح دلیپ کمار سے ملاقات ہوجائے. اس وقت دلیپ کمار ممبئی کے شیرف تھے. ہم ان کے بنگلے پر دوبار گئے اور لوٹ آئے. تیسری مرتبہ ان کے پی آر او جان سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ صاحب بہت مصروف ہیں. شبیر شاد نے جان کو ایک پرچی دی کہ وہ دلیپ صاحب تک پہنچادیں. اگر وقت نہیں ملے گا تو ہم واپس لوٹ جائینگے. جان نے وہ پرچی پہنچائی تو اندر سے بلاوا آگیا. پرچی پر شبیر شاد نے لکھا تھا کہ ہم مولانا زکریا رحمۃ اللہ علیہ کے شہر سے ملاقات کے لئے حاضر ہوئے ہیں. دلیپ کمار کا فورا ملاقات کے لئے وقت دینا اس بات کا ثبوت تھا کہ وہ حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی رحمۃ اللہ علیہ سے بے حد عقیدت رکھتے تھے اور ان کے شہر والوں سے بھی محبت کرتے تھے. اداکار گروپ سے تعلق رکھنے والے جاوید خاں سروہا نے دلیپ کمار کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک انتہائی متین، سنجیدہ اور ملت دوست شخص تھے. آج ایک دردمند دل رکھنے والے نفیس انسان نے اس فریبی دنیا سے ہمیشہ کے لئے اپنا ناطہ توڑ لیا ہے. اسلامیہ انٹر کالج کے پرنسپل جلال عمر نے اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اداکاری کہ بارے میں دنیا واقف ہے لیکن ان کی شخصیت کے کچھ پہلو ایسے تھے جو اُن سے قریبی تعلقات رکھنے والے افراد ہی جانتے تھے. انہوں نے بتایا کہ وہ چند سال قبل دلیپ کے یوم ولادت پر ان کے گھر گئے تھے. اس وقت کو وہ بھلا نہیں پاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ دلیپ کمار ہندوستان کے قلب میں ہمیشہ زندہ رہیں گے. جلال عمر نے بتایا کہ دلیپ کمار نے چھ دہائیوں کے اپنے فلمی کیریئر میں صرف ۳۶ فلمیں کیں اور اداکاری کے جھنڈے گاڑدیئے. انھوں نے ہندی سنیما میں اداکاری کے فن کو نئی معنویت اور نئی تعریف دینے کا اہم کام انجام دیا ہے جس کو فلم نگری بھلا نہیں پائے گی. دلیپ کمار کے انتقال پر محمد علی ایڈووکیٹ منصور بدر دانش صدیقی مونس ڈاکٹر کے کے گرگ گلوکارایم نوشاد دل بہار ملک آصف شمسی وغیرہ شامل ہیں.

ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا 

آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا

 (بشکریہ: شبیر شاد. اسٹاف رپورٹر روزنامہ انقلاب) #ایس_اے_ساگر

http://saagartimes.blogspot.com/2021/07/blog-post_9.html?m=1


                                    

 

 


*


No comments:

Post a Comment